جسٹس یحییٰ آفریدی کو منصف اعظم پاکستان بننے پر مبارک باد پیش کرتے ہوئے ہمیں یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ عدلیہ میں ان کی آمد ایک اہم سنگ میل ہے۔ ان کی تقرری پر زور سوالات اٹھائے جا سکتے ہیں لیکن ان کی قابلیت پر نہیں ملک میں عدلیہ کا کردار ہمیشہ سے ہی انتہائی اہم رہا ہے، اور ایسے مواقع پر ہمیں ان اصولوں پر غور کرنا چاہیے جو ہمارے عدالتی نظام کی بنیاد ہیں۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی تقرری ایک تاریخی لمحہ ہے اور اس کے اثرات آنے والے سالوں میں محسوس کیے جائیں گے۔
یحییٰ آفریدی کا عدالتی کیریئر ان کی غیر معمولی قانونی فہم اور پیشہ ورانہ خدمات کی بدولت مثالی رہا ہے۔ وہ ایک تجربہ کار وکیل کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے نہ صرف عدلیہ میں بلکہ ملک کی قانونی برادری میں بھی اپنی صلاحیتوں کو منوایا ہے۔ ان کی قانونی فکر کا دائرہ کار وسیع ہے، جس میں آئینی قانون، فوجداری قانون، اور انسانی حقوق جیسے موضوعات شامل ہیں۔
ان کی خدمات کا آغاز بھی بطور وکیل ہوا، جہاں وہ اپنے علم و ذہانت کے ذریعے قانونی مسائل کا گہرا تجزیہ کرتے تھے۔ ان کے فیصلے نہ صرف قانونی معیار کے مطابق ہوتے ہیں بلکہ ان میں انسانیت اور انصاف کا پہلو بھی شامل ہوتا ہے۔ ان کی اس قابلیت نے انہیں عوام میں بھی مقبول کیا ۔
پاکستان کی عدلیہ ہمیشہ سے ہی ایک مضبوط اور خود مختار ادارہ رہی ہے، جس نے ملک کے قانونی اور آئینی مسائل کے حل میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ چیف جسٹس کے منصب پر فائز ہونے کے بعد یحییٰ آفریدی سے یہی توقعات ہیں کہ وہ عدلیہ کے اصولوں کو مزید مضبوط کریں گے اور انصاف کے نظام کو مزید موثر بنائیں گے۔
ان کی تقرری سے امید کی جاتی ہے کہ وہ عدلیہ کے آزادانہ فیصلوں کی حفاظت کریں گے اور آئین کے مطابق انصاف کے اصولوں پر سختی سے عمل کریں گے۔ ان کی سربراہی میں عدلیہ کا فرض ہوگا کہ وہ نہ صرف قانونی معاملات کو درست انداز میں سنبھالے بلکہ انصاف کی فوری فراہمی کو بھی یقینی بنائے۔
یحییٰ آفریدی کا ایک اہم کردار ملک میں قانون کی حکمرانی کو مستحکم کرنا ہوگا۔ پاکستان جیسے ملک میں جہاں آئینی اور قانونی مسائل بار بار ابھرتے ہیں، وہاں ایک ایسے چیف جسٹس کی ضرورت ہوتی ہے جو نہ صرف قانونی مہارت رکھتا ہو بلکہ سیاسی دباؤ کا مقابلہ بھی کر سکے۔ ان کی تقرری اس وقت ہوئی ہے جب ملک کو مضبوط عدلیہ کی پہلے سے زیادہ ضرورت ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو مستقبل میں کئی چیلنجز کا سامنا ہوگا۔ ان میں سب سے اہم چیلنجز عدلیہ کی ساکھ کو برقرار رکھنا، انصاف کے عمل کو تیز کرنا اور عوام کا عدلیہ پر اعتماد بحال رکھنا ہوگا۔ پاکستان میں عدالتی نظام کو ایک شفاف، غیر جانبدار اور موثر ادارے کے طور پر برقرار رکھنا اور وہ خود بھی بخوبی جانتے ہیں کہ یہ جان جوکھوں کا کام ہے،
عدلیہ کو درپیش چیلنجز میں تاخیری عدالتی فیصلے، مقدمات کی بھرمار، اور عدلیہ میں اصلاحات کی ضرورت جیسے مسائل شامل ہیں۔
