امتحان میں نقل کا رجحان‎

عمر بیٹا ایک ہفتہ رہ گیا امتحان میں تم سنجیدگی سے پڑھائی پر توجہ نہیں دے رہے ہو ” سمیرا نے بیٹے سے کہا۔”امی پڑھ رہا ہوں ،آپ چاہتی ہیں ہر وقت کتاب لے کر بیٹھا رہوں ،نویں کلاس میں بھی اتنا ہی پڑھا تھا اور اچھی پرسٹنیج آگئی تھی ،میٹرک میں بھی اچھا گریڈ آجاۓ گا”.عمر نے کہا۔سمیرا مطمئن نہیں ہوئیں۔”بیٹا میں چاہتی ہوں تم ڈاکٹر یا انجینئر بنو اس کے لیے 80 فیصد سے زیادہ نمبر چاہئیں۔ میٹرک میں حسابِ کے مضمون پر توجہ دو تو سو میں سو نمبر آسکتے ہیں”۔

سمیرا کے سمجھانے کے باوجود عمر نے زیادہ محنت نہیں کی ،آدھی تیاری کی اور باقی نقل کرنے کا ارادہ تھا مگر پہلا پرچہ دے کر آیا تو منہ لٹکا ہوا تھا سمیرا نے پوچھا تو بتایا کہ جس اسکول میں سینٹر پڑا ہے وہاں بہت سختی ہے, نقل کا موقع نہیں ملا نہ ہی کسی دوست سے کچھ پوچھ سکے اس وجہ سے آدھے سوال کیے باقی آدھے ایسے ہی چھوڑ دیے ،ایک دن کے وقفے کے بعد دوسرا پرچہ ہوا اس میں بھی یہی ہوا ،سارے پرچے ہوگئے ،جتنا یاد کیا تھا اتناہی لکھ سکا۔

تین ماہ بعد نتیجہ آیا تو بی گریڈ تھا،کم نمبر کی وجہ سے اچھے کالج میں داخلہ بھی نہیں ہوا اور آگے کسی اچھی فیلڈ میں داخلے کا موقع ملنا بھی مشکل تھا اس لیے عمر کے ابو نے اسے دکان پر بلا کر اپنے ساتھ کام پر لگا لیا۔

امتحان میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے انتھک محنت کرنی چاہیے ،نقل پر بھروسہ نہیں کرنا چاہیے ،ہر کام ایمانداری سے کرنا چاہیے ،امتحان میں ایمانداری یہ ہے کہ جو میں نے پڑھا ہے ،یاد کیا ہے وہی پرچے میں لکھوں،پھر جتنے بھی نمبر آئیں گے وہ خالص میری محنت اور قابلیت کے ہونگے اور اس سے مجھے سچی خوشی حاصل ہوگی ،اللہ بھی خوش ہوگا اور مجھے زندگی کے ہر میدان میں کامیابی ملے گی ۔

نقل کرکے پاس ہونے والے طالب علموں کی کوئی قابلیت نہیں ہوتی ،وہ کام سنوارنے کے بجائے بگاڑ دیتے ہیں۔ نقل کرکے پاس ہونے والا ڈاکٹر کیا مریض کا صحیح علاج کر سکتا ہے ؟ ۔ایسا ڈاکٹر تو الٹا مریض کے لیے خطرہ بن سکتا ہے ۔نقل کرکے پاس ہونے والا انجینئر کیسا پل بناۓ گا ؟ ۔کیسے نقشے بناۓ گا ،کیسی ویب سائٹ بناۓ گا ؟ ۔نقل کرکے پاس ہونے والے سائنسدان کیسا بم بنائیں گے ؟ ۔نقل کرکے پاس ہونے والے استاد شاگردوں کو کیا پڑھائیں گے۔

سوچیں ذرا نقل کرنے کا کوئی فائدہ ہے؟ الٹا وقت اور پیسے کا ضیاع ہے ۔میری تمام طالب علموں سے یہی درخواست ہے خدارا سنجیدگی سے پڑھائی کریں ،اپنے والدین کا پیسہ اور اپنا وقت ضائع نہ کریں ،ملک و قوم کی ترقی کے لیے محنت کریں جیسے ہمارے اسلاف نے کی ہیں اور اپنے ملک کا نام روشن کرکے اپنے والدین کا سر فخر سے بلند کردیں ۔ہر شعبے میں ریسرچ کریں اور نئی نئی چیزیں ایجاد کریں ،سوشل میڈیا اور گیم زون میں اپنا وقت ضائع نہ کریں ۔اللہ پاک سب کو کامیابی عطا فرمائے آمین ثم آمین