کچھ دن پہلے ایک تقریب میں شرکت کا اتفاق ہواجس کا انعقاد ایک لگژری ہال میں کیا گیا تھاـ یہ تقریب جس ہال میں منعقد کی گی تھی اس کا ماحو ل بہت مسحور کن تھا ۔ وسیع ہال، بڑے بڑے خو بصورت فانو س، دبیز قالین ، ٹھنڈی فضا، خوش رنگ پردےاور دیواریں ۔ہر کوئی اس مسحور کن ماحو ل میں گم سا تھا۔کہی کو ئی اپنی ذوجہ محترمہ کی تصو یر کشی کر تے ہوئے اور کہی پیاری اور بھو لی بھالی اور بڑ ی بڑی آنکھوں والی لڑ کیاں سیلفیاں اور ٹک ٹاک بنانے میں مصروف عمل تھی۔ کچھ لڑکیو ں نےشاہانہ لباس ذیب تن کیےہوئے تھے اور اپنے آپ کو جنت کی حور سے کم نہیں سمجھ رہی تھی۔ہر کو ئی دنیا میں ہی جنت کا مز ہ دینے والی محفل سے لطف اندوز ہو رہاتھا۔اسی محفل کا حصہ ہم بھی تھے، اور ہاں عشا ئیہ بھی پر تکلف تھا۔
میں اس محفل میں بیٹھی یہ سو چ رہی تھی کہ اس طر ح کے ما حو ل میں ، ایسی محافل ہر خاندان میں عام ہو تی ہیں۔ جہاں ہر کس اور ناکس رشتے دار نہیں بلکہ صاحب حیثیت اور با اثر لو گو ں کو ہی مدعو کیا جاتا ہے۔ نادر اور غریب رشتے داروں کو ایسی محافل سے دور ہی ر کھا جاتاہے۔ ایسے میں مجھے خیال آ یا کہ مالک کائنات نے جنت صرف بنائی نہیں ہے ، بلکہ سجائی ہے ـیقینا وہ دنیا کی ان تمام نعمتوں سے ذیادہ حسین ہو گی۔اس جنت کی سب سے بڑی خوبی یہ ہوگی کہ ، اس میں داخلے کے لیے کو ئی مال و زر، کوئی نام ، حسن و جمال ، صلاحیت ، اثرورسوخ اور امیر غریب کی بر تری نہیں ہوگی بلکہ جنت کی حسین وادی میں جانے کے لییے رب کی عظمت کےاحساس سے پاش پاش دل ، وہ دل جس میں اخلاص ہو ، رب کی سچی چاہت ہو ،اس کی اطاعت کا جذ بہ ہو ، اس کے نام پر مرمٹنے کی خو اہش ہو، اس کے عہد کی پاسداری ہو ، اس سے وفا کا عزم ہو ، اس کی رحمت کی امیدہو ، اس کی پکڑ کا خو ف ہو، اس سے ملاقات کا شو ق ہو، اس کے رسو ل کی محبت ہو ، بس یہی بس یہی۔۔۔۔۔۔۔دل چاہیے مگر ہائے افسو س ، ہم ناداں دنیا کی رنگینیوں کو جنت سمجھ رہے ہیں۔
کم ظرف لوگ جنھیں دنیا میں کچھ شان و شوکت حاصل ہو جاتی ہے ، ہمیشہ اس غلط فہمی میں مبتلا ہو جاتے ہیں کہ انھیں دنیا میں ہی جنت نصیب ہو چکی ہے۔ اب اور کونسی جنت ہے جسے حاصل کر نے کی فکر کریں۔ابھی بھی وقت ہے کہ ہم پلٹ جائیں ، رحما ن کا راستہ اپنالیں ، اس کی کتاب سے رہنمائی لیں ، خسارے میں جانے والے لوگوں کے بجائے ایمان لانے والوں اور نیک عمل کر کے حق بات اور صبر کی تلقین کرنے والوں کی صف میں شا مل ہو جائیں ، کیوں کہ جنت ایسے ہی خوش بختوں کا انجام ہے ، جہاں انسان ہمیشہ ہمیشہ اللہ پاک کی نعمتوں کے سائے میں زندہ رہے گا ـ دنیا میں جتنی بھی نعمتیں پائی جاتی ہیں ، وہ جنت میں کہیں ذیادہ بہتر بنا کر انسان کو دی جا ئیں گی۔تو چلیں جنت کی تیاری کریں۔