اس کے علاؤہ ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور لاپتہ افراد اور 9مئی کے قیدیوں کے مسائل کے حل میں عدلیہ کا کردار انتہائی اہم ہوگا۔
پاکستان کی عدلیہ کی خود مختاری ہمیشہ سے ہی ایک متنازعہ موضوع رہی ہے۔ ملکی سیاست اور دیگر اداروں کی مداخلت کی وجہ سے عدلیہ کی آزادی اکثر خطرے میں رہی ہے۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے یہ امید کی جا رہی ہے کہ وہ عدلیہ کی خود مختاری کو برقرار رکھنے میں کامیاب ہوں گے اور اسے مزید مضبوط کریں گے۔ بصورت دیگر یہ ہی خیال کیا جائے گا کہ ان کو حکومت نے اپنی آسانی کے لیے لگایا ہے
ان کی تقرری اس وقت ہوئی ہے جب ملک میں سیاسی اور آئینی بحرانوں کا سامنا ہے۔ ایسے میں عدلیہ کی آزاد حیثیت کو برقرار رکھنا نہایت ضروری ہے تاکہ عوام کو یقین ہو کہ عدلیہ کسی بھی دباؤ کے بغیر انصاف فراہم کر سکتی ہے۔ عدلیہ کی خودمختاری ملک کے مستقبل کے لیے انتہائی اہم ہے، اور یحییٰ آفریدی جیسے شخص کے سربراہی میں امید کی جا سکتی ہے کہ عدلیہ اپنے اصولوں پر قائم رہے گی۔
پاکستانی عدلیہ کے وقار کو وقتاً فوقتاً مختلف چیلنجز کا سامنا رہا ہے۔ موجودہ دنوں میں عوام میں عدلیہ کے بارے میں مایوسی پائی جاتی ہے، جس کی بنیادی وجہ تاخیری فیصلے اور سابق چیف جسٹس کی جانب دارانہ پالیسی تھی ۔ یحییٰ آفریدی کے لیے یہ موقع ہوگا کہ وہ عدلیہ کے وقار کو بحال کریں اور عوام کے عدلیہ پر اعتماد کو مضبوط کریں۔
ان کی قیادت میں عدلیہ کو ایسی پالیسیز اپنانا ہوں گی جو انصاف کی فوری اور شفاف فراہمی ممکن ہو۔ یحییٰ آفریدی جیسے معتبر اور تجربہ کار جج سے یہی توقع کی جاتی ہے کہ وہ عدلیہ کو ایک مضبوط اور خود مختار ادارہ بنائیں گے جس میں عوام کو بلا امتیاز انصاف فراہم کیا جائے۔ پاکستان میں چیف جسٹس کا عہدہ کانٹوں کی سیج ہے اس لیے کہ عدلیہ کو درپیش سب سے بڑے مسائل میں سے ایک اس کی خود کی اصلاح کرنا ہے۔ عدلیہ میں موجود سست روی اور مقدمات کی بھرمار کو ختم کرنے کے لیے فوری اصلاحات کی ضرورت ہے۔ یحییٰ آفریدی سے امید کی جا رہی ہے کہ وہ عدالتی نظام میں بہتری کے لیے اقدامات کریں گے تاکہ انصاف کا عمل تیز اور مؤثر ہو سکے۔
چیف جسٹس کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ عدلیہ میں شفافیت کو فروغ دیا جائے اور ہر سطح پر عدالتی عمل کو بہتر بنایا جائے۔ عوام کو یقین دلانا ہوگا کہ عدلیہ ایک غیر جانبدار ادارہ ہے جو انصاف کی فراہمی میں کسی بھی قسم کی کوتاہی یا تاخیر برداشت نہیں کرتا۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی تقرری ملک کے عدالتی نظام کے لیے ایک نیا باب ہے۔ ان کی قیادت میں عدلیہ کو بہتر اور مضبوط بنانے کی توقعات وابستہ ہیں۔ ان کے سامنے کئی چیلنجز ہیں، لیکن ان کی تجربہ کاری اور قانونی فہم سے امید کی جا رہی ہے کہ وہ ان چیلنجز کا بخوبی مقابلہ کریں گے۔
یحییٰ آفریدی جیسے زیرک اور نڈر جج سے یہی توقع کی جاتی ہے کہ وہ عدلیہ کو ایک مضبوط، خود مختار اور غیر جانبدار ادارہ بنانے میں کامیاب ہوں گے۔ ہمیں امید ہے کہ ان کی قیادت میں عدلیہ ملک کے عوام کے لیے انصاف کی فراہمی کو مزید مؤثر اور تیز تر بنائے گی۔