کراچی میں سردی کی آمد مبارک ہو کراچی والوں کے لئے سردی کسی سوغات سے کم نہیں یہاں سردی پورے پاکستان کے مقابلے میں بہت کم ہوتی ہے اور جتنی ہوتی ہے اس سے بھی ہم نازک مزاج کراچی والے بیمار پڑ جاتے ہیں۔
بہرحال کراچی کی سردی سب سےزیادہ منافع اسکول یونی فارم والوں کو دے کر جاتی ہے بمشکل دو مہینے پڑنے والی سردی کے لئے یونی فارم کی میچنگ کا سوئٹر لینا ہو تو اس سوئٹر کی کم از کم قیمت 1500 سو سے 2000 تک ہوتی ہے اور کہیں کہیں تو اس سوئٹر کی قیمت 2500 تک بھی ہے ۔
نجی اسکولوں کی فیسیں بھرنا ہی متوسط طبقے کے لئے کسی عذاب سے کم نہیں اس پر صرف دو ماہ کی سردی کے لئے اتنا مہنگا سوئٹر خریدنا متوسط طبقے کے والدین کے لئے ایک سزا سے کم نہیں اس پر ظلم یہ کہ یہی سوئٹر اگلے سال کی سردی تک ضائع ہو جاتا ہے کیونکہ بڑھتے ہوئے بچوں کا ناپ ہر سال ہی چینج ہو جاتا ہے۔
پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن سے درخواست ہے کہ بچوں کو اسکول یونی فارم کی میچنگ سوئٹرز کی قید سے آزاد کر کے انہیں بلیک ، وائٹ یا پھر اسکن کلر کے سوئٹرز پہننے کی اجازت دے دیں تاکہ بچے کے والدین پر اس سوئٹرز کے خریدنے کا اضافی بوجھ کم ہو جائے۔
آپ درس و تدریس کے شعبے سے وابستہ ہیں آپ لوگوں کو تو ایک عام انسان سے ذیادہ اس بات کا شعور ہونا چاہئے کہ عام عوام اس وقت مہنگائی کے جن سے کس بری طرح متاثر ہے اور بہت جدوجہد کر کے اپنے بچوں کو تعلیم دلوا رہی ہے۔ اس لئے تعلیم کے شعبے کو قصائی کے شعبے سے نہ ملائیں قصائی کا تو کام ہے جانور کی کھال اتارنا کم از کم آپ تو قصائی بن کر والدین کی کھال نہ کھینچیں اور انہیں اسکول یونی فارم کی میچنگ کے سوئٹرز خریدنے پر مجبور نہ کریں۔