انصار عباسی لکھتے ہیں کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی نون لیگی حکومت کیخلاف شکایات کے باوجود صدر آصف زرداری موجودہ نظام کے استحکام کے بڑے ضامنوں میں سے ایک ہیں۔ بلاول بھٹو کا نون لیگ اور شہباز حکومت کے کیخلاف حالیہ اظہار ناراضی اگرچہ شہ سرخیوں کا حصہ بنی، لیکن یہ پیپلز پارٹی کی حمایت سے قائم حکومت کیلئے خطرہ نہیں۔ بلاول بھٹو سمیت پیپلز پارٹی کے تمام سرکردہ رہنما جانتے ہیں کہ نون لیگ کیخلاف شکایات کے باوجود، پارٹی شہباز حکومت کی حمایت ختم نہیں کرے گی، حالانکہ پیپلز پارٹی کی حمایت کے بغیر حکومت قائم نہیں رہ سکتی۔ موجودہ نظام کے تمام اہم لوگوں کو اس بات کا ادارک ہے کہ ملک کے سیاسی و معاشی استحکام کیلئے صدر زرداری کی سوچ وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی سوچ کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔
انصار عباسی صاحب نے جو لکھا، اس میں کوئی شک نہیں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن ، اپنے ادوارے حکمرانی میں نورا کشتی کھیل کر قوم کو بے وقف بناتے رہے ہیں یہ سلسلہ آج بھی جاری اور جب تک زرداری ، فریال تالپور اور نواز شریف زندہ ہیں یہ کھیل جاری رہے گا دونوں جماعتیں عوام کو بے وقوف بنانے کے لئے تما شہ ضرور لگائیں گی لیکن ایک دوسرے کو گرائیں گی نہیں اس لئے کہ تحریک انصاف اس وقت ان کے مقابل تیسری بڑی قومی سیاسی جماعت ہے اگر دونوں جماعتوں نے ایک دوسرے کو کندھا نہ دینے کی غلطی کی تو تحریکِ انصاف ان کوان کی سیاست کے ساتھ سیاست کے قبرستان میں دفن کر دے گی۔
چند روز قبل افواجِ پاکستان کے چیف جنرل عاصم منیر صاحب نے بھی ایک تقریب سے خطاب میں شکوہ کیا کہ قواعد و ضوابط کے بغیر آزادی اظہار رائے تمام معاشروں میں اخلاقی قدروں کی تنزلی کا باعث بن رہی ہے۔غلط اور گمراہ کُن معلومات کے تیز پھیلاؤ کو ایک چیلنج قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جامع قوانین اور قواعد و ضوابط کے بغیر غلط اور گمراہ کُن معلومات اور نفرت انگیز بیانات سیاسی اور سماجی ڈھانچے کو غیر مستحکم کرتے رہیں گے۔
پاکستان کی عوام آرمی چیف کے اس سوچ سے اتفاق کرتی ہے لیکن قوم کا سوال ہے کہ سوشل میڈیا بے لگام کیوں ہو گئی؟ اس لئے کہ قومی میڈیا میں سچ بولنے پر پابندی ہے ، سچ بولنے اور حقائق دکھانے پر پابندی ہو تو لازم ہے جھوٹ سر چڑھ کر بولے گا، آج رجیم کی حکمرانی کے اس دور میں سرکاری میڈیا سرکار کی حکمرانی کے لئے جھوٹ بول رہی ہے اور سوشل میڈیا اخلاقیات سے بے پر وا سونا کما رہی ہے، اگر آج قومی میڈیاقومی آواز کو اہمیت دے، جو سچ ہے اس کی تشہیر کرے، تو سوشل میڈیا اپنی موت آپ مر جائے گی ، لیکن اگر ایسا آپ کرنا نہیں چاہتے تو سوشل میڈیا سے آپ کا شکوہ بھی نہیں بنتا !
موروثی حکمرانی کے دلدار سیاست دانوں کے لئے خوف کی علا مت عمران خان کی قومی سوچ 24 نومبر کو گھروں سے نکل رہی ہے اس لئے کپتان سے خوفزدہ رجیم کے غیر آئینی حکمران ایک بار پھر پریشان ہو گئے ہیں، سوچنے لگے ہیں کہ اس بار مقبوضہ پاکستان میں کون کون سا ظلم کریں گے، اپنی حکومت بچائو کے لئے کتنی لاشیں گرائیں گے، کتنوں کو کال کوٹھریوں میں ڈالیں گے، کتنوں کے گھر بار لوٹیںگے، کیسے قوم کی بہن ،بیٹیوں اور ماٗئوں کے سر وں سے چادریں اتاریں گے، وہ سوچ رہے ہیں کہ اگر خان کے سپاہی گھروں سے نکل آئے تو ہمارا انجام عبرت ناک ہو گا، انہیں اپنا کل تاریک نظر آرہا تھا، وہ جانتے ہیں کہ طاقت کا سرچشمہ عوام جب عوامی سیلاب کی صورت میںنکلتے ہیں ، تو مغربی درباریوں کو خس و خاشاک کی طرح بہا کر لے جاتے ہیں، وہ جانتے ہیں کہ عوام کے دل میں آتش فشاں ابل رہا ہے۔