برازیل کا فلاحی منصوبہ

غریب ممالک میں بہت سے فلاحی منصوبے شروع کیے جاتے ہیں، جن کا مقصد ملک کے غریبوں کو غربت کی لکیر سے اوپر رکھنا ہوتا ہے۔لیکن بد قسمتی سے ایسے تمام منصوبوں سے غریبوں کو ہی سب سے کم فائدہ ہوتاہے۔ زیادہ فائدہ سرکاری افسران اور سیاست دان اٹھالیتے ہیں، اس کی تازہ مثال بے نظیر انکم سپورٹ کے نتائج کا سامنے آنا ہے۔

حکومتی ریکارڈ کے مطابق 820,165 ایسے افراد بے نظیر انکم سپورٹ لے رہے ہیں جو اس کے مستحق ہی نہیں ہیں، جس میں سے 2543 افراد17 سے 21 گریڈ کے سرکاری ملازمین ہیں اور 140,000 افراد ایسے بھی شامل ہیں جو یا تو خود سرکاری ملازم ہیں یا اُن کی اہلیہ کسی سرکاری عہدے پر فائز ہیں۔

آپ اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں کہ کیا اس بات کے بعد پاکستانی ہونے پر ہمیں شرمندہ نہیں ہونا چاہیے؟ اور اُن تمام غریب لوگوں سے معافی نہیں مانگنی چاہیے جن کا حق یہ 820,165 بے ضمیر لوگ کھا گئے۔

غربت اور عدم مساوات پاکستانی معاشرے کا ایک بہت بڑا مسئلہ ہے لیکن یہ مسائل صرف حکومت نہیں حل کر سکتی اس کے لئے ہم سب کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ہمارے پاس ایسے ملکوں کی مثالیں موجود ہیں ، جنھوں ایسے منصوبے شروع کیے جن کی وجہ سے نہ صرف اُن کے ملک کی غربت میں نمایاں کمی آئی ہے ۔ بلکہ وہ ممالک معاشی طور پر بھی مضبوط ہوئے ہیں ۔

1980 کی دہائی میں برازیل غیر مساوی آمدنی کے لحاظ سے دنیا میں دسرے نمبر پر تھا ۔جی ڈی پی 9.1 تھی ۔2003 میں اُس وقت کے برازیل کے صدر لولا ڈا سلوا کی سربراہی میں پروگرام بولسہ فیملیہ پی بی ایف متعارف کروایا ، جو مقامی انتظامیہ کے زیر انتظام ایک فلاحی منصوبہ ہے، جس کا مقصد غریبوں کو آمدنی کے ساتھ ساتھ سماجی حفاظت فراہم کرنا اور بلا تفریق مدد کرنا تھا۔

2003 میں 70 بی آر ایل ماہانہ آمدنی والے گھر کو 70 بی آر ایل ہی دیے جاتے تھے اور ساتھ میں 15 سال سے کم عمر 5 بچوں کو بھی 32 بی آر ایل ماہانہ دئیے جاتے تھے اور 15 سے 17 سال کے 2 بچو ں کو 38 بی آر ایل دیئے جاتے تھے ۔زیادہ سے زیادہ ایک گھرانے کو 242 بی آر ایل دئیے جا سکتے تھے لیکن رقم دینے کے لیے حکومت نے کچھ شرائط بھی واضح کی ہوئی ہیں اور رقم حاصل کرنے کے لیے اُن تمام شرائط کو پورا کرنا لازم ہے، جس میں کم عمر بچوں کی اسکول حاضری ، بچوں کے حفاظتی ٹیکے ، ماں بننے والی عورتوں کا خصوصی خیال اور چھوٹے بچوں کا علاج معالجہ شامل ہے۔

مقامی حکومتوں کا کام اعداد و شمار وفاقی حکومت تک پہچانا ہوتا ہے اور تمام ادائیگیاں وفاقی حکومت خود کرتی ہے۔ ہر فائدہ اُٹھانے والے خاندان کو ایک ڈیبٹ کارڈ موصول ہوتا ہے اور تمام ادائیگی اُسی کے ذریعے ہوتی ہے اور اگر کوئی وصول کنندہ خاندان تمام شرائط کو پورا نہیں کرتا تو پیسوں کی ادائیگی معطل کر دی جاتی ہے ۔

پی بی ایف ہر سال 11.1 ملین خاندانوں اور 46 ملین لوگوں تک پہنچتا ہے جو دنیا کا سب سے بڑا سی سی ٹی پروگرام ہے ۔ پی بی ایف برازیل میں 5,570 بلدیات میں کام کرتا ہے، 176000 مقا می لوگوں کے نیٹ ورک کے ذریعے اس منصوبے کو پورے برازیل میں رسائی حاصل ہے۔ پی بی ایف نے برازیل میں سے غربت ، بھوک اور عدم مساوات کو کامیابی کے ساتھ کم کیا ہے، اس کے علاوہ پی بی ایف ہر سال 10 ملین لوگوں کی صحت کے مسائل کو حل کرنے کے ساتھ 15 ملین بچوں کی اسکول میں حاضری کو یقینی بناتا ہے ۔

برازیل اس وقت پانچ ابھرتی ہوئی معیشت والے ملکوں کی انجمن بر کس کا بھی حصہ ہے، جس میں برازیل کے علاوہ بھارت ، روس، چائینہ اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔

جواب چھوڑ دیں