حق دو عوام کو

ّجس عہد میں لٹ جائے غریبوں کی کمائی
اس عہد کے سلطان سے کچھ بھول ہوئی ہے

جنرل الیکشن میں ناکامی کے بعد جماعت کا عام کارکن بددلی کاشکار تھا کہ اب عوام کو اپنے کیے کی سزا ملنی چاہیے ایسے میں جماعت کے لیڈرز نے اپنے پیغامات میں عوام کی خدمت جاری رکھنے اور نئے جوش و ولولے سے کام کرنے کا پیغام دے کر کارکنان میں نئی روح پھونکی ثابت ہوا لیڈر لیڈر ہوتا ہے۔

حافظ نعیم صاحب کراچی کے ہردلعزیز لیڈر کے طور پر ابھرے مگر مقتدر حلقوں نے واضح جیت کے باوجود کراچی کا میئر نہ بننے دیا۔جماعت اسلامی نے انہیں امیر جماعت منتخب کر کےعروج کی بلندیوں پر پہنچا دیا ۔اب حافظ حافظ کے نعرے وہی مقبولیت حاصل کر رہے ہیں جو کبھی بھٹو بھٹو اور قیدی نمبر کو حاصل تھے۔

کامیاب دھرنے کے بعد حکومت نے بجلی کے بلوں میں کمی کی اور بقول مریم نواز عوام کا پیسہ عوام پر لگا دیا ۔مگر عوام کا پیسہ عوام پر لگوانے کے لیے جماعت اسلامی کو کتنے پاپڑ بیلنے پڑے بزرگ شہریوں ہزاروں کارکنان نے گرمی دھوپ اور دیگر  مشکلات کی پروا  نہ کرتے ہوئے عوام کی خاطر قربانی دی۔ملک میں اسلامی حکومت ہو اور حکمرانوں کے دل میں اللہ کے سامنے جوابدہی کا احساس ہو تو کیا عوام کو مہنگائی اور بےروزگاری کی چکی میں پیس سکتے ہیں بدمعاشیہ یہ کر سکتا ہے کہ وہ اپنی عیاشیوں کے بل عوم سے وصول کریں۔پھر کیا ملک ہر سال ڈیفالٹ ہونے کے خطرے سے دوبار ہو سکتا ہے۔پھر کیا آئی ایم ایف غریبوں پر ہی مزید بوجھ ڈالنے کا کہ سکتی ہے۔

کمپنیوں سے بجلی بنانے کے مہنگے معاہدے کرتے ہوئے حکومت کو پتہ تھا یہ بوجھ عوام کے لیے ناقابل برداشت ہو جائے گا پچھلی حکومتوں نے سبسیڈی دے کر کچھ بوجھ کم کیا مگر اب یہ سب عوام سے سود سمیت وصول کیا جا رہا ہے، غالب نے 1857کی جنگ آزادی کے بعد لکھا !

کوئی اُمید بر نہیں آتی کوئی صورت نظر نہیں آتی
پہلے آتی تھی حال دل پہ ہنسی اب کسی بات پر نہیں آتی

آج بھی نظام کی خرابیوں پر عوام اسی غم وغصہ اور مایوسی کا شکار ہیں ۔امیر جماعت نے کارکنان سے کہا کہ پھول بانٹیں اختلافات سے گریز کریں۔یہ پھول وہ مسکراہٹ ہےجو عوام کو بتاتی ہے زندگی بوجھ نہیں مسئلے کا حل موجود ہے ممبرسازی کی مہم جاری ہے یہ ایک طرح کا قرض حسنہ ہے کسی دل میں امید ڑا لنا مایوسی سے نکالنا ہائیکنگ کرتے ہوئے ایک ایک قدم بہت بھاری لگتا ہے مگر امید ہوتی ہے کہ پہاڑ پہ پہنچ کر اوپر کا نظارہ بہت خوب صورت ہو گا،

اقبال نے کہا !

 جس کھیت سے دہقاں کو میسّر نہیں روزی
اُس کھیت کے ہر خوشۂ گندم کو جلا دو

اس فرسودہ نظام میں عوام کے کیے کچھ نہیں اسلامی پاکستان ہی خوشحال پاکستان ہے

ممبر بنو طاقت بنو۔