بڑھتے اسٹریٹ کرائم

شاہ رخ گھر سے آفس جانے کے لیے نکلا پشت پر موجود بیگ میں اس کا ڈیڑھ لاکھ روپے والا لیپ ٹاپ موجود تھا جو اس نے اپنے دوست سے دس ہزار روپے ماہانہ قسطوں پر لیا تھا ۔لیپ ٹاپ کی آدھی قسطیں ادا کر دی تھیں،آفس میں اسی لیپ ٹاپ پر کام کرتا تھا ،جیسے ہی بائیک پر بیٹھ کر گلی کے کونے پر پہنچا دو بائیکوں پر چار لڑکے آئے اور اس کو پستول دکھا کر بیگ ،موبائیل ، والٹ اور بائیک کی چابی لے لی ،اس نے مزاحمت کی کوشش کی مگر دو کے ہاتھ میں پستول تھی ،جلدی سے بائیکوں پر بیٹھے اور بھاگ گئے ،شاہ رخ حیران پریشان کھڑا رہ گیا۔گھر واپس گیا ،ابو اور امی نے تسلی دی ،جان بچنے پر شکر ادا کیا،ابو تھانے لے گئے رپورٹ درج کرائی اور گھر آگئے۔

اسی طرح کاایک اور واقعہ شہر قائد کے علاقے سائٹ سپر ہائی وے میں منگل کے روز پیش آیا فارما سیوٹیکل کمپنی میں کام کرنے والا فرحان شدید مالی مشکلات کے باعث اپنی بیمار بیٹی کے علاج کے لئے بیوی کے زیورات بیچ کرگھر واپس آرہا تھا کہ ڈاکووں نے لوٹ مار کے دوران گولیاں ماردیں فرحان موقع پر ہی اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھا، ستم ظریفی ہے کہ یہ واقعہ اس وقت ہوا جب کراچی پولیس چیف نے شہر میں اسٹریٹ کرائم میں 50 فیصد کمی کادعویٰ کیا ۔

کراچی میں چوری ڈاکے، چھینا جھپٹی کے اتنے زیادہ واقعات ہو رہے ہیں کہ لگتا ہے شہر میں قانون نام کی کوئی چیز نہیں ہے اور قانون کے رکھوالے پہاڑی علاقے میں چھٹیاں گزارنے گئے ہوئے ہیں۔ ڈاکے ڈالنے والے پڑھے لکھے بیروزگار نوجوان بھی ہیں اور گاؤں سے آئے ہوئے ان پڑھ گنوار بھی ہیں، تعلیم یافتہ لوگوں کو نوکری نہیں ملتی تو وہ انتقام لینے کے لیے ڈاکو بن جاتے ہیں کیونکہ گھر والے روز شام کو ایک ہی سوال پوچھتے تھے نوکری ملی؟ اور وہ نفی میں سر ہلا دیتے تھے۔ ملک کی معاشی حالت اتنی خراب ہے کہ بہت سی فیکٹریاں اور کارخانے بند ہوگئے ہیں، سرمایہ دار اپنا سرمایہ لے کر دوسرے ملک منتقل ہو رہے ہیں، پڑھے لکھے جوان باہر ملکوں میں نوکری کو ترجیح دے رہے ہیں کیونکہ کسی کی بھی جان اور مال یہاں محفوظ نہیں ہے۔

شاہ رخ بھی گھر میں بے روزگار پڑا ہے کیونکہ لیپ ٹاپ کے بغیر وہ آفس میں کیا کرے گا۔ وہ بھی باہر جانے کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔ اگر حکومت نے اس ملک کے امن و امان کے لیے، معاشی ترقی کے لئے سنجیدہ کوششیں نہیں کیں تو یہ ملک با صلاحیت اور تعلیم یافتہ افراد سے خالی ہو جائے گا، کچے کے ڈاکو اور پکے کے ڈاکوؤں کا راج ہوگا، ان حالات میں حکومت کے ایوان بھی محفوظ نہیں ہونگے، خدارا کل پچھتانے کے بجائے آج عقل سے کام لیں اور ہزاروں روپے ٹیکسوں کی مد میں جس عوام سے وصول کرتے ہو اسے سہولیات اور تحفظ فراہم کرو، تعلیم یافتہ نوجوانوں کو روزگار فراہم کرو تاکہ ملک کے ذہین لوگ ملک کی ترقی کے لیے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوائیں۔ کاش کے خواب غفلت میں پڑے ہوئے حکمرانوں کے کانوں پر جوں رینگ جائے۔ڈا آمین ثم آمین