بیٹی میں نے پیالی میں کڑھی نکالی ہے یہ برابر والی آنٹی کو دے آؤ” نازیہ نے سمرہ سے کہا ۔دوسرے دن بریانی پکائی تو سمرہ کو ایک پلیٹ میں نکال کر دی دوسری پڑوسن کے گھر آؤ ۔نازیہ جب بھی کوئی اچھی چیز بناتی تو پڑوس کے ایک دو گھروں میں ضرور بھجواتی،کبھی کبھی بچے چڑ جاتے،تو نازیہ ان کو بتاتی کہ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑوسیوں کے بارے میں کیا کچھ نصیحتیں فرمائی ہیں ۔” سالن میں شوربہ بڑھا لو مگر پڑوس میں تھوڑا سالن بھیج دو” ۔” موسم کا کوئی نیا پھل اگر تمہارے گھر میں آیا ہے تو تھوڑا سا پڑوس میں بھی بھیج دو اور اگر نہ دے سکو تو چھلکے بھی چھپا کر پھینکو تاکہ ان کے بچے ضد نہ کریں اپنے والدین سے کہ ہمیں یہ پھل کھانا ہے۔” اگر پڑوسیوں کی پانی کی موٹر خراب ہو جاۓ تو آپ ان کو استعمال کے لیے پانی دے دیں،اگر اچانک پڑوسیوں کی طبیعت خراب ہو جاۓ اور اسپتال جانا ہو تو اس میں ان کی مدد کریں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا” خدا کی قسم وہ شخص مومن نہیں جو خود تو پیٹ بھر کر کھاۓ مگر اس کا پڑوسی بھوکا سوۓ”. کچھ سال پہلے تک لوگ اپنے پڑوسیوں کے ساتھ اچھا سلوک کرتے تھے مگر آج کے دور میں لوگ اپنے گھر میں مصروف و مشغول رہتے ہیں اور پڑوسیوں کے بارے میں کچھ معلوم نہیں کہ بھوکے ہیں یا پریشان ہیں ۔کسی سے کوئی تعلق نہیں رکھتے بلکہ اپنی زندگی میں مگن رہتے ہیں ۔اللہ پاک نے پڑوسیوں کے اتنے حقوق بتاۓ ہیں کہ ایسا لگتا تھا کہ شاید وراثت میں بھی پڑوسیوں کا حصہ ہوگا،مگر ایسا نہیں ہوا۔
پڑوسیوں کے ساتھ برا سلوک کرنے والا مسلمان ہی نہیں،حدیث ہے کہ” خدا کی قسم وہ شخص مومن نہیں جس کے شر سے اس کا پڑوسی محفوظ نہیں” ۔پڑوسیوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا ہے انہیں ڈرانا دھمکانا نہیں ہے،ان کے گھر یا زمین پر قبضہ نہیں کرنا ،انہیں نقصان نہیں پہنچانا ہے ۔کچھ لوگ پڑوسیوں سے پیسے یا راشن کا سامان بار بار مانگتے ہیں ،اور پھر واپس نہیں کرتے ،یہ بڑی غلط بات ہے ۔اگر پڑوسی نے مشکل وقت میں آپ کی مدد کی ہے تو آپ جلد از جلد انکے پیسے یا سامان واپس کردیں۔
پہلے زمانے میں لوگ پائپ لگا کر مشین سے پڑوسیوں کا پانی کھینچ لیتے تھے ،آج کل مشین لگا کر پڑوسیوں کی گیس کھینچ لیتے ہیں ،حالانکہ ٹی وی پر بار بار اشتہار آتا ہے کہ مشین لگا کر گیس کھینچنا جرم ہے مگر خود غرض لوگ صرف اپنی پرواہ کرتے ہیں پڑوسیوں کی پریشانی کا کوئی احساس نہیں ہوتا ۔آپ کی وجہ سے پڑوسی کے گھر گیس نہیں آئی اور اس کے بچے بھوکے سوۓ تو گناہ کس کے سر ہوگا؟ ۔خدارا پڑوسیوں کا خیال رکھیں ،دکھ درد میں کام آئیں ،یہ حکم خداوندی بھی ہے اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی ،یہی چھوٹی چھوٹی نیکیاں قیامت کے دن آپ کے کام آئیں گی ،اپنے بچوں کی تربیت بھی اس طرح کریں کہ وہ پڑوسیوں کے دکھ سکھ میں کام آئیں۔
کرو مہربانی تم اہلِ زمین پر
خدا مہرباں ہو گا عرشِ بریں پر