زرد پتوں کا موسم

ڈھلتی ہوئی شام میں
سورج کی زرد پڑتی کرنوں جیسا ہے
اداسی گہری ہے
فضا خاموش سی ہے
بند مٹھی سے سرکتے ہوئے لمحوں جیسا ہے
زمانے سب بیت جاتے ہیں
جاتے جاتے مگر تصویر زندگانی میں
جو رنگ لمحوں میں
وہ بھر کے جاتے ہیں
وہی ذہنوں میں بستے ہیں
وہی سوچوں سے رستے ہیں
مگر یہ یاد رکھنا ہے
امید اور آس سے جڑ کر
جوشِ ولولہ دے کر
الجھنیں. ناکامیاں ساری
زرد پتوں کی مانند جھاڑ کر
ہمیں ان موسموں کے دم پہ جینا ہے
شاموں کو سہنا ہے
صبح کو خار کرنا ہے
نئی کونپل کے نکلنے کا ہمیں انتظار کرنا ہے.