مظلومہ امت مسلمہ، امریکہ کی جیل میں 86 سال کی سزاکاٹنے والی ناحق پابند سلال، جو بیس سال قید کاٹ چکی ہے ،کی رہائی کا ایک موقعہ سامنے آیا ہے۔ وہ یہ ہے کہ امریکی آئین میں ایک شق ہے ،کہ جو صدر اپنے عہدے سے فارغ ہو رہا ہوتا ہے ، اگر کسی قیدی کو معاف کرنے کے لیے لاکھوں لوگ اس سے درخواست کریں تو اسے اختیار کہ وہ کسی بھی قیدی کی رہائی کا آڈر جاری کر سکتا ہے۔اس وقت امریکہ میں ان کے قومی الیکشن مکمل ہو گئے ہیں۔پرانے صدر جوبائیڈن کی جگہ نیا الیکشن جیتنے والا صدر ڈونلڈٹرپ الیکشن جیت چکا ہے ۔ پرانا صدر جنوری تک اپنا عہدہ چھوڑ دے گا۔ اس دوران جیتنے والا صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے کابینہ مکمل کرنے میں لگا ہوا ہے۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقہ کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقہ صاحبہ نے پاکستان عوام سے اپنے ایک ویڈو پیغام میں درخواست کی ہے کہ اگر پاکستانی عوام مظلومہ امت امریکی جیل میںقید ڈاکٹر عافیہ صدیقہ کی رہائی کے لیے ایک کروڑ درخواستیں، جانے والے امریکی صدر جوبائیڈن کو بھیجیں تو امریکی صدر جاتے جاتے امریکہ کے آئین کے مطابق ڈاکٹر عافیہ صدیقہ کی رہائی کے لیے آڈر جاری کر سکتا ہے۔ڈاکٹر فوزیہ کی طرف سے جاری ویڈیو میں امریکی صدر کو درخواستیں بھیجنے کاطریقہ بھی بتادیا ہے۔ ہم اس مضمون کے ساتھ اس ویڈیو بھی اخبارات کو ای میل کر رہے ہیں تاکہ پاکستان عوام آسانی سے آن لین درخواتیں بھیج سکیں۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقہ امریکی جیل میں اذیت بھرے 20 سال گزار چکی ہے۔ اس دوران اس پر کیسے کیسے ظلم کیے گئے وہ اب تاریخ کا ایک حصہ بن چکے ہیں۔ ایک وقت تھا کہ جب مسلمان حکمران تھے، تو ایک مظلوم عورت کی اپیل پر اپنی فوجیں بھیج دیتے تھے۔ اس کی تکلیف دور کرتے اور ظلم کرنے والے ملک ہی فتح کر لیتے تھے۔ ہمارے سامنے محمد بن قاسم ثقفی کی مثال موجود ہے۔ اب یہ وقت ہے کہ انبیاء کی زمین، قبلہ اوّل کے باسی مظلوم خواتین غزہ میں یہودیوں کے ظلم و ستم سے نڈھال ہیں، مگر 58 ملک ان کی مدد کرنے کے لیے تیار نہیں ۔ دنیا میں 58 آزاد ملک مسلمان ہیں۔ تیل اور معدنیات کے خزانے ان کے ملکوں میں ہیں۔دولت کی ریل پیل ہے۔لیکن مظلوم فلسطینیوں عورتوں بچوں کے کچھ بھی نہیں کر رہے۔
مظلومہ امت ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے بھی کچھ کرنے کے لیے تیار نہیں۔ ڈاکٹر فوزیہ برسوں پاکستان کے حکمرانوں سے درخواست کرتی رہی کہ امریکہ کے صدر کو ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے حکومت کی طرف سے ایک خط لکھ دیں۔ مگر کوئی بھی حکمران اس کے لیے تیار نہیں ہوا تھا۔ جب یہ حکمران الیکشن میں جاتے ہیں تو عوام کے سامنے اور ڈاکٹر عافیہ کی مرحوم والدہ اور ان کی بہن ڈاکٹر فوزیہ کے سامنے وعدے کرتے رہے کہ الیکشن جیتنے کے بعد وہ ڈاکٹر عافیہ کی رہا ئی کے لیے کوشش کریں گے۔ مگر الیکشن جیتنے کے بعد یہ حکمران ایساکرنے کے لیے تیار نہیں ہوئے۔ ڈاکٹر فوزیہ ان سے درخواتیں کرتے رہی ۔ اسلام آباد کے چکر کاٹتی رہیں۔ اللہ کا شکر ہے کہ ڈاکٹر عافیہ کی بہن ڈاکٹر فوزیہ کی کوششوں سے اس وقت کے وزیر اعظم شہباز شریف نے کم از کم امریکی صدر کو ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے خط لکھ کر درخواست کی ہے۔ اللہ کرے امریکہ صدر اس پر کاروائی کرتے ہوئے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے آڈر جاری کرے۔ یا کم از کم یہ تو کرے کہ ڈاکٹر عافیہ کو پاکستان کی جیل میں منتقل کرنے کے آڈر جاری کر دے۔
ہم ڈاکٹر عافیہ کو مظلومہ امت اس لیے لکھتے ہیں کہ ڈاکٹر عافیہ خاتون اسلام ، حافظہ قرآن شریف ہیں۔ اسلام کی خدمت کے لیے امریکی عوام میں میں کوششیں کرتی رہی ہیں۔ امریکہ کی جیلوں میں اسلام کی تبلیغ کرتی رہی ہیں۔ نیٹ کے اندر ان کی ایسی کوششوں کے ویڈیو موجود ہیں۔ اسی وجہ سے اسلام دشمن امریکی عدلیہ میں موجود ایک یہودی جج نے نے انہیںایک ناکردہ گناہ، جو ڈاکٹر عافیہ نے کیا ہی تھا، اس پر امریکی عدلیہ کی تاریخ کا ایک انوکھا فیصلہ دیا۔ ڈاکٹر عافیہ کو امریکہ کسی نام نہاد دہشت گرد تنظیم سے رابطہ تک بھی ثابت نہ کر سکا۔ صرف اس بات کہ ایک کمزرو خاتون نے افغانستان کی جیل میں امریکی ہٹے کٹے فوجیوں سے ان کی بندوق چھین کر ان پر فائر کیا۔ کسی امریکی ہٹے کٹے فوجی کو نقصان بھی نہیں پہنچا۔ کوئی فوجی مرا بھی نہیں۔ اس پر ایک یہودی جج نے ایک جدید تعلیم یافتہ پر امن پاکستان شہری ڈاکٹرعافیہ صدیقہ کو 86 سالہ قید کی سزا سنائی۔ وہاں کورٹ میں موجود ایک امریکی دانشور نے اس وقت ریماکس دیے کہ یہودی جج نے یہ سزا ڈاکٹر عافیہ کو نہیں سنائی گئی، بلکہ یہ سزا دین اسلام کو سنائی ہے کہ ڈاکٹر عافیہ ایک مسلمان خاتون ہے۔ اس لیے ہم ڈاکٹر عافیہ کو اپنے کالموں میں مظلومہ امت لکھتے رہتے ہیں۔ مگر تاریخی حقیقت ہے کہ امت مسلمہ کے حکمرانوں نے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے کچھ بھی نہیں کیا۔ڈاکٹر عافیہ کی رہا ئی کے لیے کیا کرتے وہ تو غزہ میں پچاس ہزار شہید مظلوم خواتین اسلام اور ان کے شہید بچوں کے لیے بھی کچھ نہیں کر رہے۔
لہٰذا ہماری پاکستان کے عوام سے درخواست ہے کہ یہ ایک ٹیکنکل موقعہ ہے کہ امریکی آئین میں ایک شق ہے کہ اگر عہدہ چھوڑنے والے امریکی صدر کو لاکھوں لوگ رہائی کے لیے درخواست کریں، تو عہدہ چھوڑنے والا صدر امریکی آئین کے مطابق اختیارات استعمال کرتے ہوئے ڈاکٹر عافیہ کو رہا کر سکتا ہے۔ ڈاکٹر فوزیہ نے پاکستان عوام سے ایک کروڑ دستخطوں کی اپیل کی ہے۔ ان کی ویڈیو نیٹ پر موجود ہیں اسے قومی ایشو سمجھتے ہوئے ہمیں اپنے دوستوں میں آگاہی کے لیے پھیلانا چاہیے۔ اسے ایک مہم کے طور پر لینا چاہیے۔ اسے ہر کسی دردمندپاکستانی کو ٹاک آف دی ٹائون بنانا چاہے۔ اس طرح سے ڈاکٹر عافیہ صدیقہ کے رہائی ممکن ہو سکتی ہے۔ ہمیں مظلومہ امت ڈاکٹر عافیہ کو اپنی دعائوں میں بھی شامل کرنا چاہے۔ اگر لاتعداد دعائیں ہو گی تو اللہ تعالیٰ کے طرف سے مدد آنے کے امید ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ مظلومہ امت ڈاکٹر عافیہ صدیقہ بے گناہ قیدی کو جلد از جلد رہا کرے آمین۔