کمفرٹ سے ایفرٹ زون تک

زندگی کو پھر رفتار کی ضرورت ہے دل نئے جذبوں کی تلاش میں ہے اور ہم کبھی چست تو کبھی سست روی کا شکار ہوتے نظر آتے ہیں یہی عمر اور زمانے کا تقاضا ہے

 کیا مقصد وجود ایسے ہی حاصل ہوتے ہیں؟

کیوں مانگی تھی حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بعد کے آنے والوں میں سچی ناموری؟

ہر دور کا انداز مختلف خون کا جوش مختلف لیکن حقیقت ایک ہی ہے اور وہ سچے رب کا رستہ ۔

یہ کسی دور میں بھی نہیں بدلا، انداز بدلا لیکن طریقہ نہیں بدلا گفتار و کردار کا غازی بننا سب کی خواہش ٹھہرا لیکن کردار کا غازی اب بھی سوالیہ نشان کی زد میں ہے۔

آج کے اس دور پر فتن میں رب کا رستہ دیکھنا مشکل اسے حاصل کرنا مشکل اور اس پر چلنا تو اور بھی کٹھن ہے لیکن یکسو مسلم کا تقاضا یہی ہے کہ اگر آسکو تو آؤ یہ راستے ہیں پر خطر۔

ایمان و ایقان کی اس آزمائش میں نمونے وہی ہیں اصل مقصد ان کا طرز عمل اختیار کرنا ہے جن کو ہم رول ماڈل کہتے ہیں لیکن مسئلہ دل سے تسلیم نہ کرنے کا ہے کیا واقعی ہمارا یہی مسئلہ ہے؟

کیا ہم نے آنے والے زمانے کے طور طریقوں کو قبول کرلیا ہے؟

کیا میرا نظریہ وہی ملحدانا ہوگیا ہے؟

کیا تھی وہ دعا جو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے سورة الشعراء میں مانگی تھی آئیے ذرا غور کریں۔

اے میرے رب، مجھے حکم عطا کر۔ اور مجھ کو صالحوں کے ساتھ ملا اور بعد کے آنے والوں میں مجھ کو سچی ناموری عطا کر۔

اس دعا میں مندرجہ ذیل نکات کی طرف اشارہ ہورہا ہے!

۱- حکم اور فیصلے کی قوت

۲-صالحین میں شمار

۳-سچی ناموری

یہ تینوں عناصر انسان کے اندر اتنی جلدی پیدا نہیں ہوتے آیا جب تک وہ اس عظیم مقصد کے لیے تیار نہ ہوجائے ۔

ہماری حالت ایسی ہے کہ ایک بیماری چھو جائے تو ہم ہائے واویلا کرنے لگ جاتے ہیں بیماری پر صبر جیسی طاقت ہم برداشت نہیں کرپاتے ۔

حضرت ابراہیم کی تکالیف کو سامنے رکھتے ہوئے سمجھیں اس دعا کو۔

اپنے comfort zone سے نکل کر ذرا اپنی اولاد قربان کرنے کا ظرف پیدا کریں ۔

اپنا گھر اپنا مکان چھوڑ کر دیکھیں۔

فکر اولاد صرف نیک و صالحین بنانے کی والدین کی جنت کی فکر اور اللہ کے فیصلوںپر شکوہ نہیں کرنا ،

اللہ تعالی کی اطاعت یکسو ہو کر کرنا بغیر کسی reward کے،

اللہ تعالی نے قرآن میں مسلم کی مثال ہی حضرت ابراہیم علیہ السلام سے منسوب کردی،

خلیفۃ اللہ فی الارض بنانے کے ساتھ دونوں بیٹوں سے ایسی نسل اٹھائی جس نے دنیا و آخرت میں نام پیدا کیا ۔

دنیا کے منصب و چاہ تو کچھ وقت ہے اصل کامیابی تو دائمی و اخروی ہے اس کے حصول کے لیے کوشاں ہی درحقیقت کامیاب ترین لوگ ہیں اے اللہ ہمارا شمار صالحین میں کر اور ہمیں بعد میں آنے والوں میں سچی ناموری پیدا کرنے والا بنا۔۔۔۔۔۔۔آمین