اعمالِ صالحہ

بحیثیت مسلمان ہماری یہ کوشش ہوتی ہے کہ ہمارا ہر لمحہ اعمال صالحہ میں بسر ہو ۔ چھوٹی چھوٹی نیکیوں سے آخرت کا اکاونٹ بھرجائے ۔ روزمرہ معمولات میں پیش آنے والی چند چھوٹی چھوٹی آسان نیکیاں اور ان کی فضیلت ذیل میں پیش ہے۔

‘مہمان نوازی : مہمان نوازی ایمان کی علامت اور انبیاءِ کرام علیہم السلام کی سنت ہے۔ مہمان سے خوش اخلاقی سے ملنا۔ اس کی اپنے حسب حیثیت خاطر تواضع کرنا ۔ موسم کی مناسبت سے اس کے آرام کا خیال کرنا نیک انسان کی صفات ہیں۔ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: ” جو شخص اللہ تعالیٰ ا ور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اس کو چاہیے کہ اپنے مہمان کی تعظیم و خاطر داری کرے.” لہٰذا مہمان کی خاطرداری کرتے ہوئے مقصود رضائے الٰہی ہو ، بنا کسی صلے و ستائش کی تمنا کے کرکے ہی اجر پاسکتے ہیں۔

مسافر کی مدد: مسافر کی مدد کرنا بھی نیکی ہے، مسافر کی خدمت کرنا اس کو راستہ بتانا بھی صدقہ جاریہ ہے ۔ مسلمان کی پریشانی دورکرنا ،مصیبت اور تکلیف میں اس کی مدد کرنا، بھٹکے ہوئے مسلمان کو راستہ بتادیناالغرَض کسی بھی نیک اورجائز کام میں مسلمان بھائی کی مددکرنا نہایت اجرو ثواب کاباعث ہے،چنانچہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا: تم میں سے جو کوئی اپنے بھائی کو نفْع پہنچا سکتا ہوتواُسےنَفع پہنچائے۔(مسلم)کبھی ایسا بھی ہوتاہے کہ دورانِ سفر گاڑی یا موٹر سائیکل کا پٹرول ختم ہو جاتا ہے اور دُور تک پٹرول دستیاب نہیں ہوتا ایسی صورت میں اگر ہم کسی کی پریشانی دُورکرسکتے ہوں تو اُس کی پریشانی دُور کرکے اجرو ثواب کا حقداربننا چاہیے. قرآن مجید میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:’’اور اللہ کی محبت میں اپنا عزیز مال دے رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور راہ گیر اور سائلوں کو‘‘-یعنی اللہ تعالیٰ کی محبت میں جب کبھی اپنا مال خرچ کرو تو اسے اپنے رشتہ داروں ، مساکین ویتیم اور مسافر پہ خرچ کر۔

دل جوئی کرنا: دل جوئی کرنا دل خوش کرنا بھی نیکی ہے۔ مسلمان کی دل جوئی کرنا باعثِ اجرو ثواب اورجنت میں لے جانے والی نیکی ہے. اپنے مسلمان بھائی کو عزت دینا ۔ جب وہ آپ کے پاس آئے تو خندہ پیشانی سے استقبال کرنا ۔ اچھی جگہ بٹھانا اور جب کوئی مسلمان بھائی بیمار ہو جائے تو اُس کی عیادت کیلئےجانا چاہئے کہ اس سے اس کا دل خوش ہوتا ہے اور مسلمان کی عیادت کرنا بےشمار اجرو ثواب کا باعث بھی ہے اور کوئی ایسا تحفہ جو غیر متوقع ہو یا کوئی ایسی مدد جس کی اس کو ضرورت ہو لیکن کہہ نہ پاتا ہو ۔ جب ایسی خاموشی سے نیکیاں کی جاتی ہیں تو دلوں کو بے حد خوشی حاصل ہوتی یے۔احادیثِ مبارکہ میں مسلمان کی دل جوئی کے بہت فضائل بیان کئے گئے ہیں،نبیِ اكرم ﷺ نےفرمایا:”اللہ کےنزدیک فرائض کی ادائیگی کے بعدسب سے افضل عمل مسلمان کے دل میں خوشی داخل کرنا ہے۔”ایک اور حدیثِ پاک میں ہے:”بے شک مغفرت کو واجب کر دینے والی چیزوں میں سے تیرا اپنے مسلمان بھائی کا دل خوش کرنابھی ہے۔

اہل و عیال کے ساتھ حسن سلوک: حضور ِاکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ’’تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے اہل خانہ کے لیے بھی بہتر ہو۔‘‘ اہل خانہ سے آدمی کا جتنا واسطہ پڑتا ہے عموماً اتنا دوسروں سے نہیں پڑتا، پھر گھر والوں سے بسا اوقات خلافِ مزاج باتیں بھی پیش آتی ہیں، اب ایسے موقع پر چشم پوشی اور خوش اخلاقی سے کام لیا، تو یہ اس کے بہترین ہونے کی دلیل ہے۔ جن کا سلوک باہر تو اچھا ہو مگر اہل خانہ کے ساتھ بُرا ہو، تو یہ ان کے بداخلاق ہونے کی دلیل ہے ۔یہ چھوٹی اور آسان نیکیاں اور ان کی فضیلت دوسروں کو بھی بتائیے ۔ جتنے لوگ عمل کریں گے ۔ اس کا ثواب آپ کو بھی ملے گا جزاک اللہ خیرا کثیرا دعاؤں میں یاد رکھیے گا۔