استحکامِ خاندان

اتوار کا دن تھا اور سب ہی لمبی تان کر سونے کے ارادےمیں تھے مگر لوڈ شیڈنگ نے سب کے پلان پر پانی پھیر دیا۔سب سے پہلےچھوٹا ھمزہ امی کو جگانے پہنچ گیا جس سے امی کی نیند اچاٹ ہو گئ اور پھر فرخ اور فرح بھی کمروں سے نکل آئے ابو جو کہ پہلے ہی ڈائنگ ٹیبل کے پاس بیٹھے رسالہ پڑھ رہے تھے سب کو مخاطب کرتے ہوئے بولے : لو سب اٰٹھ گئے ہیں تو کیوں نہ آج حلوہ پوری کا ناشتہ کیا جائے چھوٹا ھمزہ اپنی توتلی زبان میں خوشی سے چلانے لگا !حلوہ توری کھانا ہے ابو حلوہ توری ،ابو نے مسکراتے ہوئے ھمزہ کو گود میں اٹھا لیا اور سب کو کہتے ہوئے باہر نکل گئے کہ میں ابھی حلوہ پوری لے کر آتا ہوں سب ہاتھ منہ دھو کر آجائیں تھوڑی ہی دیر میں سب لوگ کھانے کی میز پر بیٹھے تھے۔ کھانے کے دوران احمد صاحب نے کہا۔

“ہماری زندگی میں خاندان سب سے اہم چیز ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ ہم سب مل کر وقت گزارتے ہیں۔ آج کیوں نہ ہم اس بارے میں بات کریں کہ ایک خاندان کو مضبوط کیسے رکھا جا سکتا ہے؟

سب سے پہلے ھمزہ نے اپنی ننھی زبان میں کہا،

“ہم سب مل کر کھیلیں گے۔۔

سب ہنس پڑے لیکن فرح نے مسکراتے ہوئے کہا،

“علی نے بہت خوبصورت بات کہی۔ ایک ساتھ وقت گزارنا واقعی بہت ضروری ہے۔

ابو، مجھے لگتا ہے کہ اگر ہم سب ایک دوسرے کی مدد کریں تو ہمارا خاندان مضبوط ہو سکتا ہے۔ جیسے آپ اکثر میرے ہوم ورک میں میری مدد کرتے ہیں، اس سے مجھے اچھا محسوس ہوتا ہے۔

ابونے اسے سراہا اور کہا،

“بیٹا، ایک دوسرے کی مدد کرنا ہی اصل محبت ہے۔

فرخ جو کالج میں پڑھ رہا تھا، بولا،

“ابو، میں نے سیکھا ہے کہ اختلافات کو سمجھداری سے حل کرنا بھی بہت ضروری ہے۔ اگر ہم چھوٹی چھوٹی باتوں پر ناراض ہوں گے تو خاندان کمزور ہوگا۔ ہمیں صبر اور برداشت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

احمد صاحب نے اس کی بات کی تعریف کی اور کہا،

“بالکل ٹھیک! اختلافات زندگی کا حصہ ہیں، لیکن ان کو محبت اور سمجھداری سے حل کرنا ہی اصل کامیابی ہے۔”

امی نے بھی موضوع پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا،

ایک بات یاد رکھو کہ دعائیں اور اللہ پر بھروسہ بھی خاندانی استحکام کے لیے ضروری ہیں۔ اگر ہم اپنے دین پر عمل کریں گے اور شکرگزاری کا رویہ اپنائیں گے تو ہماری زندگی سکون سے گزرے گی۔

بلکل بجا فرمایا آپ نے، ابو نے امی کی حمایت کی،

“میرے خیال میں ہر خاندان کی بنیاد محبت اور عزت پر ہے۔ اگر ہم ایک دوسرے کی عزت کریں گے اور ہر حال میں ساتھ دیں گے تو ہمارا خاندان کبھی کمزور نہیں ہوگا۔

فرخ نے پوری کا نوالہ بنا کر منہ میں ڈالا اور ابو کی طرف دیکھنے لگا ابو نے فرخ سے پوچھا بیٹا آپ کچھ سوچ رہے ہیں شاید ،فرخ نے اثبات میں سر ہلایا اور نوالہ ختم کرتے ہی بولا ،ابو میرے دوست اور اس کا بھائی بے حد جھگڑتے ہیں اور باقی کالج کے دوست ان کا خوب مذاق بناتے ہیں ۔احمد صاحب کچھ سوچتے ہوئے بولے! دیکھیں فرخ ایک خاندان کے لوگ اگر لڑیں جھگڑیں تو دوسرے اس کا فائدہ اٹھاتے ہیں جسکا نقصان یہ ہوتا ہے کہ خاندان میں اختلافات اور نااتفاقیاں مزید بڑھ جاتی ہیں یہی حال ملک و ملت کا ہے اگر ہمارا ملک بھی ایسے ہی اختلافات کا شکار رہا تو اس کو توڑنا اور ختم کرنا دشمن کے لیے آسان ہوگا ،یہ بات سمجھانے کیلیے آج میں نے آپ سب سے رائے لی ہے ۔فرخ اور فر ح نے ابو کو مسکراتے ہوئے دیکھا ،ھمزہ بھی کھیلتا کودتا امی کی گود میں جا بیٹھا۔لائٹ آتے ہی سب نے اللہ کا شکر ادا کیا اور اپنے اپنے کاموں ۔یں مصروف ہو گئے۔

اس دن سب نے اپنی رائے کا تبادلہ خیال کیا اور ایک دوسرے کی باتیں سن کر خوش ہوئے۔ یہ معمولی سا مکالمہ ان کے رشتوں کو اور مضبوط کر گیا۔ احمد صاحب نے دعا کی،

“یا اللہ! ہمارے خاندان کو محبت ،سکون اور اتفاق سے بھر دیں آمین۔