اُمید کے جگنو

کسی بھی ملک کے نوجوان تاریخ کا دھارابدلنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ درست سمت کی طرف ان کی رہنمائی کی جائے ۔ہمارے ملک میں نوجوانوں کی تعداد کل آبادی کا تقریباً 65فیصد ہے لیکن افسوس کسی نے بھی آج تک اس قیمتی سرمائے کو وہ اہمیت نہ دی جس کے وہ حقدار ہیں ۔انھیں صرف نعروں اور بے مقصد سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا گیا۔

جو نوجوان خوش قسمتی سے پڑھ لکھ کر ڈگری لینے میں کامیاب ہو بھی جائیں تو ان پر ملازمت کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں پاکستان سے برین ڈرین ہو رہا ہے ۔ایسے میں جماعت اسلامی کا” بنو قابل” پروگرام نوجوانوں میں امید کی کرن بن کر ابھرا ہے .اپنے ملک میں رہتے ہوئے نوجوان آئی ٹی کے کورسز اور ٹریننگ کر کے باعزت روزگار کما سکتے ہیں اوراپنے والدین کا سہارا بننے کے ساتھ ساتھ ملک کی تعمیر و ترقی میں بھی اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔

بلا شبہ یہ علم کی تڑپ ہی ہے اور اس بات کا کھلا ثبوت بھی کہ ابھی ہمارے نوجوانوں میں طلب علم کی چنگاری موجود ہے اس چنگاری کو بجھنے نہیں دینا ہے۔

نوجوانو! مایوس نہیں ہونا ہے اسی جذبے اور لگن سے تعلیم کے میدان میں آگے بڑھتے چلے جانا ہے اور ٹیکنالوجی کو مثبت انداز میں استعمال کر کے قائد اعظم کے پاکستان کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرنا ہے۔ ان شاءاللہ۔

گر تجھے خود پر یقین ہے
کچھ بھی ناممکن نہیں ہے
آسماں تیرا ہے سارا
آسماں تیرا ہے سارا
تیری ہی ساری زمین ہے
جیتنا ہے پھر جہان کو
چھونا ہے گر آسمان کو
قوت پرواز پیدا کر
اپنی دنیا آپ پیدا کر