انسانی حقوق کی خلاف ورزی

کشمیرپاکستان کی شہ رگ ہے قائداعظم محمدعلی جناح کی زبان سے نکلایہ جملہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ کشمیر پاکستان کے لیے محض ایک سرحدی تنازعہ نہیں بلکہ اس کی نظریاتی، جغرافیائی اور جذباتی وابستگی کا مظہر ہے۔کشمیر صرف زمین کا ٹکڑا نہیں بلکہ چوبیس کروڑ پاکستانیوں کے دل کی دھڑکن ہے،پاکستانیوں کاکشمیری عوام کے ساتھ نظریے، عقیدت،محبت وخلوص اور ایمان کا مقدس رشتہ ہے جو قیامِ پاکستان سے بھی صدیوں پہلے سے قائم ہے۔

پاکستان کے ہر شہری کے دل میں کشمیری عوام کے لیے محبت، اخوت اور ایثار کا جذبہ موجزن ہے۔ کشمیر کی آزادی کا خواب ہر پاکستانی کی آنکھ میں بسا ہوا ہے، اور جب تک یہ خواب حقیقت نہیں بن جاتا،پاکستانی عوام اپنے کشمیری بہن بھائیوں کی جدوجہد آزادی کی سیاسی،اخلاقی ،سفارتی ،ریاستی اورانسانی حمایت جاری رکھیں گے۔

تاریخی اور جغرافیائی اعتبارسے کشمیر برصغیر کی تقسیم کے وقت(95فیصد)مسلم اکثریتی ریاست تھی جو قدرتی اوراکثریتی طور پر اہل کشمیرکاحق اورپاکستان کا حصہ بنناچاہیے تھا۔ دریائے جہلم، چناب اور سندھ جیسے اہم دریا کشمیر سے نکلتے ہیں،جو پاکستان کی زراعت اور معیشت کے لیے شہ رگ کی حیثیت رکھتے ہیں۔کشمیر کی ثقافت، زبان، روایات اور مذہبی وابستگی پاکستانی معاشرے سے گہری مماثلت رکھتی ہیں۔ پاکستان ( لا الہ الا اللہ )کی بنیاد پر وجود میں آیا، کشمیری عوام بھی اسی نظریے پر یقین رکھتے ہیں۔ کشمیری عوام کا نعرہ ”پاکستان سے رشتہ کیا؟ لا الہ الا اللہ” اس بات کی دلیل ہے کہ ان کے دل بھی پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔

بھارتی جبر کے باوجود، ہر 14 اگست کو کشمیر میں پاکستانی پرچم لہرانا اور یومِ آزادی منانا اس نظریاتی وابستگی کا ثبوت ہے۔:یومِ یکجہتی کشمیر :پاکستانی عوام کے جذبات اور کشمیری بھائیوں سے محبت کا مظہر ہے۔ہر سال 5 فروری کو پاکستانی عوام کشمیری بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔اس دن ملک بھرمیں سرکاری وغیرسرکاری اداروں اورتنظمیوں کے زیرانتظام ریلیاں، سیمینارزاور دعائیہ تقریبات منعقد کی جاتی ہیں۔مظفر آباد اور دیگر شہروں میں انسانی زنجیر بنائی جاتی ہے، جو پاکستان اور کشمیر کے درمیان کبھی نہ ٹوٹنے والے رشتے کی علامت ہے۔پرنٹ میڈیامیں خصوصی مضامین شائع ہوتے ہیں،الیکٹرونکس میڈیابھی خصوصی پروگرامزکااہتمام کرتاہے۔پاکستانی بچے اپنے اسکولوں میں کشمیر کے حق میں نظمیں اور تقاریر کرتے ہیں۔نوجوان سوشل میڈیا پر کشمیری عوام کی حمایت میں بھرپور آواز بلند کرتے ہیں۔مساجداورعبادت گاہوں میں کشمیری عوام کی آزادی کے لیے خصوصی دعائیں مانگی جاتی ہیں ۔

مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم اور عالمی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں دنیاسے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔مقبوضہ جموں و کشمیر دنیا کے ان خطوں میں سے ایک ہے جہاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ بھارت نے 1947 سے اس خطے پرناجائز قبضہ جما رکھا ہے اور کشمیری عوام کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم ہوچکے ہیں۔اقوام متحدہ کی قراردادوں کے باوجود بھارت نہ صرف کشمیری عوام کو ان کا حق خودارادیت دینے سے انکاری ہے بلکہ وہاں مسلسل ظلم و جبر کا بازار گرم کیے ہوئے ہے۔بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں ماورائے عدالت قتل عام کا ارتکاب کر رہی ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق ہزاروں کشمیری نوجوان اور عام شہری بے گناہ مارے جا چکے ہیں، جن میں زیادہ تر کو عسکریت پسند قرار دے کر قتل کیا جاتا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کی ایک رپورٹ کے مطابق1947 ء سے 2025 ء تک بھارت نے کشمیر میں ڈھائی لاکھ سے زائد کشمیریوں کو شہید کیا ہے۔کشمیر میں ہزاروں افراد کئی سالوں سے لاپتہ ہیں، جنہیں بھارتی افواج نے اغوا کیا یا حراست میں لے کر غائب کر دیا۔ان لاپتہ افراد کے خاندان آج بھی انصاف کے منتظر ہیںپر بھارتی حکومت مسلسل ظلم وجبرکابازارگرم کیے ہوئے ہے۔

