گھر

اللہ تعالی نے ہر رشتے کی ایک قدر و منزلت اور ایک مرتبہ رکھا ہے۔ اسی طرح میاں بیوی کا رشتہ ایک خوبصورت رشتہ ہے اللہ نے دنیا کو شروع کیا میاں بیوی کے خوبصورت رشتے سے۔ میاں بیوی کے رشتے کو اللہ تعالی اپنی نشانیوں میں سے بتاتے ہیں کہ اس رشتے میں محبت سکون اور ہمدردی رکھی ہے۔ اس رشتے پر اللہ تعالی نے بہت بڑی ذمہ داری ڈالی ہے۔ بہترین نسلیں تیار کرنے کی ذمہ داری اگر یہ رشتہ خراب ہو تو نسلیں خراب ہو جاتی ہیں۔ رشتوں میں فرق ہونے لگتا ہے۔ جب صبر و برداشت کی کمی واقع ہونے لگے اس کمی سے محبت بھی دھندلی ہو جاتی ہے اور محبت ہی ایک ایسا اصول ہے جس سے ہم دلوں کو خرید سکتے ہیں گھر کو جنت بنا کر رکھنے کے لیے کچھ کام کی باتیں جن پر ہمیں غور کرنا چاہیے۔

 نکاح سے پہلے بیٹا اور بیٹی دونوں کی تربیت ہونی چاہیے کہ اس نکاح کو کیسے کامیاب بنانا ہے۔ اسلامی تعلیمات کا فقدان دین سے دوری اور ارد گرد کے کچھ مفت کے مشورے دینے والے لوگ، دوست اور رشتہ دار میکے اور سسرال میں پائے جاتے ہیں۔ جن کا بے جا عمل دخل بھی گھر خراب کرنے میں کار فرما ہوتا ہے۔

بیوی نیک اور دیندار ہوگی تو اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اطاعت خاوند کو بھی ترجیح دے گی۔

بیوی کو یہ سوچنا چاہیے کہ اس گھر میں جس عورت کی چلتی ہے وہ شوہر کی ماں ہی ہے ساس کی عزت کرے کہ اس نے تمہیں نیک صفت شوہر دیا اس کے احسان میں اس کے ماں باپ کو خوش اسلوبی سے برداشت کرے۔

میاں بیوی دونوں ایک دوسرے کو شک اور بدگمانیوں سے دور رکھیں۔

شوہر گھر پر آئے تو مسکراتے ہوئے استقبال کریں۔ ایسا نہ ہو کہ اسے آپ بے انتہا پریشان اور ٹینشن میں نظر آئیں اور سارا دن کام کاج کی پریشان کن رودات سنا سنا کر اسے بھی پریشان کرتی رہیں۔

گھر ٹوٹنے کا ایک سبب مشترکہ خاندانی نظام بھی ہو سکتا ہے اگر اس میں توازن نہ ہو۔ توازن برقرار رکھنے میں شوہر کا کردار بہت اہم ہے۔

بات چاہے کیسی ہی کیوں نہ شوہر اور اس کے گھر والوں سے بد کلامی اور بد زبانی نہ کریں نرمی اور شائستگی کا دامن ہاتھ سے نہ جانے دیں اس سے لڑکی کے ماں باپ کی تربیت کا اندازہ بھی ہوتا ہے۔

بیوی اور شوہر ایک دوسرے کے کاموں میں بے جا مداخلت نہ کریں بیوی شوہر کے دفتری یا کاروباری معاملات میں بےجا دخل اندازی کرنے سے پرہیز کرے اور شوہر بھی گھریلو کاموں کو بیوی کے اپنے انداز سے کرنے دیں اور بار بار نہ روکیں ٹوکیں۔

ایک دوسرے کے ماں باپ اور گھر والوں کو برا نہ کہیں۔

اخراجات میں اعتدال رکھیں اگر فضول خرچی سے کام لیں تو بھی لڑائی جھگڑے کا سبب بنتا ہے۔ شوہر کے مال کی حفاظت کرنا بیوی کے فرائض میں شامل ہے۔

بچوں کی تربیت اگر عورت اچھی کرے تو شوہر کے لیے باعث خوشی و اطمینان ہوتا ہے کہ اس کی نسل اچھے ہاتھوں میں پرورش پا رہی ہے بچے نیک و فرمانبردار ہوں گے تو شوہر بیوی ہی کی تعریف کرے گا۔

شوہر اور بیوی ایک دوسرے کا لباس ہیں ایک دوسرے کی برائی کسی تیسرے شخص کے سامنے ہرگز نہ کریں۔

اگر ہو سکے تو روزانہ کسی بھی کتاب کا مطالعہ کریں کتابوں سے دوستی آپ کے مزاج میں ٹھہراؤ اور اعتدال پیدا کرتی ہے۔

حکمت عملی صبر اور نرم لہجوں کے ساتھ سسرال والوں کے ساتھ اچھی زندگی گزاری جا سکتی ہے۔

اپنے سسرال کو own کیجئے اور اسے سسرال سے، اپنا گھر بنائیے۔