اکثر لوگ ایسے شخص کے ملازم ہوتے ہیں جس نے کوشش کو کبھی ترک نہیں کیا ہوتا۔ کوشش کرنے سے انسان لازمی کامیاب ہوجاتا ہے۔ ایسے ہی چند لوگوں میں سر انور صاحب کو بھی شمار کیا جاتا ہے جو راولپنڈی کے ایک چھوٹے سے ”تھاتھی“ نامی گاؤں میں پیدا ہوئے تھے۔ مشکل سے گزر بسر کرنے والے گھرانے میں پیدا ہونے والے انور صاحب نے ان تھک کوششوں سے اپنا نام بنایا۔ انگلینڈ جیسے ملک میں 30 سے زیادہ بیسٹ وے ڈیپارٹمنٹل سٹور بنائے۔ انگلینڈ کے 500 ارب پتی لوگوں میں شامل ہوئے۔ پاکستان میں ستارہ ہلال احمر سے نوازا گیا اس کے علاوہ اور بھی بہت سے ایوارڈز وصول کیے۔ اس مقام تک پہنچنے کے لیے انھوں نے کسی سے قرض لیا ، چوری کی اور نا ہی ڈاکہ ڈالا تھا بلکہ ایک چھوٹے سے کھوکھے سے ٹافی ، بسکٹ ، ضروری اشیاء وغیرہ سے سفر شروع کیا اور اس مقام تک پہنچ گئے ، آپ بھی اسی طرح ترقی کرسکتے ہیں۔
جہاں تک بات کاروباری مشورے کی ہے تو میرا ایک دوست ہے جو کہ بے روزگار تھا۔ اچھی نوکری بھی نہیں مل رہی تھی تو ہم نے اسے مشورہ دیا کہ دو کلو چاول اور دو کلو چکن کی بریانی سے ہی اگر وہ کام شروع کرتا ہے تو اسے بہترین کاروبار چلانے کا موقع مل سکتا ہے۔ اس نے میرے مشورے پر عمل کیا۔ بریانی تیار کروائی جو کہ 1500 میں پکی پکائی اسے مل گئی۔ بازار سے کچھ ڈسپوزیبل پلیٹس لیں اور فیصل آباد گھنٹہ گھر میں لے کر چلا گیا۔ پہلے دن ہی اسے 1000 روپے کی بچت حاصل ہوئی اور پھر اس نے اسی کام کو اپنا پیشہ بنا لیا۔ اب اس وقت وہ بہت خوش حال ہے۔ اسے ماہانہ کم ازکم 30 سے پینتیس ہزار بآسانی منافع حاصل ہوجاتا ہے۔ اب اس کی کوشش ہے کہ وہ آہستہ آہستہ اس کام کو بڑھائے۔
اگر آپ کو کوئی نوکری نہیں مل رہی تو تھوڑے سے پیسوں سے ہی آپ چھوٹا سا اسٹال لگا لیں۔ بے شک سائیکل پر ہی انتظام کریں۔ آپ وقتی طور پر اپنا گزر بسر اچھی طرح کر سکتے ہیں۔ اگر سر انور صاحب محنت و کوشش سے اتنا بڑا مقام حاصل کرسکتے ہیں تو آپ اور ہم کیوں نہیں۔ اگرمیرا دوست بے روزگاری سے جان چھڑا سکتا ہے تو آپ اور ہم کیوں نہیں۔ ایک بار کوشش تو کریں اگر آپ کو یہ کام مناسب نہیں لگتا تو اور بھی ایسے کئی آئیڈیاز ہیں ، آپ صرف 500 سے بھی کام شروع کر سکتے ہیں، اگر کرنا چاہیں تو۔ میرا یہ چھوٹا سا مشورہ عام طبقے کے لیے ہے۔ اگر کوئی صاحب حیثیت شخص بھی کاروبار کرنا چاہے تو بہت سارے مواقع اسے مل سکتے ہیں۔ بشرطیکہ وہ کوشش کرے اس میں کچھ کرنے کا جذبہ ہو۔
اگر آپ کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو بہرے ہوجائیں ، نہیں تو لوگوں کی باتیں آپ کے راستے میں رکاوٹ پیدا کر سکتی ہیں۔لوگوں کے طنز و طعنوں کی فکر کرکے ہم درحقیقت ہم اپنا ہی مستقبل تاریک کر رہے ہوتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جن کی جیب اور پیٹ بھرا ہوتا ہے اور محنت کشوں کو تحقیر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ ایسے لوگ کبھی آپ کا بھلا نہیں سوچ سکتے۔ زندگی میں کوئی بھی مقام حاصل کرنے کے لیے سیڑھی پر پہلا قدم رکھنا شرط ہے۔ ابتداء میں مشکلات بھی آئیں گی اور منافع بھی کم ملے گا ، لیکن کوشش جاری رکھنے سے یہ تمام رکاوٹیں بھی بتدریج ختم ہوجائیں گی۔ اگر آپ کل کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو آج سے اور ابھی سے ہمت کیجیے اور محنت شروع کردیجیے۔ محدود پیمانے پر سہی کام کی ابتداء کیجیے۔ وقت کے ساتھ ساتھ کام کو بڑھائیے ۔ ایک دن یہی آپ کو کامیابی کے اس مقام تک پہنچائے گا جس کا آپ نے آج خواب دیکھا تھا۔