دسمبر جانے والا ہے

دسمبر جانے والا ہے
چلو اک کام کرتے ہیں
ملاقات خود سے کرتے ہیں
پھر یہ سوال کرتے ہیں
کیا کھویا کیا پایا ؟
یہ معلوم کرتے ہیں
ابھی جو ہم زیاں دیکھیں
کیوں نہ فیصلہ کر لیں
ہم آئندہ انے والے دن
بہت اچھے گزاریں گے
اطاعت رب کی کر لیں گے
چاہت سے دامن کو بھر لیں گے
رب سے دوستی کر لیں گے
ابھی تو وقت باقی ہے
ابھی کچھ کرنا باقی ہے
تو پھر کیوں نہ یہ عہد باندھیں
کہ خود کو بدل ڈالیں گے
نئے جذبے جگائیں گے
بہار ایک دن لائیں گے
نہیں مایوس ہم ہوں گے
بہت سا کام کر لیں گے
ارادے باندھتے ہیں ہم
کبھی ساحل پر پہنچیں گے
کبھی منزل کو پا لیں گے
ارادے اگر جو پختہ ہوں
تو روشن راہیں پا لیں گے
فوز و فلاح بھی پا لیں گے
رب کو خوش کر لیں گے
کتنے یہ حسین ارادے
کبھی تعبیر پا لیں گے
دسمبر جانے والا ہے
چلو یہ کام کرتے ہیں