یومِ تشکر

اہلِ فلسطین کی استقامت، قربانیوں اور دعاؤں کے ثمرات آج دنیا کے سامنے ہیں۔ ظلم کے طوفانوں اور طاغوت کی سازشوں کے باوجود، اہلِ غزہ کے ایمان و عزم کی شمع روشن رہی اور وہ اپنے جذبہ جہاد سے ایک انچ پیچھے نہ ہٹے۔ اور آخر کار اسرائیل ان کی استقامت کے سامنے بھربھری ریت ثابت ہوئے اور جنگ بندی کا اعلان کر دیا ہر طرف اللہ اکبر کی صدائیں آرہی ہے اہل ایمان ان کی اس خوشی میں سجدہ شکر بجا لارہے ہیں۔

یہی وہ عظیم لمحہ ہے جس پر جماعت اسلامی نے یومِ تشکر کا اعلان کیا اور بھرپورانداز میں منایا، کیونکہ یہ صرف ایک کامیابی نہیں بلکہ اس صبحِ نو کی نوید ہے جس کا وعدہ قرآن و سنت میں کیا گیا ہے۔یہ دن نہ صرف فلسطین کے مظلوموں کے لیے امید کی کرن ہے بلکہ دنیا بھر کے اہلِ ایمان کے لیے یقین کی تازگی ہے۔ جماعت اسلامی کا یومِ تشکر منانا اس حقیقت کو تسلیم کرنا ہے کہ اللہ کے فضل اور مدد کے بغیر کوئی کامیابی ممکن نہیں۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اجتماعی دعائیں، اتحاد، اور قربانیوں کا راستہ ہمیشہ کامیابی کی جانب لے جاتا ہے۔

یومِ تشکر کا یہ جشن دراصل اللہ کا شکر ادا کرنے کا بہترین موقع ہے۔ یہ ہمیں نہ صرف اپنی دعاؤں میں اہلِ فلسطین کو شامل رکھنے کی ترغیب دیتا ہے بلکہ یہ بھی سکھاتا ہے کہ ہر آزمائش کے بعد آسانی اور ہر اندھیری رات کے بعد صبح کا اجالا ضرور آتا ہے۔

جماعت اسلامی کی اس کاوش سے امتِ مسلمہ کو ایک پیغام ملتا ہے کہ صرف احتجاج اور مزاحمت ہی کافی نہیں، بلکہ ہمیں اللہ کے شکر گزار بندے بن کر اپنی نعمتوں کو تسلیم کرنا ہوگا اور اپنی توانائیاں مظلوموں کے حق میں وقف کرنی ہوں گی۔ یہ یومِ تشکر ہمیں اس عزم کا درس بھی دیتا ہے کہ ہم اپنی عملی جدوجہد جاری رکھیں، تاکہ وہ صبح، جو آج غزہ میں جھلک دکھا رہی ہے، پوری دنیا میں چھا جائے۔

اللہ ہمیں اس قابل بنائے کہ ہم اہلِ فلسطین کی جدوجہد میں ان کے سچے ساتھی بن سکیں۔یقیناً وہ دن دور نہیں جب۔۔۔ ہم فلسطین کو آزاد دیکھیں گے۔