کراچی کی تقدیر کب بدلے گی؟

کراچی اور دبئی کا موازنہ کیا جائے تو یہ دونوں شہر اپنے محل وقوع کے لحاظ سے ایک جیسے نظر آتے ہیں دبئی میں بھی ساحل سمندر واقع ہے اور کراچی میں بھی، جس کی وجہ سے یہ دونوں شہر بین الاقوامی دنیا میں محورِ نگاہ رہتے ہیں مگر دبئی ترقی،علم اور ٹیکنالوجی کے معاملے میں کراچی سے کافی آگے ہے۔دبئی دنیا کے امیر ترین شہروں میں آتا ہے جبکہ انیس سو نوے سے پہلے دبئی ایک ویران جگہ ہوتا تھا مگر دبئی کے باسیوں نے آگے بڑھنے کی ٹھان لی اور پھر اسے کوئی نہیں روک پایا آج دبئی میں بلندوبالا عمارتیں آسمانوں سے باتیں کررہی ہیں قانون کی بھی پاسداری ہے جرائم نہ ہونے کے برابر ہیں سیاحوں کے لیے دنیا کی چند دلچسپ جگہوں میں اس کا شمار ہوتا ہے کاروباری حضرات یہاں اپنے کاروبار کے لیے انویسٹمنٹ کرنے سے ذرا نہیں گھبراتے ،بڑی بڑی صنعتیں قائم ہیں اور پوری آب و تاب سے اپنا رنگ وہاں جمارہی ہیں ۔دبئی شہر تعمیرات،کھیلوں کے شاندار ایونٹس کی وجہ سے اپنا نام گنیز بک آف ورلڈریکارڈ میں درج کراچکا ہے مگر جب ہم کراچی کی بات کریں توکراچی میں اس کے برعکس نظرآتا ہے ماضی میں کراچی واقعی روشنیوں کا شہر کہلاتا تھا دور دور سے لوگ اس شہر کو دیکھنے آتے اور یہاں رکتے سیر و تفریح کرتے صدر،برنس روڈ ،ایمپریس مارکیٹ اور فریر ہال غیر ملکیوں کے لیے دلچسپی کی جگہ تھے۔صفائی ستھرائی کراچی کا امتیاز تھی
مگر پھر پتہ نہیں اس شہر کو کس کی نظر لگ گئی پیرس آف ایشیا کے نام سے مشہور یہ شہر کھنڈرات کا شہر بن گیا سفرکے لیے اونچائی کی طرف قدم رکھنے کے بجائے پستی کی طرف رکھ دیا لوکل ٹرین ختم ہوئی اور چنگ چیوں نے جگہ لے لی لوگ بسوں میں دھکے کھانے کے ساتھ ساتھ چنگ چی جیسی خطر ناک سواری میں سفر کرنے لگے حادثات رونما ہونے لگے ،ساحل سمندر جو کراچی کے باسیوں کے لیے واحد تفریح گاہ ہوتی ہے وہاں بھی آلودگی اور گندگی پائی جاتی ہے وقتی طور پر کچھ دنوں کے لیے امن قائم ہوتا ہے مگر پھر دہشت کا راج ہوجاتا ہے دن دہاڑے لوگوں کے موبائل چوری ہوتے ہیں تو کبھی کسی بینک یا گھر میں ڈکیتی پڑ جاتی ہے۔ اپنے مفاد کو بالا تر رکھنے کے لیے سیاست چمکائی جاتی ہے نسلی تعصب برتا جاتا ہے اور کراچی ترقی کی جانب سفر کرتے کرتے پھر تاریکی میں جاگرتا ہے مگر کیا ایسا ہمیشہ ہوگا کراچی ہمیشہ ایسا رہے گا یقیناًنہیں ۔کراچی کو بڑھنا ہوگا آگے جانا ہوگا اور اس سب کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے آپ سے عہد کریں کہ کراچی کو صاف کریں گے صرف کچرے سے نہیں بلکہ کرپٹ لوگوں سے،رشوت سے اور دہشت سے اور کراچی کو ایسے لوگوں کے ہاتھ میں دیں گے جو کراچی کی شناخت بنیں گے کراچی کی پہچان بنیں گے جیسے حکیم سعید تھے،جیسے جاوید میانداد ہیں ۔ان شاء اللہ

حصہ

1 تبصرہ

جواب چھوڑ دیں