اُمیدکے دیے جلنے کو ہیں

ایک خبر کہ پنجاب اسمبلی ممبران اور وزراء کی تنخواہوں میں خطیر رقم (لاکھوں روپے) کا اضافہ ۔ پڑھ کر حامد صاحب، نصیر صاحب سے بولے ہیں اماں یار حکومت معیشت ڈوب رہی کہہ کر سخت شرائط پر قرضے لیے جارہی ہے پھر یہ سب کیا ہورہا ہے ؟ نصیر صاحب بولے جناب آپ بھی بہت بھولے ہیں۔۔ دیکھتے نہیں ہہیں اور سالوں سے یہی کرشمہ سازیاں چلی آرہی ہیں ان باریوں والوں کی، حامد صاحب لیکن یہ بڑھتے ہوئے قرضوں کا بوجھ اسکا کیا ہوگا؟ ۔

نصیر صاحب قہقہہ لگا کرکہا اندھیرنگری چوپٹ راج ہے۔ اس کے لیے ہم ہیں نا جناب والا۔جن کی تنخواہیں بڑھی ہیں انکی تو گیس، بجلی، پانی اور رہائش فری ہے۔ ہم ہی تو ہیں ان کو پالنے والے وہ تو مزے سے ہمارے گیس پانی و بجلی کے بلوں میں متعدد قسم کے ناسمجھ میں آنے والے ٹیکسوں میں اضافہ گزشتہ چھ ماہ کی ایڈجسٹ منٹ کے ساتھ نت نئے ناموں سے لگائے گئے چارجز، اشیائے خوردونوش پر بھی مختلف ٹیکسوں کا اضافہ جس کی وجہ سے انکی قیمتیں مزید بڑھ رہی ہیں کرکے عیش کریں گے اور ہم بلوں اور دیگر اشیائے ضرورت کی ادائیگیاں کرتے کرتے ختم ہو جائیں گے اور ہمارے بعد ہماری اولادوں سے وصولیابی ہوگی وہ شاہ ابن شاہ اور ہم غلام ابن غلام بنے ہوئے ہیں۔

حامد صاحب اماں چھوڑو! دل نہ دہلاؤ، پہلے ہی کمزور ہے کوئی علاج تو سوچو اس صورتحال سے کیسے نکلا جاسکتا ہے؟ نصیر صاحب بولے۔ اس کے لیے عوام کو ہر فورم پر متحد ہوکر آواز اٹھانی ہوگی احتجاج کرنا ہوگا، یہ کام بہت کٹھن اور مشکل ہے جوئے شیر لانے کے مترادف ہے کیونکہ حکومت وقت ہر احتجاج بزورقوت کچل رہی ہے۔ حامد صاحب بولے اللہ کی پناہ! حد ہے ڈھٹائی اور بے غیرتی کی، یہ عوام پر زبردستی مسلط کردہ حکومت ہے عوام کو اب ہوش کے ناخن لینے ہونگے اپنا حق لینے کے لیے اٹھنا ہوگا ۔

نصیر صاحب بولے کاش عوام میں شعور بیدار ہوجائے، یورپ امریکہ اور دیگر ایشیائی ممالک میں عوام اپنے حق کے لیے آواز اٹھاتی ہے اور اکثرو بیشتر ان کی بات مان لی جاتی ہے۔ ہمارے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ ہم پر خود غرض،مفاد پرست بے ضمیر لالچی و ہوس پرست باریوں والے ٹولے اپنے آقاؤں کے بے دام غلام بنے ہوئےہیں ان سے تو کوئی اچھی توقع نہیں ہم کو ہی مل جل کر عوامکو جگانے کی ضرورت ہے جناب عالی آپ تو قلم کے دھنی ہیں آپ اپنا علم چلائیے۔ حامد صاحب بولے اماں نصیر تم ٹہرےباتوں کے شہنشاہ آؤ ہم مل کر آغاز کرتے ہیں تم اپنی گفتگو کا اور ہم اپنی قلم کاری کا جلوہ دکھانا شروع کرتے ہیں۔ نصیر صاحب بولے سو بسم اللہ اللہ ھو مدد لا شریک لک۔