میرا برانڈ پاکستان

کراچی پریس کلب میں جماعت اسلامی نے میرا برانڈ پاکستان کی تشہیری مہم کے سلسلے میں لکھاریوں کو مدعو کیا گیا جہاں پر بزنس فورم کے سہیل عزیز اور میجر عبد العزیز بھی موجود تھے مہم کی تشہیری کے لیے سہیل عزیز نے بتایا کہ بزنس فورم کی بنیاد ترکی میں اربکان نے ڈالی تھی جس کا ممبر پاکستان بھی ہے۔بزنس فورم پاکستان میں پلیٹ فارم مہیاء کر رہا ہے ان کاروبار کرنے والوں کی جو اپنے کاروبار کو وسعت دینے کی جستجو رکھتے ہیں بزنس فورم انرجی دے رہا ہے مختلف ایکٹیویٹیس کے ذریعے جو 2014,2017 ، 2019 میں منعقد کی گئیں۔

پاکستان میں میرا برانڈ پاکستان کے حوالے سے حافظ نعیم الرحمن نے اس وقت قدم اٹھایا جب پاکستان کے لوگ مایوس ہو کر ملک چھوڑنے کی باتیں کرنے لگے ایسے میں 2024 میں ایکسپو سینٹر میں میرا برانڈ پاکستان کے نام سے ایک فیملی ایونٹ رکھا گیا جس میں 200 کمپنیز نے حصہ لیا جو کہ بہت زیادہ کامیاب رہا جس کا تمام نفع فلسطین کو دیا گیا۔ انہوں نے بتایا ہمارا مقصد یا ہمارا موٹو کمپنیوں کے لیے “نفع دونوں جہانوں کا” ہے۔ اس سال بھی 18اور19 جنوری کو ایکسپو سینٹر میں میرا برانڈ پاکستان کا انعقاد کیا جارہا ہے جس سے حاصل ہونے والی تمام رقم فلسطین میں جائیگی۔

سوال وجواب کا سلسلہ شروع ہوا غزالہ انجم کا پہلا سوال تھا کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کی اشیاء کے مقابلے میں پاکستانی اشیاء اگر معیار بلند کرتی ہے تو قیمتیں زیادہ کردیتی ہیں؟

بزنس فورم کی جانب سے جواب دیا گیا کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کے پاس بڑا بجٹ بڑے پلانٹس ہوتے ہیں ان کا مقابلہ کرنا آسان نہیں ہم اپنی پوری کوشش کررہے ہیں ان کو انٹرنیشنل پلیٹ فارم بھی مہیا کریں اور ہر ممکن ان کے ساتھ کھڑے ہوں ۔اب یہ سب کام کیسے ہوگا یہ لکھاریوں کا کام ہے کہ لوگوں کو موٹیویٹ کریں کہ اپنے ملک کی اشیاء کو پروموٹ کریں اسے خریدیں ان شاءاللہ آنے والے وقتوں میں ہماری اشیاء معیار کے ساتھ قیمتوں میں بھی کم ہوگی۔ اس پر ہماری بہت ہی پیاری بہن عالیہ بھٹی نے برجستہ کہا کہ لوگوں سے کہیں گے کہ،”میرا ہے نا “یعنی میرے ملک کا ہے تو تھوڑا مہنگا بھی خرید لو اپنے ملک کو پروموٹ کرو اس سے ہمارا فارن ایکسچینج بھی بچے گا ہمارا ملک ترقی کرے گا ۔

دوسرا سوال کہ میرا برانڈ پاکستان پچھلے سال ایکسپو میں لگنے کے بعد اور بائیکاٹ کے بعد ڈیمانڈ تو بڑھ گئی لیکن سپلائی نہ ہوسکی صارف کو بمشکل راضی کیا لیکن جب صارف خریدنے گیا تو اسٹور پر چیز ہی موجود نہیں تھی ۔ محترمہ طاہرہ فاروقی نے بھی اسی سوال میں ایڈیشن کیا کہ دوکاندار کو باہر کی کمپنیاں زیادہ منافع دیتی ہیں اس کے علاوہ انہیں ہراساں بھی کیا جاتا اس کا کیا کریں گے آپ؟ بزنس فورم کی جانب سے جواب آیا آپ لوگ صارف کو مستقل مائل کریں اپنی اشیاء خریدنے پر “میرا ہے نا” کی اسپرٹ بڑھا دیں مستقل ڈیمانڈ کی صورت میں وہ پاکستانی اشیاء رکھیں گے یہ سب آپ کا کام ہے ہم بزنس کمپنیوں سے بات کررہے ہیں پرائس کو نیچے لانے کی ، مارکیٹنگ اچھی کرنے کی ، معیار بہتر بنانے کی ۔

ایک سوال یہ بھی آیا کہ پاکستانی کمپنیاں انٹرنیشنل رولز اینڈ ریگولیشن کو فالو نہیں کرتیں؟ جس کے جواب میں بزنس فورم کے جانب سے یہ کہا گیا ہم کمپنیوں سے مستقل بات چیت کررہے ہیں کچھ کو ماڈل کے طور پر رکھیں گے ۔ہم کوشش کررہے ہیں کہ پاکستانی کمپنیوں کے مزدور کی تنخواہیں ملٹی نیشنل کمپنی کے برابر ہوں، پرائس ملٹی نیشنل کمپنی کے برابر یا کم ہو، مارکیٹنگ ٹکر کی ہو اور معیار انٹرنیشنل ہو ۔