قرآن کس لیے نازل کیا گیا تھا ؟
دلہن کی رخصتی میں سر پر رکھنے کے لیے؟
جنّات اتارنے کے لیے ؟
تعویز بنانے کے لیے ؟
تبرک یا برکت کے لیے ؟
میّت کے ایصال ثواب کے لیے ؟
بنا سمجھے طوطے کی طرح پڑھنے کے لیے ؟
یا پھر قرآن کا مقصد یہ تھا کہ اسے سمجھ کر اس پر غور و فکر کیا جائے ؟
اس کی ہدایات کو جان کر اپنی زندگی کو اسکے مطابق بنایا جائے ؟
قرآن کے بیان کہ مطابق اس کتاب کی حفاظت کا ذمہ خود الله رب العزت نے اپنے ہاتھوں میں لے لیا ہے لہٰذا ہم یہود و نصاریٰ کی طرح اسکے الفاظ کو تو نہ بدل سکے مگر اسکے حقیقی مقصد کو ہم نے بدل ڈالا ہے.
الله اپنی کتاب میں اس وقت کے عرب دیہاتیوں کو اور ساری انسانیت کو مخاطب کرکے بار بار اعلان کرتے ہیں کہ
وَلَقَدْ یَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِلذِّکْرِ فَھَلْ مِنْ مُّدَّکِرٍ۔۔(القمر 40:54)
ہم نے اس قرآن کو نصیحت کے لیے آسان ذریعہ بنا دیا ہے پس ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا؟
لیکن ہمیں اس آیت کا مطلب یہ سمجھا دیا گیا ہے کہ اس کتاب کو صرف مولوی حضرات کے سمجھنے کیلیے آسان بنا دیا گیا ہے
ہم سب رسول اللہﷺ کی شفاعت کے متمنی ہیں مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ قرآن حکیم میں سورہ الفرقان میں الله رب العزت بتاتے ہیں کہ اس دن رسول پاکﷺ اپنے ان امتیوں کے بارے میں اپنی ناراضگی اور دکھ کا اظہارکریں گے جنہوں نے قرآن پر عمل کرنا اور اس پر غور کرنا ترک کر رکھا تھا ؟
وَقَالَ الرَّسُولُ يَا رَبِّ إِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوا هَذَا الْقُرْآنَ مَهْجُورًا (۳۰سورہ الفرقان)۔
اور رسول کہیں گے کہ اے میرے پروردگار! بےشک میری امت نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا۔
کیا آپ اور میں چاہتے ہیں کہ ہمارا شمار ان میں ہو جن کے بارے میں شکوہ رحمت اللعالمین رب العالمین سے کریں ؟
کیا کہیں گے کہ ہم انجینیر بن گئے، ڈاکٹر بن گئے بزنس مین بن گئے مگر قرآن حکیم کو نہ سمجھ سکے؟
کیا صفائی دیں گے کہ ہم نے ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کی ڈگری تو لے لی اپنی جائدادیں تو کھڑی کرلیں اپنی اولاد کو تو اونچا پڑھا دیا مگر آپ کے کلام پر غور کرنے کا ہمیں وقت نہیں ملا ؟
کیا دلیل ہوگی آپ کی کہ ہم نے اردو تو سیکھی انگریزی تو سیکھی، کمپیوٹر کی زبانیں تو سیکھیں مگر قرآن مجید کی زبان کو سمجھنا ہم نے ضروری نہ سمجھا ؟
یاد رکھیں! ہمارا رب سب دیکھ رہا ہے، اس نے یہ دنیا امتحان کے اصول پر بنائی ہے ہم لاڈلے نہیں ہیں جو ہمارا حساب نہیں ہوگا ابھی وقت ہے سانسیں چل رہی ہیں جاگ جائو بہانے تراشنا بند کرو اور اس کتاب پر غور و فکر کو اپنی ترجیح اول بنا لو اور اپنی آخرت کو سنوار لو اس سے پہلے کہ دیر ہوجائے۔