بیماریاں دو قسم کی ہوتی ہیں۔ ۱۔جسمانی بیماری ۲۔روحانی بیماری۔ جس طرح انسان بد پرہیزی اور ناموافق ماحول کے باعث جسمانی بیماریوں میں مبتلا ہوجاتا ہے، باکل اسی طرح جب دنیا میں حد سے زیادہ مشغول ہوجائے اور اہل اللہ کی صحبت سے روحانی غذا حاصل نہ کرے تو اسکے اندر روحانی بیماریاں جنم لینے لگتی ہیں اور انسان کا دل ان بیماریوں کی آماجگاہ بن جاتا ہے۔ ان بیماریوں میں ایک انتہائی خطرناک بیماری‘‘حسد’’ہے۔ کسی کے عیش و آرام کو دیکھ کر دل کو صدمہ،رنج اور جلن ہونا اور اسکے عیش و آرام کی نعمت کے ختم ہوجانے کو پسند کرنا حسد کہلاتا ہے جو کہ حرام ہے۔ حسد فیصلہ الہی سے ناگواری کا نام ہے۔ حسد ایک ایسا زہر ہے جو انسان کو اندر ہی اندر ختم کردیتا ہے صرف یہی نہیں بلکہ اسکی ساری نیکیوں کو بھی کھا جاتا ہے۔ اللہ کے نبی علیہ السلام نے فرمایا: حسد نیکیوں کو ایسے کھا جاتا ہے جیسے آگ سوکھی ہوئی لکڑی کو کھا جاتی ہے۔ (ابو داؤد، باب فی الحسد)
انسان کی نیکیوں کا سارا سرمایہ صرف حسد کی وجہ سے ضائع ہوجاتا ہے۔ حسد یہودیوں کی صفت ہے۔ جورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ایمان والوں سے حسد کرتے ہیں۔ ایک مسلمان کی شان نہیں کہ وہ کسی سے حسد کرے۔ حسد انسانی اخلاق میں انتہائی شرمناک اور مضر خصلت ہے نیز دنیا کے بہت سے جھگڑوں،فسادات اور قتل و غارت گری کا سبب ہے۔ آسمان و زمین پر سب سے پہلا گناہ حسد کی وجہ سے ہوا۔ شیطان نے جب دیکھا اللہ رب العزت حضرت آدم علیہ السلام کو زمین کی خلافت عطا فرمارہے ہیں تو اس سے برداشت نہ ہوا کہنے لگا: آپ نے مجھ کو آگ سے پیدا کیا ہے اور اس (آدم) کو مٹی سے پیدا کیا ہے۔ (الاعراف:۲۱) لہذا میں بڑا ہوں میں زیادہ اہل ہوں خلافت کے۔ اسی طرح زمین پر بھی پہلا گناہ حسد کی وجہ سے ہوا۔
ارشاد باری تعالی ہے: اور آپ ان اہل کتاب کو آدم(علیہ السلام) کے دو بیٹوں کا قصہ صحیح طور پر پڑھ کر سنائیے جب کہ دونوں نے ایک ایک نیاز پیش کی اور ان میں سے ایک کی تو مقبول ہوگئی اور دوسرے کی مقبول نہ ہوئی۔ (المائدہ:۷۲) حسد ہی کی وجہ سے قابیل نے کہا کہ میں تجھ کو ضرور قتل کروں گا۔ بلاخر قابیل نے ہابیل کو قتل کردیا یہ دنیا کا پہلا قتل تھا اور اسکی بنیادی وجہ حسد کی بیماری تھی۔حسد کی وجہ سے بھائیوں نے یوسف علیہ السلام کو ویران کنویں میں ڈالا اور حسد ہی کی وجہ سے نبی علیہ السلام پر جادو کیا گیا۔ حسد کرنے والے کی دعا بھی قبول نہیں ہوتی۔ تین آدمیوں کی دعائیں قبول نہیں کی جاتیں۔
۱ ۔ حرام کھانے والا
۲ ۔ کثرت سے غیبت کرنے والا
۳ ۔ وہ شخص جس کے دل میں مسلمانوں کا بغض یا حسد ہو۔
جو انسان حسد کا شکار ہوتا ہے اسکی آخرت تو برباد ہوتی ہی ہے، دنیا میں بھی مختلف مصیبتوں کا شکار ہوجاتا ہے۔ایسا غم لگ جاتا ہے جو کبھی ختم نہیں ہوتا۔ ایسی مصیبت میں گرفتار ہوجاتا ہے جس پر کوئی اجر بھی نہیں،حسد کی وجہ سےاللہ کی توجہ اور رحمت سے دوری ہوجاتی ہے، اسکے لیے توفیق کے دروازے بند ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ یہ تو چند دنیاوی عذاب ہیں، آخرت کا عذاب اس سے کہیں زیادہ ہے کیونکہ یہ اللہ کے فیصلے پر راضی نہیں ہے، آج ہمارے معاشرے میں یہ مرض رچ بس چکا ہے۔ ہر شخص مخلوق کی نگاہ میں معزز بننا چاہتا ہے اسلیے جب اسکے سامنے کسی کی تعریف کی جاتی ہے تو اس سے برداشت نہیں ہوتا اور اسکے اندر حسد کی آگ بھڑکنے لگتی ہے جو کہ انتہائی شرمناک بات ہے۔ حسد کی اصلاح سے متعلق مولانا محمد احمد صاحب کے دو شعر ملاحظہ فرمائیے۔
حسد کی آگ میں کیوں جل رہے ہو
کف افسوس تم کیوں مل رہے ہو
خدا کے فیصلے سے کیوں ہو ناراض
جہنم کی طرف کیوں چل رہے ہو
عربی کا مقولہ ہے:میں نے حسد کرنا چھوڑ دیا تو میرا جسم بچ گیا
لہذا حسد چھوڑ دیں۔۔۔ زندگی بڑھ جائے گی۔۔۔حسد کرکے اپنی زندگی ختم نہ کریں۔