ایک دوسرے کا ساتھ

انسان معاشرتی حیوان ہے ایک دوسرے کے بغیر نہیں جی سکتا سب کی ضروریات ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں چاہے ایک چھت تلے رہنے والے ہوں یا ایک محلے میں رہنے والے، یا ایک دفتر میں کام کرنے والے، سب کو وقت بضرورت ایک دوسرے کے ساتھ کی ضرورت لازمی پڑتی ہے ،اگر کوئی یہ کہے کہ مجھے تو کسی کی ضرورت ہی نہیں میں سب اپنے طور پر کرسکتا ہوں تو غلط نہیں ہے لیکن تھوڑے ہی عرصے میں اسے احساس ہونے لگتا ہے کہ میں تنہا ہوں _ کیونکہ کہیں نہ کہیں اپنے لئے کسی کا ہونا اور اسکا ساتھ دینا ضروری ہے۔

صرف ایک چھت تلے رہنے والوں کو ہی دیکھیں انکی چھوٹی چھوٹی ضرورتیں ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں جن کا انکار کرنا ناممکن ہے۔ میری بیٹی مشترکہ خاندان کا حصہ ہےوہ ملازمت پیشہ خاتون ہے سرکاری کالج میں پروفیسر ہونے کی وجہ سے اسے ہفتے کو بھی ڈیوٹی پر جانا ہوتا ہے اسکے تینوں بچے اس کی غیر موجودگی میں گھر پر ہی ہوتے ہیں وہ بچوں کی طرف سے بے فکر ہوتی ہے کیونکہ اسکی غیر موجودگی میں گھر کے باقی افراد اسکے بچوں کا خیال رکھتے ہیں، اسی طرح میں یا میرے شوہر اپنی پوتی کے ساتھ اس وقت جب اسکا ٹیوٹر اسے پڑھانے آتا ہےایک ڈیڑھ گھنٹے تک اس کے ساتھ بیٹھتے ہیں جسکی وجہ سے میری بہو بھی مطمئن رہتی ہے۔

اسی طرح اکثر جگہوں پر اس طرح ایک دوسرے کا ساتھ دینے سے نہ صرف آسانی سے تمام معاملات نمٹ سکتے ہیں بلکہ ماحول بھی خوشگوار رہتا ہے۔ جسکا اقرار کرنا بھی مثبت سوچ کے حامل لوگ ہی کرسکتے ہیں۔

لیکن افسوس کے ساتھ کہوں گی کہ کچھ لوگ اس چیز کو اہمیت نہیں دیتے،مثلا ایک خاتون کی جیٹھانی اسکا بہت خیال رکھتی ہے (دونوں ساتھ ایک گھر میں رہتی ہیں ) اسکی طبیعت خراب ہوگی تو اسکے چھوٹے موٹے کاموں میں بھی ہاتھ بٹادیتی ہے لیکن مجھے اس وقت بڑی حیرانی بلکہ دکھ ہوا جب اسنے اپنی دوستوں سے کہا کہ میرے لئے میری جیٹھانی کا ساتھ رہنا ضروری نہیں یا اہمیت نہیں رکھتا ،میں ہر مشکل وقت میں اپنے سارے کام خود نمٹا سکتی ہوں۔

دیکھا جائے تو ہر جگہ ہم ایک دوسرے کے لئے اہمیت رکھتے ہیں میری بہن امریکہ میں رہتی ہے ، وہ کہتی ہے کہ جب ہم میں سے کوئی بیمار ہوتا ہے یا سفر کے بعد امریکہ واپس آتا ہے تو ہم دوست ان کے لئے کھانا بنا کر لے جاتے ہیں اور اسکا خیال اپنوں کی طرح رکھتے ہیں اس طرح پردیس میں انہیں کسی مشکل کا سامنا کرنا نہیں پڑتا ہے۔

یہی نہیں بلکہ ایک دوسرے کا فون پر رابطہ کرنا اور حال احوال لینا بھی ڈھارس دیتا ہے خوشی کا احساس دلاتا ہے اور اہمیت رکھتا ہے کہ ہم تنہا نہیں ہیں ہمارے ارد گرد بہت سے لوگ ہمارے اپنے ہیں۔

غرض کہ ایک چھت تلے رہنے والے یا آس پاس رہنے والے تسبیح کے دانوں کی طرح ایک دوسرے سے جڑے ہوتے ہیں جن کا ایک دوسرے سے جڑے رہنا ہی تسبیح کی شکل اختیار کرتا ہے جبکہ یہی تسبیح کے دانے چاہے کتنے ہی خوبصورت ہوں الگ الگ ہوکر تسبیح کی شکل کو کھو دیتے ہیں۔