حماس اور اسرائیلی قیدیوں کے تبادلے ہوئے۔ آپ نے اسرائیلی خواتین فوجیوں کی تصاویر دیکھی ہوں گی جو حماس نے رہا کیں۔فوجی وردی میں ملبوس، صحت مند اور خوش۔ حماس نے اپنی جان پر کھیل کر ان کی حفاظت کی ۔ نہ تو انہیں مسلمان ہونے پہ مجبور کیا گیا اور نہ ہی برقع پہننے پر۔
تعریف وہ ہوتی ہے کہ دشمن بھی آپ کی خوبیوں کا اعتراف کرے:
ان میں سے ایک اسرائیلی فوجی سات اکتوبر 2023 کو نیم برہنہ حالت میں حماس کے قید میں آئی وہ کہتی ہے کہ “میں خوفزدہ تھی کہ کہیں مجھے ظلم و زیادتی کا نشانہ نہ بنایا جائے لیکن انہوں نے تو مجھے جسم ڈھانپنے کے لیے حجاب دیا جس سے مجھے تحفظ کا بے پناہ احساس ہوا”.
ایک اسرائیلی ماں بیٹی حماس کی قید سے رہا ہوئیں۔ انہوں نے بتایا کہ “انہوں نے ہمیں تولیہ دیا اور کہا کہ ہمارے مذہب میں عورت کو چھونا منع ہے ۔بلا شبہ عورتیں ان کے ہاں بہت محترم ہیں ۔عورت تو ان کے ہاں ملکہ ہوتی ہے” ۔
ایک اسرائیلی بڑھیا رہا ہوئی تو بیان دیا کہ” انہوں نے ہمیں تسلی دی اور کہا کہ ہم قرآن پر ایمان رکھتے ہیں ہم آپ کو تکلیف نہیں دیں گے۔ انہوں نے واقعی ہمیں کوئی تکلیف نہ دی۔ جیسے حالات میں وہ گزارا کر رہے تھے ہمیں بھی اسی میں رکھا ۔جو وہ خود کھاتے تھے ہمیں بھی کھلاتے تھے۔ ہم ان کے ساتھ سرنگوں میں رہتے تھے۔ وہ ہماری سب ضروریات کا خیال رکھتے تھے۔ میں انہیں خراج عقیدت پیش کرتی ہوں وہ بہت ملنسار اور اچھے میزبان تھے” ۔ایک اور خاتون اسرائیلی قیدی بحیرہ کہتی ہیں” وہ بہت مہربان تھے انہوں نے ہماری زندگیوں کی حفاظت کی”۔
ملاحظہ کیجئے اسرائیل کی خواتین جنہیں دنیا کے تمام حقوق میسر تھے اسلامی تہذیب سے آشنا ہوئیں تو حیران رہ گئیں ۔
اے امت کی ماؤ، بہنو، بیٹیو!
آؤ ساری دنیا کو حیران کر دو
اپنے کردار سے
اپنی نسلوں کی تربیت سے
راہ دین میں جدوجہد سے
یہی تو وقت ہے سورج تیرے نکلنے کا ۔