سیرت طیبہ کا راستہ

سارے صنم مسمار کر خیرالوریٰ سے پیار کر
رکھ کر نبی کو سامنے آرائش کردار کر

ہم جب کسی سے محبت کرتے ہیں یا کسی کو اپنا آئیڈیل سیٹ کرتے ہیں تو اسکی ذات،صفات حتیٰ کہ اسکے قدموں کے نشانات تک محبوب ہو جاتے ہیں،اور دل خود بخود اسکے جیسا یا اسکی پسند کے جیسا بننے کی کوشش میں مشغول ہو جاتا ہے ۔

اس کے علاوہ تمام محبتیں دم توڑ جاتی ہیں، اس شخصیت کی مثال چودھویں کے چاند کی سی ہو جاتی ہے جس کے گرد خواہ کتنے ہی ستارے جگمگارہے ہوں اس چاند کی جاذبیت اور دلکشی انکو ماند کر دیتی ہے ۔

کیا ایسی محبت کی حقدار محض وہ ہستی نہیں ہے جو رب العالمین کا بھی محبوب ہے؟

کیا ایسی بے مثال اور لازوال محبت محض نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسم مبارک اور ذات اقدس کے ساتھ نہیں جچتی؟؟؟

یقیناً اسکا جواب اثبات میں ہے۔

بے شک ہماری محبت نبی آخر الزماں محبوب خدا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایسی ہونی چاہیے کہ باقی سارے صنم خواہ ظاہری ہو یا باطنی چورا چورا ہوکر ہوا میں تحلیل ہو جائیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود فرمایا کہ کوئی  اس وقت تک مومن ہو ہی نہیں سکتا جب تک  (میں ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر چیز سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔

یقین جانیے اگر ہمیں اللہ کا محبوب بننا ہے نا تو ہمیں اسکے محبوب کو اپنا محبوب بنانا ہوگا۔

اگر چاہتے ہیں نا کہ وہ رب اپنی محفل میں آپکا ذکر خیر فرمائیں تو آپ اپنی محفلوں کی زینت ذکر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بنالیں۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کو اپنا آئینہ بنالیں دیکھیں کہ کہاں کہاں ہم اس آئینے کے مطابق نہیں ۔

سوچ لیے ، پرکھ لیے اور پھر خود کو دل و جان سے سیرت طیبہ کے راستے پر ڈال دیجئے یقین کریں آپ خود اس راہ پر نہیں چلیں گے بلکہ اللہ چلائیں گے ان شاء اللہ۔

یونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ:”جو ہمارے راستے میں جہدوجہد کرتا ہے ہم ضرور بالضرور اسکے لئے اپنے تک آنے کے راستے آسان کر دیتے ہیں، اور یقیناً اللہ نیکی کرنے والوں کے ساتھ ہے”(سورۃ؛ العنکبوت 69)۔

کیا اللہ کی دوستی سے بڑھ کر کوئی دوستی ہوسکتی ہے ؟؟؟

کیا ہر لحاظ اور انداز سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کا حق ادا کرنے میں اپنی ذات کو گھلا دینا اللہ کی محبت تک لے جانے کا راستہ نہیں ہے ؟؟

بلکل ہے اور یقیناً ہے کیونکہ،،،

تیری فطرت میں ہے اگر حب نبی کے جوہر
پھر تو ہر ایک بلندی پہ قدم تیرے ہیں