5 فروری کو یکجہتیِ کشمیر کے نام سے منا لیتے ہیں دل کو امید بھری تسلی دینے کے لیے،لیکن اس کے لیے امت مسلمہ اور خاص طور پر پاکستانی عوام اور پاکستانی قیادت کا کیا کردار ہونا چاہئے، اس کی ہلکی سی بھی جھلک کہیں دکھائی نہیں دیتی۔
کشمیر کے اندر مزاحمتی سر گرمیاں مسلسل جاری رہتی ہیں لیکن کبھی تو اس وادی میں موت کی سی خاموشی اور سکوت کی کیفیت چھائی رہتی ہے، تو کبھی یہی دبی دبی چنگاریاں تند و تیز شعلوں کی مانند بھڑک اٹھتی ہیں۔ غلامی میں جکڑے کشمیر کے باشندے اپنی آزادی کی شمع لیے زمانے کے نشیب و فراز میں بہتے اپنے نوجوانوں کی قربانیاں پیش کرنے کے ساتھ ساتھ نسلِ نو میں جہادی نظریات کی آبپاری بھی کر رہے ہیں۔
کشمیر جنت نظیر، دنیا میں موجود ایک ایسا خطۂ زمین جو اپنی خوبصورتی اور دلفریبی کی وجہ سے جنت کی مثل ٹھہرایا گیا۔ اس وادی کشم یر جس کی خوبصورتی کی بھاری قیمت وہاں کے رہنے والوں کو ادا کرنی پڑ رہی ہے۔ اہلِ کشمیر اپنی سرزمین میں مقید ہو کر رہ گئے ہیں اور غلامانہ زندگی بسر کرنے پر مجبور کر دیے گئے ہیں۔ ایسا کیوں ہے!؟ اس کی سب سے بڑی وجہ ان کا مسلمان ہونا ہے۔ قیامِ پاکستان کے بعد کشمیری مسلمان بھی اپنی اکثریت کی بنا پر پاکستان کے ساتھ الحاق کا پورا حق رکھتے تھے۔ لیکن بھارت نے نہایت شاطرانہ چال چلتے ہوئے کشمیر میں اپنی فوجیں داخل کر دیں۔ لیکن اس غاضبانہ قبضے کے خلاف کشمیری کبھی امید بھری نظروں سے امت مسلمہ کی طرف دیکھتے ہیں تو کبھی مسلح جدوجہد کا راستہ اپناتے ہوئے اپنی منزل کی طرف خراماں خراماں بڑھتے چلے جا رہے ہیں۔ دنیا میں پھیلے مسلم ممالک مال و دولت کے انبار، معدنی وسائل اور اسلحے کے بھاری ذخائر رکھنے کے باوجود کشمیری مسلمانوں کی مدد کرنے سے قاصر دکھائی دیتے ہیں۔ جنہوں نے اس مثلِ جنت خطے کا خیال ہی دل سے نکال دیا ہے۔ ہم مسلمان اس حقیقت کو جان ہی نہیں پائے کہ اگر حقیقی جنت چاہیے تو پھر دنیا میں بسنے والے مسلمانوں کے لیے کھڑا ہونا پڑے گا۔ خوبصورت وادی، ندی نالے اور چنار کے درخت بھی اپنی بے بسی پر آنسو بہاتے ہیں۔
قائد اعظم محمد علی جناح نے تو کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا۔ تاکہ پاکستان کے حکمرانوں کو کشمیر کی اہمیت کا بھرپور اندازہ رہے کہ کشمیر کے بغیر پاکستان ادھورا ہے۔ لیکن اس شہہ رگ پر پوری طرح تسلط بھارت کا ہے اور بھارت کی پشت پر اسلام مخالف دیگر قوتوں کی اجارہ داری ہے۔ مسلمانوں میں خود تو کچھ کرنے کی سکت نہیں ہے بس اقوام متحدہ کی قراردادوں کے انتظار میں مزید سو سال بھی گزارنے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن اللہ کی مشیت کیا ہے کوئی نہیں جان سکتا۔ ضرور انہی سوئے ہوئے مسلمانوں کی نسلوں سے ایسے مجاہد نکلیں گے جو اللہ کے بھروسے پر کشمیر کی آزادی کا سبب بنیں گے۔
میرے وطن تیری جنت میں آئیں گے اک دن
ستم شعاروں سے تجھ کو چھڑائیں گے اک دن