بنیادی حقوق سے محروم سندھ کے عوام

سندھ پاکستان کا ہزاروں برس قدیم ثقافت اور تہذیب کا حامل صوبہ ہے۔ آبادی کے علاوہ سیاسی اور معاشی لحاظ سے بھی سندھ پاکستان کا دوسرا بڑا صوبہ ہے۔ سندھ محبت کرنے والے اور سادگی اور عاجزی کے ساتھ رہنے والے لوگوں کا مسکن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے دوسرے صوبوں سے آئے انے والے لاکھوں لوگوں کو بھی سندھ دھرتی نے اپنے اندر سمویا ہوا ہے۔

مگر آپ سندھ کے دیہات کی بات ہی نہ کریں اگر سندھ کے سب سے بڑے شہر کراچی اور پھر اس کے بعد لاڑکانہ، سکھر، حیدراباد ان سب کو دیکھ لیں تو انتظامی طور پر یہ ایسے لگا گا کہ جیسے نئے دور کے شہر نہیں بلکہ کسی کے قدیم تہذیب کے کھنڈر ہی ہیں۔ انسانی ضروریات کی وہ بنیادی چیزیں جو کسی بھی ملک کے شہری کا حق ہوتی ہیں ان سے سندھ کی اکثر آبادی محروم ہے۔ دیہات تو دور کی بات یہاں شہروں میں رہنے والے بھی تعلیم، صحت اور صاف پانی جیسی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔

امن و امان کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے اور بڑے شہروں میں بھی چوری ڈکیتی کی وارداتیں اتنی زیادہ ہیں کہ ہر وقت ہر کوئی اس خطرے کی زد میں رہتا ہے۔ دوسری جانب اگر دیکھا جائے تو سندھ پر حکومت کرنے والے بھی صدیوں سے ایک جیسے ہی چہرے ہیں، جو سندھ کے حقوق کے نام پر یہاں آنے والے سیلابوں کے نام پر، تھر میں موجود قحط اور افلاس کے نام پر اور کراچی جیسے شہر کی تعمیر و بحالی کے نام پر پاکستانی حکومت سے بھی ا این ایف سی ایوارڈ کے اربوں روپے کے علاوہ عالمی اداروں کی جانب سے ملنے والے امدادی فنڈز بھی ان کے اصل حق داروں تک نہ تو پہنچاتے ہیں اور نہ ہی یہ دولت عوام کی فلاح و بہبود پر لگائی جاتی ہے۔

سندھ کے کسی بھی علاقے میں چلے جائیں وہاں پر جو لوگ رہتے ہیں ان کی حالت دیکھ کر آپ کو ترس آئے گا۔ نہ ان کے پاس رہنے کی اچھی جگہ ہے، نہ تعلیم ہے، نہ علاج معالجے کی سہولت ہے، نہ بجلی ہے، نہ صاف پانی۔ اور ان کے اوپر مسلط وڈیرے جاگیردار حکمران ان کے ساتھ بالکل ویسا ہی سلوک کرتے ہیں جیسا کہ غلاموں کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ اس سلسلے پاکستان مرکزی مسلم لیگ نے حقوق سندھ مارچ کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد سندھ کے عوام کے لیے آواز اٹھانا ہے۔ مہم بھرپور ہے اور لوگوں کو آگاہی بھی دی جارہی ہے۔ آنے والوں دنوں میں اس کے نتائج سامنے آئیں گے۔ عوام کو اپنے حق کے لیے اٹھنا ہوگا اس کے لیے ضروری ہے سندھ کی اسٹیک ہولڈرز جماعتیں بھی اپنا فعال کردار ادا کریں۔