بالآخر یحییٰ سنوار نے بھی اپنے رب سے کیا ہوا عہد پورا کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا ان کی شہادت کی خبر جہاں کفر کے ایوانوں میں خوشی کی لہر بن کر دوڑی وہیں اہل ایمان کے لیے ایک نئی شمع روشن کر گئی انہوں نے اللہ کی راہ میں جانثاری کی ایک اور داستان رقم کر دی۔
اہل غزہ کی تحریک کو مہمیز دینے والی یہی شہادتیں ہیں جو جذبوں کو ماند پڑنے نہیں دیتیں، ان کے ایمان اور یقین میں مسلسل اضافہ کیے دے رہی ہیں۔
یحیی سنوار کی غائبانہ نماز جنازہ دنیا بھر میں پاکستان سمیت مختلف ممالک میں پڑھی گئی اور اس عظیم مجاہد کی بہادری کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ “یقینا جو لوگ ایمان لائے ہیں اور عمل صالح کر رہے ہیں عنقریب رحمان ان کے لیے دلوں میں محبت پیدا کر دے گا۔” (سورہ مریم)
اسرائیل یہ گمان کیے بیٹھا تھا کہ تحریک حماس کا یہ لیڈر کہیں مورچے میں محفوظ مقام پر بیٹھا مجاہدین کی قیادت کر رہا ہوگا مگر اسے نہیں معلوم کہ اللہ کے شیر ، دشمن کی یورش سے نہ گھبرانے والے یہ مجاہدین میدان جنگ میں اپنے ساتھیوں کے شانہ بشانہ غاصب اور ظالم دشمن کے مقابلے میں پیش پیش رہتے ہیں۔ وہ جان ہتھیلی پر رکھے قبلہ اقدس کی حفاظت کے لیے ہر دم مستعد رہتے تھے۔
“اللہ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی۔”
وہ اللہ کے ان بندوں میں سے تھے جو اپنی جان اپنے مال سب کچھ اللہ کی راہ میں قربان کرنے کا بلند عزم رکھتے ہیں۔ وہ مجاہدین کے سردار اور سربراہ تھے اور جاتے جاتے بھی مجاہدین کو ہمت اور حوصلے کے ساتھ ڈٹے رہنے کا سبق دے گئے۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں وہ ملبے کی ڈھیر میں شدید زخمی حالت میں بھی دشمن کے ڈرون طیارے پر وار کرتے دکھائی دیے، جو ان کی جاسوسی کے لیے بھیجا گیا تھا۔ اس ویڈیو کے ذریعے ان کے آخری لمحات دنیا والوں کے سامنے آگئے جب انہوں نے غیرت اور حمیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہاتھ میں موجود چھڑی سے زخمی حالت میں ہونے کے باوجود ڈرون طیارے پر وار کیا اس حالت میں جبکہ ان کی ایک بازو اور ٹانگ شدید زخمی تھے۔ انہوں نے چہرہ چھپا کر رکھا تھا تاکہ انہیں پہچان کر دشمن زندہ گرفتار کرنے کی کوشش نہ کرے۔ ان کی شہادت کے بعد دشمن کو یہ بات معلوم ہوئی کہ یہ حماس کے رہنما یحیی سنوار ہی تھے۔
یحیی سنوار کی شہادت سے تحریک حماس اپنےایک بہادر رہنما کی قیادت سے محروم ضرور ہوئی مگر اس کی اپنے نصب العین کے لیے جدوجہد میں کوئی کمزوری پیدا نہیں ہوئی بلکہ پے در پے شہادتیں تحریک کو تیز کرنے کا سبب بن رہی ہیں۔
یحیی سنوار کی جگہ نئے سربراہ کی قیادت میں حماس اپنے اہداف کے حصول کے لیے مصروف جہاد رہہے گی۔ ان شاء اللہ ۔ حماس کے مجاہدین اپنا فرض ادا کر رہے ہیں اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے سوالیہ نشان بنے ہوئے ہیں کہ کیا انہیں بھی اپنا فرض یاد ہے؟۔