ایمانداری سے ذمہ داریاں ادا کرنا

قرآن پاک میں کئی مقامات پر اطاعت اللہ اور اطاعت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا حکم دیا گیا ہے ان احکامات الٰہی اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مطابق حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی کی تاکید فرمائی گئی ہے۔

قرآن پاک میں جہاں اللہ رب العزت اپنی عبادت کرنے کا حکم فرماتا ہے وہیں فوراََ اپنے بندوں کے حقوق کی پاسداری کرنے کا حکم فرماتا ہے جگہ جگہ رب العزت نے ہر انسان کے ساتھ اور تمام معاملاتِ زندگی کے سلسلے میں ایمانداری کی تاکید فرمائی ہے اللہ کے بندوں سےبھلائی کرنے کے حکم کے ساتھ دیانت و ایمان داری کے ساتھ انکی مدد کرنے کا حکم بھی صادر فرمایا ہے ، یہاں تک کہ کسی سے کوئی عہد کرو تو اسے بھی پورا کرنے کی تاکید فرمائی گئی ہے ، اسی طرح رب العزت کے احکامات کو پوری ایمانداری سے دوسرے تک پہنچاناذمہ داران اور علماء کرام کا فرض ہے جس میں کمی پیشی خیانت اور گناہ ہے۔

دیکھا جائے تو یہی دیانت اور ایمانداری اسلامی معاشرے کا حسن اور خوبصورتی ہے جو اسلامی معاشرے کے استحکام اور پاکیزگی کی علامت بھی ہے حکمران سے لیکر ایک عام آدمی پر بھی یہ زمہ داری عائد ہے کہ وہ اپنی رعایا ،اپنے ماتحت اور اپنے سے جڑے لوگوں کے حقوق ایمانداری سے ادا کرے اور انہیں جو زمہ داری سونپی گئی ہے ،جس کام کے لئے اسے مسند پر بٹھایا گیا ہے اس کے تمام امور ایمانداری سے انجام دے ۔صرف ایمانداری کی پاسداری مال کے لین دین یا ناپ تول کے لئے متعین نہیں بلکہ ہر تعلق اور رشتے کو اللہ رب العزت کے حکم کے ساتھ نبھانا انکا حق ادا کرنا بھی ایمانداری ہے۔

والدین پر اپنے اولاد کی تعلیم تربیت ایمانداری سے کرنا فرض ہے اس میں کوتاہی کا خسارہ اولاد اور والدین دونوں کو بھگتنا پڑے گا ۔

اسی طرح حکمران طبقہ یا کوئی بھی عہدیدار اپنے اوپر عائد فریضے اور زمہ داری کو ناانصافی کے ساتھ انجام دے گا تو یہ بھی بڑی خیانت ہے جسکی وجہ سے مملکت کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

آج ہمارے معاشرے میں پھیلی افراتفری بد امین اور مشکلات کی بڑی وجہ ایمانداری کا فقدان ہے زرا اپنے آس پاس نظر دوڑائیں ایک اونچی کرسی پر بیٹھا ہوا شخص اور ایک معمولی ٹھیلے پر سبزی بیچنے والا شخص بھی ایمانداری کے وصف سے محروم ہے جس کا خمیازہ پوری قوم کو بھگتنا پڑ رہا ہے ، غریب خیانت کرکے یہ کہتا ہے کہ ہم کیسے اپنا پیٹ بھریں ہمیں تو مشکل سے دو وقت کی روٹی نصیب ہورہی ہے اس ملک کے بڑے جب نمبر دو کام کر سکتے ہیں انکو کوئی روکنے والا اور سزا دینے والا نہیں تو ہم تو مجبورِ ہیں بیشک یہ بھی متعلقہ ادارے کی خیانت ہے کہ وہ مجرموں سے رعایت برتتے ہیں ۔

یہ حقیقت ہے کہ اس وطن عزیز میں ہر دوسرا بندہ خیانت کا مرتکب ہورہا ہے، دوسرے دنوں کی تو چھوڑیں اس ماہ رمضان المبارک میں بھی ہم اپنی خصلتوں سے باز نہیں آتے، شیطان کو تو اس ماہ مبارک میں قید کردیا جاتا ہے لیکن ہمارا نفس آزاد ہے جس کی ہم غلامی کر رہے ہیں یہی ہمیں ایمانداری سے دور لے جاتا ہے اس لئے اس نفس کو قابو میں رکھنا بھی ایمانداری ہے اس ماہ مبارک میں رب العزت اور سنت رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے مطابق ایمانداری سے اپنا محاسبہ کرکے اپنے نفس کو قابو میں رکھکر وقت گزارنا افضل نیکی ہے جسکی وجہ سے یہ رمضان المبارک ہمارے لئے تزکیہ نفس کا باعث بھی بنے گا امین ثم امین یارب العالمین ۔