یہ حقیقت ہے کہ پاکستان میں بدترین فوجی آمریت ہو یا جمہوریت، حکومت کسی بھی پارٹی کی ہو اسمبلیوں تک نوے فیصد انہی ایک ہزار خاندانوں کے جاگیردار، زمیندار، صنعت کار اور قبائلی سردار پہنچتے ہیںـ اگر عوام یہ سمجھ رہے ہیں کہ یہ جاگیردار، یہ وڈیرے، یہ صنعت کار راتوں رات اپنے عشروں کے مفاد پرستانہ کردار کو بدل ڈالیں گے تو یہ صرف خام خیالی ہے ، یا پھر کسی دیوانے کا خواب ہےـ یہ الیکٹ ایبلز، یہ ایک ہزار خاندانوں کے چشم و چراغ، یہ وڈیرے، یہ جاگیردار اپنے مفادات کا ہی خیال رکھیں گے۔
یوں تو پورے ملک میں ہی تمام سرکاری محکمے اللہ توکل ہی چل رہے ہیں اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ـ سفارشی کلچر اور سیاسی مداخلت نے اداروں کا حلیہ بگاڑ کر رکھ دیا ہے ، جہاں دیکھو کرپشن کا راج ہے اور ہر ادارہ کرپشن کی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے میں مصروف ہے ، کرپشن کی یلغار نے سب اداروں کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔
ہر طرف آگ اور خون کا کھیل جاری ہے ، دہشت گردی، مہنگائی، بیروزگاری، امن و امان کی ناقص صورتحال کی وجہ سے عوام کا جینا دو بھر ہوگیا ہے جس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ، قانون صرف غریبوں کے لیے ہے جب کہ امیر اپنی دولت کے بل بوتے پر بڑی آسانی سے اسے خرید لیتے ہیںـ آج بھی پورے ملک میں ایم این اے یا اس کے مساوی حیثیت رکھنے والی شخصیت کی مرضی سے ایس پی، ڈی ایس پی اور ایس ایچ اوز کی تقرری کی جاتی ہے ،تاکہ ان کا اور ان کے حواریوں کا تھانے پر اثر قائم رہے۔
صورت حال یہ ہے اب تبصرے ہونے لگے ہیں، ’’ملک کی سالمیت اور خود مختاری گروی رکھ دی گئی ہے، پاکستان کو بیرونی طاقتوں کی کالونی بنادیا گیا ہے۔ پاکستان نہ اپنے داخلی امور کا فیصلہ کرنے میں آزاد ہے اور نہ ہی اپنی خارجہ پالیسی بنانے میں آزاد ہے۔ نہ اپنے دفاعی فیصلے لینے میں آزاد ہے اور نہ ملکی دہشت گردی کے خاتمے کے بارے میں کوئی فیصلہ کرنے میں آزاد ہے ، حتیٰ کہ اسمبلیاں ربڑ اسٹمپ بن چکی ہیں۔ لوگ قتل ہورہے ہیں، اقلیت محفوظ نہیں ، روز امن پسند لوگوں کو قتل کردیا جاتا ہے، یہاں سیاست کرنے کے لیے کسی نظریے، کسی منشور یا کسی وژن یا عزت کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ بے تحاشہ بے عزتی کے عوض تھوڑی سی عزت پانے کو کامیابی سمجھنے والے پاکستانی سیاستدانوں نے اقتدار اور کرسی کی لالچ میں اپنے ضمیروں کے ساتھ ساتھ قوم کا سودا کر رکھا ہے‘‘۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ کب تک ہم ان ٹھگوں کے ہاتھوں ٹھگتے رہیں گے۔ یہ ہمیشہ ہمارا استعمال کریں گے ، اور پھر مال سمیٹ کر نکل جائیں گے۔ ابھی وقت ہے ، ان مفاد پرست سیاستدانوں کی چکنی چپڑی باتوں پر تالیاں بجانے اور سیلفیاں بنانے والو اپنے زنگ آلود ذہنوں کو جھنجھوڑو ، ورنہ یونہی ایک بے شعوری موت کے گھاٹ اتار دیے جاؤگے۔ پاکستان کے نسل در نسل دھوکا کھانے والے عوام کو ہوش اس وقت آتا ہے جب نسل در نسل لٹیروں کا یہ گروہ ملکی خزانہ خالی کردیتا ہے ، یہ سیاستدان نہیں ہیں ، یہ نوسرباز ہیں ، یہ ٹھگ ہیں ، بلکہ یہ بنارسی ٹھگ ہیں۔