چمن کی آبیاری

مبارک ہو تمہیں تم فاتح ٹھہرے
معرکہ پیش نظر میں واضح ٹہرے

تمہارے حوصلوں نےدشمنوں کو مات دے دی ہے
تمہاری کوششوں سے وحشتوں کی رات بیتی ہے

مٹائے تم نے ظلمتوں کے ابر تھے گہرے
چلے تھے جس جگہ سے رہزنوں کے خوب تھے ڈیرے

تمہارے عزمِ مصمم نے وفا کی داستان کہ دی ہے
تمہارے جہد مسلسل نے محبت کی اذان دے دی ہے

امیدوں کا اجالاشفق پر بکھرا ہوا ہر سو
اللہ کا سہارا تھا لیا چلتا رہا وہ یوں

صبح روشن کا نظارہ چشم ِفلک نے دیکھ لیا ہے
محبوب تھے رب کو، محبوب زمانہ دیکھ لیا ہے

جنوں کو کس قدر پھر جنوں سے تم نے پکارا تھا
چلے آئے سبھی دیکھو جدھر تم نے بلایا تھا

خون جگر دے کر چمن کی آبیاری کی
سلام تم پر کہ تم نے وطن (اقصیٰ)کی پاسبانی کی