سلیم! عیش کر عیش یہ نہ پوچھ کہاں سے آیا (زور سے قہقہہ لگاتے ہوئے) بڑی مشکل سے پلاٹ کے کاغذات پر اماں اور بہن بھائی سے دستخط کروائیں ہیں کتنی محنت کرنی پڑی ہے مجھے ۔
ناجیہ ! آدھا پیسہ تو تم خود اپنی عیاشیوں میں اڑا دیتے ہو۔
سلیم ! تو تم اور تمہارے بیٹے کہاں سے لاتے ہیں کبھی نئی گاڑی کی فرمائش تو کبھی نئے موبائل کی ، میرے کولیگز تواس کمائی سے کروڑوں کی جائدادیں بناچکے ہیں۔ ایک تو یہ ہمارے دونوں نالائق بیٹے، انہیں پڑھائی سے دلچسپی ہے اور نا کسی کام سے ، اب دیکھو ساجد کا بیٹا جیسے تیسے ماسٹر کرکے سرکاری نوکری پر لگ گیا ہے، کل ساجد بتارہا تھا وہ اپنے بجائے کسی اور کو ڈیوٹی پر بھیج رہا ہے آدھی تنخواہ اس کو دے رہا ہے آدھی تنخواہ گھر بیٹھے اسکی اپنی جیب میں جاتی ہے۔
مذکورہ بالا واقعہ آپ سے شیئرکیا ہے ، ہمارے چاروں طرف تو اس نوعیت کےبےشمار واقعات اکثر وبیشتر پیش آتے ہیں ، جہاں لوگوں کو یہ فکر نہیں کہ وہ کیسے اورکہاں سے کماتے ہیں اور نا ہی انہیں یہ فکر کہ اس کمائی کو کہاں خرچ کر رہے ہیں۔ جبکہ اس بارے میں یقینا آخرت میں ہم سے سوال ہوگا ؛ اس سلسلے میں ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ارشاد ہے کہ قیامت کے دن کوئی بھی شخص اپنی جگہ سے نہ ہل سکے گا تا آنکہ پانچ سوالوں کے جواب نہ دے لے کہ عمر کہاں گزاری ،جوانی کس کام میں کھپائی ، مال کیسے سے کمایا، کہاں خرچ کیا اور اپنے علم پر کہاں تک عمل کیا ۔ (سنن الترمزی )۔
مندرجہ بالا حدیث مبارکہ سے واضح ہے کہ انسان کو مال کمانے کے لئے صرف حلال ذرائع استعمال کرنے چاہئیں ، چاہے اس کے لئے کتنی ہی محنت اور مشقت کرنی پڑے۔
جیسا کہ، ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ؛ وجعلنا النھار معاشا ! اورہم نے دن کو معاش کا وقت بنایا ہے،( سورہ النباء۔ آیت نمبر11)۔
یعنی دن کے وقت اپنے اور اہل وعیال کے لئے محنت مشقت کرکے روزی کمانا بھی اللہ کا حکم ہے ۔ جبکہ حلال کمائی کی بڑی فضیلت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایاسچا، امانت دار تاجر (قیامت کے دن) انبیاء، صدیقین (سچے لوگ) اور شہداء کے ساتھ ہوگا۔
حلال کمانے والے کے لئے آخرت میں اجر و ثواب تو یقینا ہے، لیکن اس دنیا میں بھی اس کے رزق میں اللہ رب العزت برکت دیتا ہے اسے دلی اورذہنی سکون بھی نصیب ہوتا ہے اور سب سے اہم بات رزق حلال پر پرورش پانے والی اولاد ماں باپ کی فرمانبردار ہوتی ہے، سبحان اللہ ! ۔ اور بیشک حلال کمانے والے اللہ کے دیے ہوئے رزق کو جائز کاموں اور اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کو پسند کرتے ہیں،فضول خرچی کرتے اور ناہی کھیل تماشوں اور عیاشیوں میں اپنی حلال کمائی اڑاتے ہیں۔
آج کے دور میں پچاس فیصد لوگ بھی اس اہم حکم الٰہی پر عمل کرتے نظر نہیں آتے، اسی لئے معاشرے میں دن بدن بہت سی برائیوں میں اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے، ایک مسلمان کے لئے اللہ تبارک وتعالیٰ کے تمام احکامات کی پیروی اور پاسداری کرنا لازمی ہے۔
رب العزت ہم سب کو راہ ہدایت پر چلتے ہوئے رزق حلال کمانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