تعلیمی ادارے خواہ وہ سرکاری یا نجی سیکٹر کی جانب سے چھوٹے پیمانے پر قائم ہو ں یا وسیع پیمانے پر، انکے قیام کا مقصد بچوں بچیوں کی ابتدائی، ثانوی واعلیٰ تعلیم و تدریس کا اہتمام کرنا ہے۔اسکول و کالج انسٹی ٹیوٹ ہوں، میں سیکنڈری،میٹرک اور انٹر میڈیٹ کی تعلیم و تدریس کے مقصد کے لئے قائم کیے جاتے ہیں جبکہ اعلیٰ تعلیم کے لیے یونیورسٹیاں قائم کی جاتی ہیں ان سب تعلیمی اداروں میں مختلف ضروری علوم کی تدریس کے ساتھ کچھ ہم نصابی سرگرمیاں بھی کروائی جاتی ہیں تاکہ بچوں کی صلاحیتوں اور مہارتوں کی نشوونما کی جاسکے۔
تعلیمی اداروں میں ہم نصابی سرگرمیاں: بچوں کی صلاحیتوں اور مہارتوں کی نشوونما کے لیے سالانہ و ششماہی سطح پر مختلف مقابلےمنعقد کیے جاتے ہیں۔ مثلاً جسمانی نشوونما کے لیے مختلف کھیلوں کے مقابلے، ذہنی نشوونما کے لیے کوئز، کسوٹی، بوجھو تو جانیں کےعنوان سےپروگرام، تخلیقی تربیت و نشوونما کے لیے آرٹ و ڈرائنگ کے مقابلے،لسانی مہارتوں کی نشوونما کے لیے محاوروں، کہاوتوں، ضرب الامثال کے حوالے سے مقابلے،تقریر ی مقابلے ، مباحثے، ٹاک شوز، وغیرہ کی سرگرمیاں، جبکہ جذباتی نشونما کے لیے جذبات و احساسات کے اتار چڑھاؤ کے اکتساب کے لیے ٹیبلو ڈرامے وغیرہ کے مقابلے کروائے جاتے ہیں تاکہ بچوں کی مکمل نشونما ہو،اور انکی بہترین شخصیت ابھر کر سامنے آئے۔ یہی وجہ ہے کہ پوری دنیا میں اچھے تعلیمی اداروں کا ایک خاص معیار ہوتا ہے، وقار ہوتا ہے انکی کچھ مذہبی،معاشرتی و اخلاقی اقدار روایات ہوتی ہیں جن کی ہر صورت میں پاسداری کی جاتی ہے اسی حوالے سے تعلیمی پالیسی بھی مرتب کی جاتی ہے۔
تعلیمی اداروں میں بے مقصد و غیر اخلاقی سرگرمیاں: لیکن المیہ یہ ہے کہ بیشتر معروف و غیر معروف تعلیمی اداروں میں بے مقصد و غیر اخلاقی سرگرمیوں کا انعقاد کیا جارہا ہے۔
مثلاً
1. بعض تعلیمی اداروں میں مختلف پاکستانی،انڈین یا انگریزی گانوں پر طلبہ و طالبات کے مخلوط رقص (ناچ/ ڈانس) کے پروگرام ہورہے ہیں جنکا مقصد تو کچھ واضح نہیں البتہ یہ ہمارے اداروں کے وقار اور ہماری مذہبی ،سماجی و اخلاقی اقدار کے یکسر منافی ہیں۔ بچے ان سے عجیب و غریب بیہودہ حرکات اور نا مناسب الفاظ سیکھتے ہیں ان کی جانب متوجہ ہوتے ہیں۔ جبکہ بعض گانوں میں فحش و بیہودہ الفاظ کے ساتھ کفریہ و شرکیہ کلمات بھی سننے کو ملتے ہیں۔ مثلاً بدتمیز دل مانے نہ،عشق کمینہ مشکل کردے جینا، عشق عبادت عشق ہے پوجا یہ تو خدا کا نام ہے دوجا۔ وغیرہ (نعوذ باللہ من ذلک)
شکایت مجھے ہے یارب، خداوندان مکتب سے
سبق شاہیں بچوں کے رہے ہیں خاکبازی کا
2. صرف یہی نہیں بلکہ فیشن شو اور ڈریس شو کے نام پر طلبہ و طالبات کو جوڑوں کی صورت میں انتہائی فضول بیہودہ مغربی و انڈین انداز کے فحش لباس میں کیٹ واک کروائی جانے لگی ہے۔ جسکا مقصد سمجھ سے بالاتر ہے ۔ اس طرح کی سرگرمیاں انتہائی غیر اخلاقی اور ہمارے مذہبی و معاشرتی تہذیب و تمدن کے سراسر منافی ہیں۔
اقدار و روایات اور تہذیب و تمدن کی بقا وقت کی اہم ضرورت
تعلیمی اداروں میں کسی قسم کی غیر اخلاقی معاشرے اور مذہب کے اصولوں سے متصادم سرگرمیوں کا انعقاد ہماری اقدار و روایات اور تہذیب و تمدن کی بقا کے لیے خطرہ اور ہمارے لیے من حیث القوم لمحہء فکریہ ہے۔ اس کا سد باب ضروری ہے۔
تعلیمی اداروں کے لیے ایک اہم تجویز
بچوں کی بہترین خطوط پر شخصیت سازی و متوازن نشوونما کے لیے بچوں کے لیے نشونما کی مختلف جہتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے مختلف با مقصد مثبت و تعمیری اور تربیتی سرگرمیوں اور مقابلوں کے انعقاد پر توجہ دینی ہوگی۔ اس کے لیے حکومت اور نجی سیکٹر دونوں کو مل کر سنجیدگی سے کوئی بہترین منصوبہ بندی اور لائحہ عمل یا پالیسی طے یا وضع کرنی ہوگی۔ تاکہ تعلیمی اداروں کو انکے قیام کے مقصد سے آراستہ کرکے بہترین نسل نو کی آبیاری کا فریضہ انجام دیا جاسکے۔