عالمی یوم خواتین یقیناً عورت کے لیے اہم دن ہے۔۔۔اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھانا بیشک ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔۔اس دن خواتین این جی اوز کی طرف سے بہت جوش و جذبہ دیکھنے میں آتا ہے اور تحفظ حقوقِ نسواں کے لیے زور و شور سے آواز بھی اٹھائی جاتی ہے اور ضرور اٹھانی چاہیے لیکن ان حقوق کا تعین ضروری ہے کہ وہ حقوق ہیں کیا ؟.
قرآنی تعلیمات کے تناظر میں دیکھا جاۓ تو اسلام وہ واحد مذہب ہے جو عورت کو سب سے زیادہ تحفظ فراہم کرتا ہے ہاں اگر کہیں ان اسلامی حدود کی خلاف ورزی ہو رہی ہو تو ضرور آواز اٹھائیں لیکن مغرب کی عورت کا حوالہ نہ دیا جاۓ کیونکہ مسلمان عورت مغرب کی عورت سے کہیں زیادہ محفوظ کر دی گئ ہے .
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نام نہاد نعروں اور حقوق نسواں یا آزادی نسواں کا اصل مقصد کیا ہے ؟ خاندانوں کو منتشر کر دینا،مضبوط خاندان مستحکم معاشرے کی بنیاد ہوتا ہے تو اس بنیاد کو ہی ہلا دینا؟تاکہ ہماری آنے والی نسلیں ڈپریشن کا شکار کمزور ہوں اور ہمارا معاشرہ صحت مند افرادی قوت سے محروم ہو جاۓ؟اختلاف اس بات سے نہیں کہ نا انصافی کے خلاف آواز نہ اٹھائی جاۓ بلکہ مقصد یہ ہے کہ اپنی سمت درست کر لی جاۓ آواز ضرور اٹھائیں مگر کشمیر،غزہ و فلسطین کی ماؤں، بہنوں، بیٹیوں کے لیے اٹھائیں۔۔جو واقعی ظلم و جبر کا شکار ہیں ۔۔۔جن کی نہ عزتیں محفوظ ہیں نہ گھر بار۔۔۔ غزہ میں 60 ہزار حاملہ خواتین کو غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق 7 اکتوبر سے اسرائیلی فورسز نے غزہ میں تقریباً 9000 سے زائد خواتین کو قتل کیا ہے۔ اقوام متحدہ نے یہ بھی کہا کہ اس وقت اوسطاً 63 خواتین روزانہ ہلاک ہو رہی ہیں، جن میں 37 مائیں بھی شامل ہیں۔فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے غزہ میں خواتین کی حالت زار کے حوالے سے بتایا کہ ’60 ہزار حاملہ فلسطینی خواتین صحت کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں جبکہ وہ پینے کے صاف پانی اور غذائی قلت کا شکار ہیں۔
اسرائیلی فوج کے ظلم و بربریت کی انتہا ہے کہ ان کی جیلوں میں قید فلسطینی خواتین ان کی ہوس کا نشانہ بنتی ہیں ۔آج حقیقتاً غزہ کی عورت اس بات کی حقدار ہے کہ عالمی یوم خواتین کو ان کے نام کیا جاۓ ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے آواز اٹھائی جاۓ ۔۔۔آج کی عورت چاھے دنیا کے کسی بھی خطے سے تعلق رکھتی ہو وہ ہے تو بالآخر عورت ہی ناں ۔۔۔تو کیوں نہ غزہ کی عورت کا درد محسوس کریں اور اسے ظلم و جبر کے اندھیروں سے نکالنے کے لیے احتجاج کریں۔۔۔میرا جسم میری مرضی کے نعروں سے نکل کر سوچیں کہ اس دن کی اصل حقدار کون ہے؟۔