بیت المقدس یعنی پاک گھر ،پاک سرزمین کی اہمیت اس وجہ سے ہے کہ یہاں مسجد اقصیٰ ہے اور مسجد اقصیٰ روئے زمین پہ مسجد حرام کے بعد تعمیر کی جانے والی دوسری مسجد ہے،یہ مسلمانوں کا قبلہ اوّل بھی رہی اس کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے لیے اس کی اہمیت اس وجہ سے بھی ہے کہ یہ انبیاء کی سرزمین ہے اور ہمارے لیے باعث تعظیم ہے۔اس کی اہمیت نبی آخر الزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے سفر معراج کے واقعے کی وجہ سے دوچند ہو جاتی ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد اقصیٰ لے جایا گیا اور آپ نے وہاں انبیاء کی امامت فرمائی۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’پاک ہے وہ ذات جو لے گئی اپنے بندے کو ایک رات میں مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک کہ جس کے ارد گرد ہم نے برکت رکھ دی ہے‘‘ (بنی اسرائیل :1)،۔قرآن پا ک میں کہا گیا ہے اور بیت المقدس اسی سرزمین پہ واقع ہے۔
اس کے علاوہ بھی مختلف احادیث سے اس مسجد میں نماز ادا کرنے کی بہت فضیلت بیان ہوئی ہےصحیح حدیث میں مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھنے کی بہت زیادہ فضیلت بیان ہوئی ہے، حضرت عبداللہ بن عمر اللہ ؓ کے رسول ﷺ سے روایت کرتے ہیں:حضرت سلیمان بن داؤد علیہما السلام نے جب بیت المقدس کی تعمیر فرمائی تو اللہ تعالیٰ سے انہوں نے تین چیزیں مانگیں، وہ لوگوں کے مقدمات کے ایسے فیصلے کرے جو اس کے فیصلے کے موافق ہوں، تو انہیں یہ چیز دے دی گئی، نیز انہوں نے اللہ تعالیٰ سے ایسی سلطنت مانگی جو ان کے بعد کسی کو نہ ملی ہو، تو انہیں یہ بھی دے دی گئی اور جس وقت وہ مسجد کی تعمیر سے فارغ ہوئے تو انہوں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی: کہ جو کوئی اس مسجد میں صرف نماز کیلئے آئے تو اسے اس کے گناہوں سے ایسا پاک کر دے جیسے کہ وہ اس دن تھا، جس دن اس کی ماں نے اسے جنا (سنن نسائی: 693)۔اس کے علاوہ مسجداقصیٰ ان چارجگہوں میں سے ہے جہاں دجال داخل نہیں ہو سکے گا اور وہ ہیں مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ، مسجد اقصیٰ اور مسجد طور۔
سر زمین فلسطین و شام کی برکات کسی خاص جماعت، قوم یا مذہب کے ماننے والوں کیلئے نہیں ہے جیسا کہ یہود کا یہ خیال ہے کہ اس سر زمین کی برکات ان کیلئے مخصوص ہیں، بلکہ اس سر زمین کی برکت تمام اقوام ، مذاہب اور جماعتوں کیلئے ہیں۔اور قرآن وحدیث کے وسیع مطالعے کے بعد یہ ثابت ہوتا ہے کہ اس کی اہمیت وفضیلت محض شام و فلسطین کے مسلمانوں کے لیے نہیں ہے بلکہ تمام امت مسلمہ کے لیے باعث تعظیم وتکریم ہے اور اس کی حفاظت تمام امہ کا فرض ہے یہ ہم سب کی غیرت و حمیت کا معاملہ ہے۔ہمارے ایمان کا تقاضا ہے کہ بیت المقدس کو صیہونی قبضے سے نجات دلائی جائے اور اس کے لیے تمام امت مسلمہ کو ایک اکائی بن کر کھڑا ہونا ہو گا۔