غزا ! عظیمت کا ایک سال

وقت کی گردشوں کا غم نہ کر
حوصلے مشکلوں میی پلتے ہیں

مسلسل جبر ودہشت گردی کے ایک سال میں اہل غزہ عظم و ہمت کے نئے باب رقم کر رہے ہیی۔ اسلام نے افغانستان میں 7سپر پاورز کو شکست دی غزا تو انبیاء کی سرزمین ہے اللہ تعالیٰ نے اس خطے کو جہاد کے لیے منتخب کیا جو آج تک جاری ہے۔ موسیٰ علیہ سلام اور خضر کے واقعے میی کشتی کا پھاڑنا (املاک کا نقصان )اور بچے کا قتل (غزا میی بچوں کا قتل) کے واقعے سے بتایا کہ اللہ نے بڑے نقصان سے بچایا ہے۔ کشمیر ہو بوسنیا برما یا غزا ہر بار اسلام کو زندہ کرتا ہے لوگوں میی حق وباطل کا فرق واضح کرتا ہے۔

اسرائیل ایک دہشت گرد اور انسان دشمن ریاست کے طور پر جانی جاتی ہے اور یہودی دجالی نظام کے ذریعے دنیا پر حکمرانی کا خواب دیکھ رہا ہے۔ پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کی خبروں سے پہلے امریکہ کے ڈیفالٹ ہونے کی خبروں نے سب کو حیرت میں ڈال دیا امریکہ یہودیوں کے آگے اسی طرح بے بس ہے جیسے عرب امریکہ کے آگے بے بسی کی تصویر بنے ہوئے ہیں

پیغمبروں کے حالات سے پتہ چلتا ہے اسلام کو ہر دور میں جبروتشدد کا سامنا رہا اسلام ہر دؤر میی کامیاب جبکہ کفار بظاہر کامیاب مگر بالآخر نیست و نابود ہو گیا ۔ اسلام کے جھنڈے کی سربلندی کے لئے ایک کے بعد ایک شہید ہوتا گیا بازو کٹتے رہے اور لوگ آتے گئے کشتیاں جلا دی گئی ایک تابناک مستقبل کے لیے جسے آکر رہنا ہے۔ اسلام کو کبھی زوال نہیں آیا زوال مسلمانوں کو اپنی بے عملی سے آتا ہے۔

مسلمان جہاں کہیں ہو مسلمان کے درد کو سمجھتا ہے یہ اعزاز کسی اور مذہب کو حاصل نہیں سرحدی رکاوٹیں ریت کی دیوار ثابت ہو سکتی ہیںاگر قوم ایک لیڈر شپ میں اکٹھی ہو اسرائیلی مصنوعات یہودیوں کا لگایا درخت ہے جو ہر گھر سے آبیاری لے رہا ہے اس درخت کو کاٹ کر باہر پھینک دیں اور دوبارہ اسے کبھی جڑ نہ پکڑنے دیں۔

امیر جماعت اسلامی نے غزہ سے اظہار یک جہتی کے لیے سب کو گھروں سے باہر نکل کر احتجاج کرنے کو کہا یہ تو سب کر سکتے ہیں ایک لیڈر شپ کی قیادت ہراول دستہ بن کر امت کو متحد کر سکتی ہے۔ ہر مسلمان یہ دیکھے وہ جہاں کہیں ہو وہ کیسے امت کو متحد کر کے اس بھنور سے نکال سکتا ہے۔

کون سورج کو روک سکتا ہے
شب کی فطرت میں ہے سحر ہونا