جہاد کیوں نہیں ؟

سرزمین فلسطین میں بے گناہ شہریوں کی بکھری لاشیں ہم سے سوال کر رہی ہیں ہمیں جھنجھوڑ رہی ہیں کیوں ہم بے حس ہوچکے ہیں، ہمارے بھائیوں کا لہواُمت مسلمہ سے سوال کر رہاہے کہ ہم مسلمان تو ایک جسم کی مانند ہیں ایک حصے کا درد پورے جسم کو محسوس ہوتا ہے پھر ہمارے درد سے تم کیوں غافل ہو؟؟؟ اس وقت عام مسلمان صرف دعاگو ہیں کہ یا رب العزت ان دہشت گرد قابض شر پسندوں کے اس ظلم و شر اور بربریت سے اس سر زمین پاک کو اور ہمارے ان مسلمان بھائیوں کو محفوظ رکھ۔ امین یارب العالمین۔

فکر انگیز بات یہ ہے کہ دجالی طاقتیں یکجا ہیں اور اپنی تمام تر توانائیاں مقدس مرکز ار اُمت مسلمہ کے خلاف استعمال کررہی ہیں۔ خوش آئندبات یہ ہے کہ فلسطین کے مسلمانوں کے ساتھ ایران بھی اس وقت دجالی قوت کے خلاف ایک سیسہ پلائی دیوار کی مانند ڈٹا ہوا دکھائی دے رہا ہے یوں محسوس ہورہا ہے کہ مسلمان ممالک بیدار ہورہے ہیں جو قابل تعریف پہلو ہے۔ اور سلام ہے اہل فلسطین غزہ اور ان باہمت حماس کے مزاحمت کاروں کو۔ لیکن صرف اتنا ہی کافی نہیں اس موقع پر پوری اُمت مسلمہ کا ایک مرکز پر جمع ہونا لازمی امر ہے ستاون مسلم ممالک کی افواج اور ان تمام مسلم ممالک کا مل کر اس جہاد کا حصہ بننا لازمی ہے کیونکہ یہ کوئی عام سرزمین نہیں بلکہ یہ زمین انبیاء کرام کا مسکن رہی ہے۔

سیدنا ابو زر رضی اللہ تعالٰی عنہ کہتے ہیں کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے عرض کیا کہ زمین پر پہلی مسجد کونسی بنائی گئی آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ مسجد حرام یعنی کہ خانہ کعبہ، میں نے عرض کیا پھر کونسی ، تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ مسجد اقصی یعنی بیت المقدس پھر میں نے عرض کیا کہ ان دونوں کے درمیان کتنا فاصلہ ہے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا چالیس برس کا۔

تاریخ گواہ ہے کہ ماضی میں بھی امت مسلمہ نے رب العزت کی مدد سے ان دہشتگردوں کو شکست سے دوچار کیا ہے۔ اس سرزمین کی عظمت کی نشانی یہ بھی ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے دنیا بھر کی فتوحات پر فلسطین کی فتح کو ترجیح اور اہمیت دی اور آپ رضی اللہ عنہ نے اس سرزمین پر پہنچ کر نماز ادا کی ۔یعنی اہل اسلام کے لیے اس سرزمین کی اہمیت ڈھکی چھپی نہیں ،یہ سرزمین مقدس کل بھی مسلمانوں لئے اہم اور مقدس تھی اور آج بھی،، اللہ کی مدد مسلمانوں کے ساتھ ہے ۔

توحید کی نسبت سے جانی جانے والی ان دونوں جگہوں کو اللہ نے مقدس فرمایا ہے یعنی یہ اللہ کے گھر ہیں اور اسکے حقدار بھی توحید کے پرچم کی پاسداری کرنے والے ہیں۔ اس زمین کے اصل حقدار امت محمدی صل اللہ علیہ والہ وسلم ہی ہیں اس لحاظ سے اس سرزمین کی حفاظت کرنا تمام امت مسلمہ کا فرض ہے۔ ہر مسلمان کو اپنی اپنی طاقت اور اپنے اپنے وسائل کے مطابق اس جہاد کا حصہ بننا لازمی ہے پھر بحیثیت مسلمان ہم کیوں اس جہاد کا حصہ بننے سے پیچھے رہیں ۔ تاریخ گواہ ہے کہ ماضی میں بھی امت مسلمہ نے ان دجالی چالوں کو ناکام بناکر انسے جہاد کیا تھا انکے قتال کا حکم اللہ نے دیا ہے اور اللہ کا یہ بھی وعدہ ہے کہ یہ ناکام ہوکر پیچھے کی طرف پلٹ جائیں گے جب اللہ کا وعدہ ہے تو مسلمان کیوں جہاد کرنے سے بھاگ رہے ہیں ؟؟