انسانی زندگی کو مختلف ادوار میں تقسیم کیا گیا ہے شیر خوار گی، بچپن، لڑکپن، نوجوان، جوانی، ادھیڑ عمر اور بڑھاپا ان تمام مراحل سے انسان گزرتا ہے اگر زندگی ہو تو، دنیا میں اپنی عمر کے پہلے مہینے میں چار ملین بچے مر جاتے ہیں ۔پاکستان میں نومولود بچوں کی اموات دنیا میں سب سے زیادہ ہیں ۔2018 کی یو نیسیف کی رپورٹ کے مطابق دو بچوں سے ایک بچہ اپنی عمر کے پہلے مہینے میں مر جاتا ہے اس کی ایک وجہ قبل از وقت پیدائش ہے ،اگر موت واقعہ نہ بھی ہو تو ایسے بچوں میں نفسیاتی وجسمانی کمزوری رہ جاتی ہے، صاف ماحول نہیں ملتا ۔اس کم عمری کی موت کی ایک وجہ پیدائش کے وقت غیر ضروری آپریشن بھی ہے۔ آپریشن میں ا ضافہ سے ہسپتال کی اور ڈاکٹر کی آمدنی میں ا ضافہ ہوتا ہے ۔وقت بچ جاتا ہے مگر بچے اور ماں کی صحت متاثر ہوتی ہے، نفسیاتی اور جسمانی صحت کے مسائل پیدا ہوتے ہیں ۔
شرح اموات میں اضافے کی ایک وجہ خط قربت سے نیچے زندگی گزارنا ہے ۔بچوں کو مناسب پا نی اور خوراک نہیں ملتی ۔مناسب صاف ماحول نہیں ملتا ۔عالمی سطح پر نوزائدہ بچوں کی دیکھ بھال کا دن منایا جاتا ہے جس کا مقصد نو زائدہ بچوں میں شرح اموات کو کم کرنے کے لئے آگاہی فراہم کرنا ہے ۔
احتیاطی تدابیر سے بچے کی صحت کا خیال رکھا جاتا ہے، رکھا جا سکتا ہے ۔بچے کو ماں کا دودھ پلایا جائے جس سے طاقت ،قوت اور قوت مدافت میں اضافہ ہوتا ہے ۔ماں سے جسمانی قرب حاصل ہوتا ہے اور بچہ خوش ہوتا ہے ۔اس دنیا میں آنے کے بعد جو تناؤ اس نے جھیلا تھا اپنی آرام دے پرسکون قیام گا ہ ماں کی کوکھ کو چھوڑ کر ،اس تناؤ اور درد کی شدت میں کمی آتی ہے۔
بچے کی پیدائش کے فورا بعد ڈاکٹر سے معائنہ کروانا چاہیے اورہدایات کے مطابق ویکسین بھی لگوانی چاہیے ۔بچے کی صفائی اور اس کے ارد گرد کے ماحول کی صفائی کا خیال رکھنا چاہیے ۔
برینڈڈ اور ظاہری حسن جمال کے بجائے آرام دہ اور معیاری چیزیں خریدنی چاہیے ۔موسم کے اعتبار سے لباس کا انتخاب کیا جائے ۔سخت گرمی میں جوتے نہ پہنائے جائیں حالانکہ وہ کتنے ہی اچھے لگ رہے ہوں ۔پیدائشی بچے کو سفید لباس زب تن کروایا جائے ۔بچے کا گاہے بگا ہے مشاہدہ بہت ضروری ہے اس کی روزانہ کی حرکات کا جائزہ لیا جائے۔