بھارتی فوج اور پیرا ملٹری فورسز خواتین کو ہراساں کرنے، جنسی زیادتی اور ظلم و ستم کے لیے بطور ہتھیار استعمال کر رہی ہیں۔کنن پوشپورہ اجتماعی زیادتی کیس اس کی ایک مثال ہے، جہاں درجنوں کشمیری خواتین کو بھارتی فوجیوں نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت نے آزادی اظہار پر سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔اخبارات، سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا پرسخت سنسرشپ نافذ ہے۔کشمیری صحافیوں کو جھوٹے مقدمات میں پھنسا کر گرفتار کیا جاتا ہے یا انہیں ہراساں کیا جاتا ہے۔

بھارتی افواج پیلٹ گن کا بے دریغ استعمال کرتی ہیں، جس کے نتیجے میں ہزاروں نوجوان ،بچے اوربوڑھے بینائی سے محروم چکے ہیں۔بھارتی فورسزکی جانب سے یہ غیر انسانی ہتھیار عام طور پر پُرامن مظاہرین کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے۔بھارت مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ اور مواصلاتی ذرائع کو بند کر کے کشمیری عوام کے رابطے بیرونی دنیا سے کاٹ دیتا ہے۔ اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد بھارت نے کئی مہینوں تک انٹرنیٹ اور موبائل سروسز معطل رکھیں تاکہ مظالم کی خبریں دنیا تک نہ پہنچ سکیں۔

دنیاکی سب سے بڑی نام نہادجمہوریت کادعویداربھارت مسلسل عالمی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کررہاہے ۔اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیا جانا چاہیے پربھارت ان قراردادوں اورانسانی حقوق کے عالمی اعلامیے (UDHR)کونظراندازکررہاہے۔بھارتی افواج کا کشمیری عوام پر ظلم و ستم انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے (Universal Declaration of Human Rights) کی کھلی خلاف ورزی ہے، جو ہر فرد کو آزادی، مساوات، اور انصاف کی ضمانت دیتا ہے۔بھارت کی افواج مقبوضہ کشمیر میں جنیوا کنونشنز کی بھی خلاف ورزی کر رہی ہیں، جو جنگ زدہ علاقوں میں شہریوں کے تحفظ سے متعلق قوانین فراہم کرتا ہے۔

عالمی تنظیمیں ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر بار بار اپنی تشویش کا اظہار کر چکی ہیں۔ ان رپورٹس میں جبری گمشدگیوں، پیلٹ گن کے استعمال اور غیر قانونی گرفتاریوں کی تفصیلات بھی جاری ہوچکی ہیں۔

اگرچہ اقوامِ متحدہ اور دیگر بین الاقوامی ادارے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر رپورٹس جاری کرتے ہیںپرآج تک عملی اقدامات سامنے نہیں آئے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم عالمی برادری کے لیے ایک بڑا امتحان ہیں۔عالمی انسانی حقوق کے قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں کے باوجود بھارت کو کوئی سزا نہیں دی گئی۔

پاکستانی عوام کاعالمی اداروں سے ہمیشہ مطالبہ رہاہے کہ کشمیری عوام کو بنیادی انسانی حقوق جن میں آزادی سرفہرست ہے اورانصاف دلانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کئے جائیں،تیزترین ذرائع ابلاغ کی بدولت دنیابھرکے انسان اقوام متحدہ اورعالمی انسانی حقوق کی علم بردارطاقتوںکے دہرے معیارکوباخوبی دیکھ،سن،سمجھ اورمحسوس کررہے ہیں،کشمیری عوام کے مال وجان،عزت وعصمت کاتحفظ اور رائے دہی کاحق دئیے بغیرمسئلہ کشمیرکاکوئی بھی حل بنیادی انسانی حقوق کے منافی ہوگاجسے پاکستانی عوام کسی بھی صورت قبول نہیں کرسکتے۔وقت بہت تیزی سے بدل چکاہے،مقبوضہ جموں وکشمیرمیں کھلم کھلا بھارتی ظلم وجبر اورقتل وغارت پردنیا نے اپنی خاموشی برقرار رکھی تو انسانی حقوق کی پاسداری کا عالمی تصور مزید کمزور ہو جائے گا۔