میں کشمیر ہوں

مجھے پہچانو ! میں کشمیر جنت نظیرہوں ؛ سالہا سال گزر جانے کے باوجود میں انصاف سے متلاشی ہوں ۔عالمی طاقتوں کی بے رخی اور بھارت کے کھلی دہشتگردی نے میری وادئ جنت نظیر کو تباہ و برباد کرکے اس پر قبضہ کرنے کے لیےہندو بنیا گھس بیٹھیا بنا مجھ پر میرے مکینوں پر ظلم وستم ڈھا رہا ہے۔ میری جنت نظیر وادی کو دوزخ بنا دیا ہے۔چہار سو آگ اور خون کا خوفناک منظر ہے شہیدوں کے جسد خاکی اور غازیوں کے زخمی جسموں سے بہتا لہو اور جلتے جھلستے راکھ بنے چنار اس بات کی گواہی دے رہےہیں کہ میرےلوگوں کو طرح طرح کی تکلیف پہنچائی جارہی ہے۔

میری ہی گود میں بیٹھ کر بچے، بوڑھے اور نوجوانوں کو اذیت دے کر وہ خوشی مناتے ہیں۔ ان حالات کے باوجود میرے مکین اپنی آزادی کی جدوجہد جاری رکھےہوئے ہیں۔ غاصب بھارتی سرکار مظلوم نوجوانوں کو گرفتار کرکے شدید تشدد کا نشانہ بنارہی ہے۔ خواتین اور بچوں کو زخمی کیا جاتا ہے ۔ بھارتی افواج بلا جواز آئے دن فائرنگ کرکے میرے باسیوں پرظلم اور جبر کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ اسکے باوجود میری غیور قوم اپنے حق خودارادیت کے لیے بھارت کے ہر ظلم کا مقابلہ کر رہی ہے۔

میرے کشمیری عوام نے اپنی آزادی اور پاکستان سے الحاق کی خاطر عظیم قربانیوں کی اعلیٰ مثال رقم کی ہے ۔اسکی مثال چند سال قبل جب برہان وانی کو کشمیر پر قابض بھارتی فوج نے شہید کیا اس واقعے نے الحمدللہ ! کشمیر کی تحریک آزادی کی جدو جہد میں ایک نئی روح پھونک دی ۔ ہزاروں کی تعداد میں کشمیری عوام نوجوان ظالم بھارتی فوج کی گولیاں برساتی بندوقوں کے سامنے پاکستانی پرچم لہراتے ہوئے سینہ تان کر سڑکوں پر نکل آتے ہیں ۔ سیکڑوں مظاہرین پر پیلیٹ گن استعمال کی گئی ۔ جن کے ذریعے زخمی ہونے والے اکثر نوجوانوں اور بچوں کو آنکھوں سے محروم کردیا گیا اور ان کے چہروں کو داغدار زخموں کا نشانہ بنایا گیا،زیر علاج زخمیوں پر ہسپتالوں میں گھس کر شدید تشدد کیا گیا ۔ لیکن شہادتوں اور کرفیو کی سخت پابندی کے باوجود پاکستانی جھنڈوں کے ساتھ احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔

افسوس ناک امر تو یہ ہے کہ آج اہل پاکستان مجھے یعنی اپنی شہہ رگ کو بھول گئے ہیں۔ جس پاکستان سے الحاق کے لیے ہم ظلم سہہ رہے ہیں وہی پاکستان ہم سے اپنا رشتہ بھول بیٹھا ہے۔

کشمیریوں سے رشتہ کیا۔۔۔۔لا الہ الااللہ۔

قائد اعظم نے فرمایا تھا کہ کشمیر ہماری شہہ رگ ہے۔ کشمیر پاکستان کی معاشی نظریاتی اور جغرافیائی ضرورت ہے۔ کشمیر کے بغیر پاکستان ناممکن اور نامکمل ہے۔ ہمیں اس وقت پوری طاقت کے ساتھ کشمیر کے لیے آواز بلند کرنا چاہیے اور ان کی مدد کے لیے آگے بڑھنا چاہیے۔ حکومت اس وقت کشمیر کی آزادی کے لیے جدوجہد کی حمایت کیلئے اٹھ کھڑی ہو اور جدوجہد جاری رکھیں۔