آزادی کی اُمید

مقبوضہ کشمیر کے خلاف اورکشمیری عوام سے یکجہتی کے لئے دنیا بھر میں دن منایا جاتا ہے کئی ممالک میں کشمیری عوام کے ساتھ مل کر احتجاجی جلسے جلوس منعقد کیے جاتے ہیں ، کشمیر کے جیالے، آزادی کے متوالے، بھارت کے قبضےکےخلاف سراپا احتجاج بن کر سیاہ رات کو جلد اجالے میں بدل دینے کا عزم کرتے ہیں اور آزادی کی روشن کرنوں کے طلوع ہونے کی ایک نئی امید باندھتے ہیں۔

کشمیر جنت نظیرپرہندو بنیئے کے قبضےکوسال ہا سال گزر گئے۔ 27 اکتوبر1947 کشمیر کی تاریخ کا سیاہ دن بنانے والا مہاراجہ ہری سنگھ ہو یا آج کا مودی، جبر و ظلم کے یہ ہرکارے کشمیر پر تسلط کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ وہ کشمیر جو مذہبی، ثقافتی اور جغرافیائی لحاظ سے پاکستان کا حصہ بننے کا پورا حق رکھتا تھا، جس کے خواب صدیوں سے ہر کشمیری دیکھ رہا ہے، ظالم ہندو نے اسے کبھی پورا نہ ہونے دیا۔

پاکستان کی کئی نسلوں نے کشمیر کو اپنا حصہ مان کر اس سے جو محبت کی ہے 5 فروری کا دن اس کی تجدید کرتا ہے اوران کے دلوں کی دھڑکنوں میں اس کی یاد تازہ کرواتا ہے۔ یہ دن قابض دشمن کے لئے للکارہے کہ کشمیر پاکستان کا اٹوٹ انگ ہے اسے کوئی الگ نہیں کرسکتا ہم وہ ہیں جو نہتے ہاتھوں، جذبہ ایمانی، قلت سامان کے باوجود آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مقابلے کی طاقت رکھتے ہیں۔ آج دشمنان دیں، کشمیر سمیت چہار سو مسلمانوں پر ظلم و ستم توڑ رہے ہیں لیکن ہر ظلم، ہر ستم، ہر نئی چال مسلمانو، کےحصول آزادی کے جذبے میں مزید اضافہ کرتا ہے۔

آج کشمیریوں کی چوتھی نسل بھی بھارت کے آگے مضبوط دیوار بنی کھڑی ہے۔ عالمی طاقتوں کی بے جا حمایت کے باوجود ظالم بھارت اس دیوار کو ہلا نہ سکا۔

یوم یکجہتی منانے کا مقصد بے حس اور خاموش دنیا کو یہ پیغام بھی دینا ہے کہ ہر کشمیری ظالم کے ظلم کا خاتمہ کرنے تک سینہ سپر رہے گا اور دشمن کے ٹینکوں اور گولہ بارود کو خاک بنا دے گا ۔

جلد آزادی کے حق کے لئے لڑی جانے والی اس جنگ کو فتح بدل دے گا، پھر کشمیریوں کی یہ جرأت ساری دنیا کے مظلوموں کے نجات کا راستہ بنے گی۔ کشمیر ہو یا فلسطین ہر جگہ آزادی کا سورج جلد طلوع ہوگا۔

اے وادیٔ کشمیر اے وادیٔ کشمیر
اب بن کے رہے گی تری بگڑی ہوئی تقدیر
جنت کبھی ہو سکتی نہیں کفر کی جاگیر
توڑیں گے تیرے پاؤں سے ہر ظلم کی زنجیر
گونجے گی تیری آزاد فضاؤں میں تکبیر
اے وادیٔ کشمیر اے وادیٔ کشمیر