برف کا طوفان تھا۔۔۔اندھیری رات تھی ۔۔۔۔تین معصوم بچوں کا ساتھ۔۔۔اور پلاسٹک کی کوئی شیٹ سی تھی جسے چھپر کے طور پر استعمال کر رکھا تھا کہ شاید برفباری سے بچاؤ ہو سکے ۔۔۔کبھی ایک بچے کو اپنے بے بس وجود سے بھینچتی کبھی دوسرے کو کہ ننھی معصوم و نازک سی گڑیا سردی میں ٹھٹھر رہی تھی اور ایک سال کا چھوٹا سا بیٹا جس کے ہونٹ سردی کے مارے نیلے پڑے جاتے تھے۔۔۔ایک چھ یا سات سالہ بیٹا بھی قریب ہی حسرت بھری نظروں سے ماں کے وجود کو دیکھتا کہ کاش میں بھی ماں سے لپٹ سکتا۔۔۔لیکن اس کا ایثار ہی تو تھا کہ چھوٹے بہن بھائیوں کو زیادہ ضرورت ہے اس لیے خاموش سمٹابیٹھا تھا۔اچانک زور کی ہوا چلی اور چھپر نما شیٹ اڑ گئی ۔۔۔اب کھلے آسمان تلے چار نفوس؟؟ماں فوراً اٹھتی ہے سرد ہوائیں اس کے وجود سے ٹکراتی ہیں مگر وہ چٹان بنی اپنے معصوم بچوں کے لیے دوبارہ شیٹ کی چھت بنانے کی کوشش کرتی ہے ۔۔۔سرد ہواؤں کے تھپیڑے ہیں اور اس کا نازک سا وجود کہ ہوا اسے مخالف سمت اڑاتی ہے اور وہ ڈٹ کے کھڑی اس کا مقابلہ کرتی اپنے معصوم بچوں کے لیے چھت فراہم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔۔۔اس کا بڑا بیٹا جو محض چھ سات سال کا ہے ماں کو طوفان سے لڑتا دیکھتا ہے تو سردی بھلا کر ماں کا ساتھ دینے کھڑا ہو جاتا ہے۔۔۔کیا وہ بھی معصوم بچہ نہیں ؟کیا اسے بھی سردی نہ لگتی تھی ؟مگر اسے اپنی ماں کے ساتھ بہادری سے کھڑا ہونا تھا۔۔۔اس کا ساتھ دینا تھا۔۔۔یہ مائیں ہی تو ہوتی ہیں جو قوموں کی پرورش کرتی ہیں۔۔۔انھیں مضبوط بناتی ہیں۔۔۔۔ماں مضبوط ہو تو قومیں بہادری کے جھنڈے گاڑھتی ہیں۔
یہ احوال ہے ایک فلسطینی ماں کا یہ منظر دیکھ کر روح کانپ جاتی ہے کہ کیسے برف کے طوفان سے تن تنہا اپنے بچوں کو بچاتی ایک عورت ؟؟جس کے پاس سردی سے بچنے کے لیے مناسب سامان بھی نہیں ۔۔۔۔جو برف کے طوفان سے ٹکرا رہی ہے۔۔۔جسے دشمن نے ہر طرح سے شکست دینا چاھی پھر چاھے وہ اس کا پیارا سا گھر آنگن ہو جسے دشمن نے کھنڈر میں بدل دیا۔۔۔یا نور چشم ہوں جو کفن میں لپٹے امت مسلمہ کے لیے سوالیہ نشان ہوں۔۔۔۔یا پھر بھوک افلاس اور پیاس ؟وہ استقامت کی تصویر بنی اپنے محاز پہ ڈٹی رہی۔۔۔وہ مزاحمت کی راہ اپنا چکی تھی ۔۔۔کیونکہ وہ جان گئ تھی کہ مزاحمت ہی میں بقا ہے۔۔۔اقصیٰ نہ کبھی دشمن کی تھی نہ ہے اور نہ ہوگی ۔۔۔اس کے لیے گھر،اولاد،جان سب لٹانے کو تیار ہو گئی۔۔۔۔وہ تو جنت کی طلبگار تھی اور جنت ٹھنڈے ٹھنڈے نہیں مل جاتی۔
کون کہتا ہے کہ عورت کمزور ہے۔۔۔۔غزہ کی عورت نے ثابت کر دیا کہ عورت چٹان کا ساحوصلہ رکھتی ہے ۔۔۔وہ طوفانوں سے بھی لڑنے کا حوصلہ رکھتی ہے۔اس نے ثابت کر دیا کہ امت مسلمہ کی پرورش گاہ آج بھی مسلم ماں کی آغوش ہے ۔۔۔جس سے طاغوت ڈرتا ہے وہ لال بتی آج بھی اس کے لیے چیلنج ہے۔۔۔غزہ کی عورت نے مسلم امہ کی ماؤں کے لیے راہ ہموار کر دی ہے اب اگلا قدم ہمارا ہے۔