پاکستان اور ہمسایہ ملک چین دوستی نصف صدی سے زائد عرصے پر محیط ہے۔ دونوں ممالک کی یہ دوستی دنیا کے لیے مثالی بن چکی ہے۔ یہ دوستی نہ صرف سفارتی تعلقات بنیاد پر ہے بلکہ ترقیاتی منصوبوں میں بھی نمایاں ہے۔ حالیہ دنوں میں دونوں ممالک کے درمیاں دو اہم منصوبوں پر پیش رفت نے پاک چین دوستی کو مزید مضبوط کیا ہے جو ملکی ترقی و خوشحالی کے لیے ایک روشن باب کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ منصوبے نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور چشمہ نیو کلیئر پاور پلانٹ یونٹ فائیو (سی۔5) ہیں جن کی تکمیل سے پاکستان میں معاشی اور توانائی کے شعبوں میں انقلاب برپا ہوگا۔
نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ جو کہ رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا ہوائی اڈہ ہے 10 جنوری سے فعالیت کے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے۔ یہ منصوبہ نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے پاکستان کی معیشت کے لیے ایک سنگِ میل ثابت ہوگا۔ ایئرپورٹ کی سالانہ مسافروں کی گنجائش 40 لاکھ ہے جو کہ علاقے میں تجارتی اور سیاحتی سرگرمیوں کو فروغ دے گی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے حالیہ اجلاس میں اس منصوبے کو مصروف ٹرانزٹ ایئرپورٹ بنانے کی حکمت عملی پر زور دیا۔
گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا قیام پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC) کا ایک اہم حصہ ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل سے نہ صرف گوادر بندرگاہ کی اہمیت میں اضافہ ہوگا بلکہ علاقے میں روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ چین کی جانب سے فراہم کردہ جدید سہولتیں اس منصوبے کی کامیابی کی ضمانت ہیں۔ وزیراعظم نے تعمیراتی عمل پر چین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ علاقے میں خوشحالی اور ترقی کا نیا دور لے کر آئے گا۔
چشمہ نیو کلیئر پاور پلانٹ یونٹ فائیو (سی۔5) کی تعمیر کا آغاز 30 دسمبر 2024ء کو میانوالی میں ایک پروقار تقریب سے ہوا تھا۔ یہ منصوبہ پاکستان میں توانائی کے شعبے میں ایک بڑی پیش رفت ہے۔ چیئرمین ایٹمی انرجی کمیشن ڈاکٹر راجہ علی رضا انور اور وفاقی وزیر احسن اقبال نے اس تقریب میں خطاب کرتے ہوئے اس منصوبے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
2030ء تک مکمل ہونے والا یہ منصوبہ پاکستان کے توانائی کے گرڈ میں 1200 میگاواٹ کاربن فری بجلی شامل کرے گا جس سے جوہری توانائی کا مجموعی حصہ 4700 میگاواٹ سے تجاوز کر جائے گا۔ یہ منصوبہ نہ صرف توانائی کی قلت کو کم کرے گا بلکہ ماحول دوست توانائی کی فراہمی کو بھی یقینی بنائے گا۔
پاک چین دوستی کا آغاز 1950ء کی دہائی میں اس وقت ہوا جب پاکستان نے چین کو ایک خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کیا۔ اس کے بعد دونوں ممالک نے مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دیا جن میں دفاع، تجارت اور توانائی کے شعبے شامل ہیں۔ پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC) اس دوستی کا ایک عملی مظہر ہے جس کے تحت متعدد منصوبے مکمل ہو چکے ہیں اور کئی زیر تعمیر ہیں۔
نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور چشمہ نیو کلیئر پاور پلانٹ یونٹ فائیو (سی۔5) جیسے منصوبے اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ پاک چین دوستی صرف الفاظ تک محدود نہیں بلکہ عملی اقدامات میں بھی نمایاں ہے۔ چین نے پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے اور توانائی کے بحران کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
یہ دونوں منصوبے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی میں اہم کردار ادا کریں گے۔ نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے بین الاقوامی تجارت کو فروغ ملے گا جس سے ملکی معیشت مضبوط ہوگی۔ اسی طرح چشمہ نیو کلیئر پاور پلانٹ یونٹ فائیو (سی۔5) کی تکمیل سے توانائی کی طلب کو پورا کرنے میں مدد ملے گی جو کہ صنعتی اور گھریلو صارفین دونوں کے لیے فائدہ مند ہوگی۔
اگرچہ یہ منصوبے پاکستان کی ترقی کے لیے اہم ہیں لیکن ان کی حفاظت اور کامیابی کے لیے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے بجا طور پر نشاندہی کی ہے کہ ان منصوبوں کی حفاظت کے لیے ہمیں چوکس رہنا ہوگا۔ دہشت گردی اور دیگر اندرونی و بیرونی خطرات ان منصوبوں کے لیے چیلنجز پیدا کر سکتے ہیں جن سے نمٹنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے۔
نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور چشمہ نیو کلیئر پاور پلانٹ یونٹ فائیو (سی۔5) جیسے منصوبے پاک چین دوستی کی روشن مثالیں ہیں جو پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے اہم ہیں۔ ان منصوبوں کی تکمیل سے نہ صرف معیشت مضبوط ہوگی بلکہ توانائی کے بحران پر بھی قابو پایا جا سکے گا۔ یہ وقت ہے کہ ہم اس دوستی کے ثمرات کو محفوظ رکھیں اور ان منصوبوں کی کامیابی کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں۔