ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے
نیل کے ساحل سے لیکر تابخاک کا شغر
اس شعر کو پڑھ کر یوں محسوس ہوتا ہے کہ یہ آج کے موجودہ حالات کو مدنظر رکھ کر لکھا گیا ہو ، امت مسلمہ کلمہ طیبہ پڑھنے والے اطاعت اللہ اور اطاعت رسول کی پاسداری کرنے والے مسلمان قلیل تعداد اور سامان حرب کی کمی کے باوجود متحد ہوگئے تو ہر موقع پرآپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی آواز پر لبیک کہہ کردشمنان اسلام پرابابیلوں کی طرح جھپٹ پڑے اوراسلام کا پرچم دنیا کے کونے کونے میں بلند ہوتا گیا کفار ویہود مسلمانوں کے سامنےآنے سے بھی گھبرانے لگے دشمنان اسلام پر یہ ہیبت آج بھی قائم ہو سکتی ہے لیکن شرط ہے کہ سب ایک ہوجائیں۔
تو ان یہود ونصاری اور کفار کی ساری چالیں دھری کی دھری رہ جائینگی جو اس وقت صرف اسلام دشمنی کی وجہ سے آپس میں متحد ہیں۔ لیکن افسوس بے حد افسوس ہم بکھرے موتیوں کی طرح اپنی اہمیت اور خوبصورتی کھو چکے ہیں دیکھا جائے آج مسلمان پہلے کے مقانلے میں زیادہ طاقت اور وسائل بھی رکھتے ہیں لیکن 57 مسلمان ممالک کی متحد افواج اور ایٹمی طاقت پاکستان سب خاموش ہیں تقریبا ایک سال سے زیادہ ہوچکا ہے ۔
فلسطین ،حماس اور غزہ میں ان صہیونیوں نے ظلم وستم کی انتہا کردی ہے اس سرزمین مقدس سے بچوں کی آہیں ،عورتوں کی چیخ وپکار سن کر بھی ہم بے حسوں کی طرح اپنی نفسانی خواہشات کی تکمیل کے پیچھے دوڑ رہے ہیں اور سرزمین مقدس کی طرف سے غافل ہیں ، جبکہ ایک مسلمان کے لئے ارض مقدسہ کا تحفظ اور حرمت پہلی ترجیح ہونی چاہیے آج اگر ہم سب متحد ہوجائیں تو ان یہود ونصاری کو ہماری مقدس سرزمین پر قبضہ تو کیا آنکھ اٹھا کر دیکھنے کی بھی جرأت نہیں ہوسکتی بے بلکہ پوری دنیا میں اسلام کا پرچم سربلند ہوسکتا ہے۔