چلو بھر پانی

سانپ گذر گیا لکیر پیٹنے سے کیا حاصل ، نواز شریف اور قاضی فائز عیسیٰ لندن پہنچ گئے اس لئے کہ جو کچھ انہوں نے دونوں نے پاکستان اور پاکستانیوں کے ساتھ کیا ، دنیا کے ساتھ وہ خود بھی جانتے ہیں ، وہ جانتے ہیں کہ ہم پاکستان میں سر اٹھا کر جی نہیں سکیں گے ، قاضی فائز عیسیٰ تو ابتدائی ٹرائل اسلام آباد میں اس وقت دیکھ چکے ہیں جب قاضی فا ئز عیسیٰ کو ان کی فیملی کے ساتھ دیکھ کر ایک بیکری ملازم نے پوچھا ، آپ قاضی عیسیٰ ہیں قاضی نے مسکراتے ہوئے کہا ،ہاں، تو بیکری ملازم نے کہا ،’’ لعنت ہو تم پر ‘‘ اور قاضی صاحب ایک عام شہری کا منہ دیکھتے رہ گئے ۔ میاں محمد نواز شریف جانتے تھے کہ اگر میں باہر عوام میں آیا تو میرے ساتھ بھی وہ ہی کچھ ہو گا جو قاضی عیسیٰ کے ساتھ ہوا اس لئے وہ گھر ست باہر نہیں آئے میاں محمد نواز شریف قاضی اور اس کے سہولت کاروں کے ساتھ مزید تین سال پاکستان میںرہنا چاہتے تھے ، ان کی خواہش تھی کہ عمران خان کا قصہ ختم کیا جائے اس لئے کہ وہ عمران خان سے خوفزدہ ہیں پہلی بار ان کو ٹکر کا سیاست دان ملا ہے ، 26 ، وین آئینی ترمیم دراصل عمران خان کے خلاف شکاری کا جال تھا لیکن وہ ملا کے جال سے بے خبر تھا

بلاول بھٹو نے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا مسلم لیگ ن کی یہ خواہش تھی کہ 26ویں آئینی ترمیم کے تحت آئین کے آرٹیکل آٹھ میں تبدیلی کر کے اس آرٹیکل میں فوجی چیک پوسٹوں، چوکیوں اور عسکری تنصیبات کو بھی شامل کیا جائے تاکہ اِن مقامات کو نشانہ بنانے والوں کے خلاف، چاہے وہ عام شہری ہی کیوں نہ ہوں،ان کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلا یا جا سکے ۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم میں جس چیز کو سب سے زیادہ سیاسی رنگ دیا گیا اور اس کی بنیاد پر پورے عمل کو متنازع بنانے کی کوشش کی گئی وہ فوجی عدالتوں کا معاملہ تھا ، اس پورے معاملے کا پس منظر بتاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’نو مئی کو کچھ افراد نے کور کمانڈر ہاؤس اور فوجی تنصیبات پر حملہ کیا۔ اور نواز شریف حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ جو لوگ عسکری تنصیبات پر حملہ کرنے میں ملوث ہیں ان پر آرمی ایکٹ اور آئین کے آرٹیکل آٹھ کی تشریح کے تحت مقدمہ چلایا جائے ،، لیکن بلاول بھٹو زرداری اور مولانا فضل الرحمان نے تحریک انصاف کو اعتماد میں لیا جس کی وجہ سے میاں صاحب کا خواب ادھورا رہ گیا اور مولانا فضل الرحمان نے پارلیمنٹ ہاوس میں بلاو ل بھٹو زرداری سے ہنستے ہوئے کہا ہم نے کالے سانپ کا سر کچل کر اس کا زہر نکال دیاہے۔

میاں محمد نواز شریف وزیر ِ اعظم بننے برطانیہ سے پاکستان آئے تھے لیکن وزیر اعظم نہ بن سکے اس خوف سے کہ کہیں پکڑے نہ جائیں انتہائی عجلت میں قاضی فائز عیسیٰ سے پہلے برا ستہ دوبئی برطانیہ بھاگ گئے ، دوبئی ایئر پورٹ پر عوام نے گھیر لیا اور چور آیا چور آیا کے پرتپاک نعروں سے ان کا توہین آمیزاستقبال کیا دبئی سے برطانیہ پہنچنے پر چور آیا چور آیا کے نعروں میں استقبال دنیا سوشل میڈیا پر دیکھ رہی ہے ، لیکن شرم تو ان کو آتی جن کی آنکھوں میں شرم و حیا کا پانی ہو

میاں محمد نواز شریف کے جاتے ہی قاضی فائز عیسیٰ بھی ترکش ایر لائن میںسرینا عیسیٰ کے ساتھ پاکستان سے فرا ر ہو کر استنبو ل جا پہنچے انھیں پاکستان میں ان کو اپنا کل تاریک نظر آرہا تھا اس لئے کہ قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ میں عدل و انصاف کی کرسی پر بیٹھ کر عدل و انصاف کا بڑی بے دردی سے خون کیا ہے ،قاضی فائز عیسیٰ نے اسلامی جمہو ریہ پاکستان میں جمہوریت کے خلاف غیر جمہوری قوتوں کا ساتھ دے کرپاکستان کی مقبول ترین سیاسی جماعت تحریکِ انصاف کی قیادت اور کاکنوں پر ظلم وستم میں فرغونیت کی تاریخ رقم کی، قاضی فائز عیسیٰ پاکستا نی عوام سے تو بھاگ گئے لیکن برطانیہ میں پاکستانی ان کے منتظر ہیں۔ قاضی فائز عیسیٰ برطانیہ میں مڈل ٹیمپل سوسائیٹی کی تقریب میں شریک ہوں گے مڈل ٹیمپل سے قا ضی اور ان کے والد نے بار کی ڈگریاں حاصل کی ہیں اور ان کی بیٹی بھی اس ادراے میں زیر تعلیم ہی رہی ہیں بر طا نیہ میں تحریک انصاف کے کارکن قیادت نے برطانیہ بھرمیں پاکستانیوں کو قاضی کی آمد پر مڈل ٹیمپل کے سامنے احتجاجی مظاہرے کی دعوت دی ہے ، عالمی دنیا برطانیہ میں نواز شریف کی توہین آمیز ذلت افزائی کے بعد سابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی توہین آمیز ذلت افزائی کا نظارہ دیکھے گی بہتر ہو گا کی قاضی صاحب ڈو ب مرنے کے لئے چلو بھر پانی ساتھ لے جائیں۔