پاکستان آج شدید معاشی بحران کا شکار ہے۔ مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے ، صنعتیں سکڑ رہی ہیں ، اور لاکھوں نوجوان روزگار کی تلاش میں دربدر ہیں۔ ایک وقت تھا جب یہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن تھا ، لیکن آج بے روزگاری اور کاروباری عدم استحکام نے عام شہری کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر اس صورت حال کی وجوہات کیا ہیں؟ اور کیا اس کا کوئی حل ممکن ہے؟
پاکستان میں بے روزگاری کے پیچھے کئی بنیادی وجوہات ہیں۔ سب سے پہلی وجہ معیشت کا زوال ہے۔ جب معیشت بحران کا شکار ہوتی ہے ، تو سب سے پہلے اس کا اثر روزگار پر پڑتا ہے۔ کاروبار سکڑنے لگتے ہیں ، صنعتیں بند ہو جاتی ہیں اور نوکریاں کم ہو جاتی ہیں۔ پاکستان میں بڑھتی مہنگائی اور روپے کی قدر میں کمی نے عام آدمی کی قوتِ خرید کو کمزور کر دیا ہے ، جس کی وجہ سے کمپنیاں اپنے اخراجات کم کرنے کے لیے ملازمین کو نکال رہی ہیں۔
پاکستان کا تعلیمی نظام آج بھی روایتی اور کتابی علم پر مبنی ہے۔ یہاں کے فارغ التحصیل نوجوان جدید ٹیکنالوجی اور مہارتوں سے ناواقف ہیں ، جس کی وجہ سے انہیں مارکیٹ میں اچھے مواقع نہیں مل پاتے۔ دوسری طرف، ترقی یافتہ ممالک میں ہنر پر مبنی تعلیم دی جاتی ہے ، جس سے ان کے نوجوان عالمی سطح پر کامیاب ہو کر نوکریاں حاصل کرتے ہیں۔
پاکستان میں کاروبار کرنا آسان ہے ؟؟؟
یقیناً اس کا جواب نفی میں ہوگا ۔ ٹیکسوں کی بھرمار ، مہنگی بجلی ، گیس اور غیر یقینی سیاسی صورتِ حال کاروباری طبقے کے لیے شدید مشکلات پیدا کر رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کئی کاروباری شخصیات اور کمپنیاں پاکستان سے اپنا سرمایہ نکال کر بیرون ملک منتقل کر رہی ہیں ، جس سے مقامی روزگار کے مواقع مزید کم ہو رہے ہیں۔ کاروبار کے لیے ایک مستحکم اور متوقع ماحول کی ضرورت ہوتی ہے ، اور پاکستان میں یہ حالات مفقود ہیں۔
سرکاری نوکریوں کو ہمیشہ سب سے محفوظ سمجھا گیا ہے ، لیکن بدقسمتی سے سرکاری اداروں میں پہلے ہی گنجائش سے زیادہ ملازمین موجود ہیں ، جس کے باعث نئی بھرتیاں نہ ہونے کے برابر ہیں۔ جو نوکریاں دستیاب ہوتی ہیں، ان میں اکثر سفارش اور رشوت کا نظام چلتا ہے ، جس کی وجہ سے قابل مگر غریب نوجوان پیچھے رہ جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ، سیاست کی غیر یقینی صورتحال نے کاروباری طبقے کو مزید مایوس کر دیا ہے۔ حکومتوں کی تبدیلی کے ساتھ منصوبوں کی منسوخی اور نئی پالیسیاں باعث بن رہی ہیں کہ سرمایہ کار عدم اعتماد کا شکار ہیں ، اور سرمایہ کاری کم ہو رہی ہے ض، جس سے روزگار کے مواقع بھی کم ہو رہے ہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ اس مسئلے کا حل کیا ہو سکتا ہے؟ کیا پاکستان بے روزگاری اور کاروباری عدم استحکام سے نکل سکتا ہے؟ یقیناً، اگر کچھ اہم اقدامات پر توجہ دی جائے تو بہتری ممکن ہے۔
پاکستان میں تعلیم کو صرف ڈگری حاصل کرنے کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے ، لیکن دنیا بھر میں ہنر پر مبنی تعلیم کو ترجیح دی جاتی ہے۔ اگر حکومت اور نجی ادارے ہنر مند افراد تیار کریں ، تو لاکھوں نوجوان فری لانسنگ ، آئی ٹی، انجینئرنگ اور دیگر شعبوں میں روزگار حاصل کر سکتے ہیں۔ آج کل دنیا میں فری لانسنگ انڈسٹری اربوں ڈالر کی معیشت بن چکی ہے۔ پاکستانی نوجوان اگر آن لائن کام سیکھیں تو وہ عالمی کمپنیوں کے لیے گھر بیٹھے کام کر سکتے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ ڈیجیٹل اسکلز پروگرامز متعارف کرائے اور نوجوانوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے کمائی کے مواقع فراہم کرے۔
سیاسی استحکام اور سرمایہ کاری
اگر ملک میں سیاسی استحکام آ جائے تو بیرونی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوگا۔ سرمایہ کاری میں اضافہ ہونے سے نئی صنعتیں قائم ہوں گی ، جس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں مل کر معاشی پالیسیوں پر اتفاق کریں تاکہ کاروباری ماحول بہتر ہو سکے اور غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ ہو۔ سیاسی استحکام کے ساتھ ہی حکومت کو سرمایہ کاروں کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
پاکستان ایک زرعی ملک ہے ، مگر جدید ٹیکنالوجی کی کمی اور حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے زراعت بھی زوال کا شکار ہے۔ اگر کسانوں کو جدید سہولتیں ، آسان قرضے اور بہتر منڈیاں فراہم کی جائیں تو زراعت میں روزگار کے مواقع بڑھ سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ برآمدات بڑھانے کے لیے صنعتی شعبے کو بھی جدید خطوط پر استوار کرنا ضروری ہے۔ زراعت کی جدید کاری سے نہ صرف ملکی معیشت کو فائدہ ہوگا بلکہ کسانوں کی زندگی میں بھی بہتری آئے گی اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
بے روزگاری اور کاروباری عدم استحکام پاکستان کے سب سے بڑے مسائل میں سے ایک ہیں، مگر یہ ناقابلِ حل نہیں۔ اگر حکومت ، کاروباری طبقہ اور عوام مل کر ان مسائل کا حل نکالیں تو پاکستان ایک بار پھر ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔ نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ روایتی نوکریوں کے انتظار کے بجائے نئے مواقع تلاش کریں ، ہنر سیکھیں اور خود روزگاری کی طرف بڑھیں۔ اگر ہم سنجیدگی سے ان مسائل کا حل نکالنے میں کامیاب ہو گئے تو وہ دن دور نہیں جب پاکستان ایک خوشحال اور معاشی طور پر مستحکم ملک بن جائے گا۔
اس بحران کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں اپنے اندر تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔ صرف حکومتی سطح پر اصلاحات کافی نہیں ہوں گی ، بلکہ عوام کو بھی اپنے طرزِ زندگی اور سوچ میں تبدیلی لانی ہوگی۔ اگر ہم سب مل کر ملک کی معیشت کی مضبوطی کے لیے کام کریں، تو پاکستان دوبارہ ترقی کے راستے پر گامزن ہو سکتا ہے اور ہمیں وہ دن ضرور دیکھنے کو ملیں گے جب روزگار کے نئے مواقع فراہم ہوں گے اور بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا۔