گرہیں

نجی ٹی وی کا مشہورڈرامہ “گرہیں” جس کا موضوع کالےجادو اور عملیات پر مبنی ہے۔ میرے ذاتی خیال میں جیو اور ہم ٹی وی کے ذیادہ تر ڈرامے بے ہودگی پر مبنی ہوتے ہیں مگر کبھی کبھی موضوع کے اعتبار سے کوئی ڈرامہ بہت دل چسپ اور سبق آموز بھی دکھا ہی دیتے ہیں جیسے کہ یہ ڈرامہ ’’ گرہیں‘‘ اس ڈرامے میں آج کل کے معاشرتی المیے کو ٹارگٹ کیا گیا ہے جہاں غربت سے مجبور لوگ اپنے ایمان کمزور کر بیٹھتے ہیں اور جادو ٹونے کے چکروں میں پڑ کر اپنا ایمان تو خراب کرتے ہی ہیں اس کے ساتھ ساتھ اپنا پیسہ اور وقت بھی خراب کرتے ہیں۔

اس ڈرامے میں ایک بیوہ ماں ہے جس کا ایک کڑیل جوان بیٹا اور ایک نوجوان بیٹی ہے وہ عورت اپنی بیٹے کو محنت کرنے کی ترغیب دینے کے بجائے خود جادو ٹونے کرکےلوگوں سے پیسے ٹھگتی ہے اور بیٹا اور بیٹی بھی اس ناجائز آمدنی کے نتیجے میں پل کر انتہائی بگڑے ہوئے ہی بڑے ہوئے ہیں۔ بیٹی کسی امیر لڑکے سے چکر چلا کر اس سے شادی کے خواب دیکھ رہی ہے اور بیٹا پھوپو کی انتہائی قابل پڑھی لکھی گولڈ میڈلسٹ بیٹی سے شادی کرنا چاہتا ہے اور ماں بیٹے کے ساتھ مل کر اس نیک اور انتہائی شریف بچی کو بدکردار ثابت کرکے عین اس کی شادی والے دن بارات لوٹ جانے کا سبب بنتی ہے اور پھر اس لڑکی پر کالے عملیات کر کے اسے بیمار کرکے اس سے اپنے بیٹے کی شادی کرا دیتی ہے۔

اب سوچنے کا پہلو یہ ہے کہ ڈرامے میں جب آپ یہ دکھا رہے ہیں کہ گندے سفلی اور جادو کرکے وہ عورت جو چاہتی ہے وہ کام ہو جاتا ہے تو عوام پر اس کا کیا اثر پڑے گا کیا لوگ اس بات سے متاثر ہو کر اور ذیادہ ان چکروں میں نہیں پڑیں گے ہمارے ڈرامے دیکھنے والوں میں ذیادہ تر تعداد خواتین کی ہوتی ہے اور خواتین ان ڈراموں سے بہت متاثر بھی ہوتی ہیں تو برائے مہربانی ایسے ڈراموں میں یہ چیز بالکل بھی پروموٹ نہ کی جائے کہ ان جادو ٹونوں سے بھی کسی کا بگڑا کام سنور سکتا ہے اور اس عورت کے کام پھی تعویذ گنڈوں کے. بجائے اس کے سازشی ذہن کے ذرئعے وقتی طور پر صحیح ہوتے نظر آ رہے ہیں۔

ڈرامہ اب اپنے انجام کی جانب بڑھ رہا ہے اور. شکر ہے کہ انجام میں ان گندے عملیات کی وجہ سے ہونے والی تباہیاں دکھائی جا رہی ہیں۔سبق یہ ملتا ہے کہ پریشانی، آزمائش یا بیماری خواہ کتنی بڑی ہی کیوں نہ ہو خدارا اللہ پر اپنا ایمان کبھی کمزور نہ پڑنے دیں ہر حال میں اسی سے دعا مانگیں سچے دل سے مانگی گئی دعائیں اللہ رب العزت کی بارگاہ میں شرف قبولیت پاتی ہے۔ پریشانی میں صبر سے کام لیں نہ کہ جعلی پیر فقیروں کے آستانے کے چکر کاٹنے لگیں۔