یکم مارچ کو دنیا بھر میں زیرو ڈسکرمینیشن ڈے منایا جاتا ہے، جس کا مقصد ہر انسان کے مساوی حقوق کو تسلیم کرنا، امتیازی سلوک کے خلاف آواز بلند کرنا اور ایک ایسا معاشرہ تشکیل دینا ہے جہاں سب کو برابر کے مواقع میسر ہوں۔ اس دن کو منانے کا بنیادی مقصد لوگوں میں شعور بیدار کرنا ہے کہ ہر شخص کو بغیر کسی امتیاز کے باوقار زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے۔
یہ دن معاشرتی شمولیت، ہمدردی، امن اور انصاف پر مبنی ایک عالمی تحریک کو فروغ دیتا ہے۔ دنیا بھر میں لاکھوں لوگ رنگ، نسل، مذہب، جنس، معذوری، معاشی حیثیت اور دیگر بنیادوں پر امتیازی سلوک کا شکار ہوتے ہیں۔ خاص طور پر خواتین، اقلیتیں، پسماندہ طبقات اور معذور افراد کو تعصب اور ناانصافی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ موجودہ دور میں، جہاں دنیا ترقی کی راہ پر گامزن ہے، وہیں مختلف اقسام کے امتیازات اب بھی ہمارے سماجی ڈھانچے کا حصہ بنے ہوئے ہیں، جو ترقی کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں۔
موجودہ حالات اور چیلنجز
موجودہ عالمی اور ملکی حالات کو دیکھیں تو ہمیں اندازہ ہوتا ہے کہ امتیازی سلوک اور عدم مساوات کا مسئلہ آج بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔ عالمی سطح پر مہاجرین، پناہ گزینوں، خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کی پامالی ہو رہی ہے، جبکہ بعض ممالک میں مخصوص طبقات کے خلاف منظم تعصب دیکھنے میں آ رہا ہے۔ پاکستان میں بھی سماجی اور معاشی ناہمواری، طبقاتی تفریق، خواتین کے حقوق کی خلاف ورزیاں، مذہبی اور لسانی اقلیتوں کے مسائل، اور تعلیم و صحت کی سہولیات تک رسائی میں عدم مساوات جیسے چیلنجز موجود ہیں۔
خصوصاً حالیہ برسوں میں بڑھتے ہوئے انتہا پسندی کے رجحانات، صنفی امتیاز اور اظہارِ رائے کی آزادی پر قدغنیں ایسے مسائل ہیں جو سماجی تقسیم کو مزید گہرا کر رہے ہیں۔ اسی طرح، ماحولیاتی تبدیلی اور قدرتی آفات کے اثرات بھی زیادہ تر کمزور طبقات کو متاثر کر رہے ہیں، جنہیں پہلے ہی کئی سماجی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔
ہماری ذمہ داری
زیرو ڈسکرمینیشن ڈے ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہمیں امتیازی سلوک کے خاتمے کے لیے اجتماعی کوششیں کرنی ہوں گی۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے رویوں میں برداشت، محبت، اور انصاف کو فروغ دیں اور کسی بھی قسم کے تعصب اور تفریق کے خلاف آواز بلند کریں۔
حکومت کو چاہیے کہ وہ ایسی پالیسیاں تشکیل دے جو تمام شہریوں کو برابر کے حقوق فراہم کریں۔ تعلیمی اداروں میں مساوات، رواداری اور انسانی حقوق سے متعلق شعور بیدار کرنے کے لیے نصاب میں مناسب تبدیلیاں کی جائیں۔
میڈیا اور سول سوسائٹی کو چاہیے کہ وہ عدم مساوات کے خلاف ایک مضبوط بیانیہ تشکیل دیں اور سماجی برابری کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کریں۔ ہر فرد کو اپنے ارد گرد ہونے والی کسی بھی قسم کی ناانصافی کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے اور ایسے رویوں کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے جو امتیازی سلوک کو بڑھاوا دیتے ہیں۔
یکم مارچ کو زیرو ڈسکرمینیشن ڈے منانے کا مقصد صرف ایک رسمی عمل نہیں ہونا چاہیے بلکہ ہمیں اس موقع پر یہ عہد کرنا چاہیے کہ ہم ہر طرح کے امتیازی سلوک کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کریں گے۔ ایک بہتر، منصفانہ اور مساوی دنیا کے لیے ضروری ہے کہ ہم تمام افراد کو برابری کے مواقع فراہم کریں اور ہر انسان کے بنیادی حقوق کا احترام کریں۔
آئیں! ہم سب مل کر عدم مساوات اور تعصب کے خلاف کھڑے ہوں، اور ایک ایسے معاشرے کی تعمیر کریں جہاں ہر شخص عزت، وقار اور مساوات کے ساتھ زندگی گزار سکے۔